کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یوم عاشور کے مرکزی جلوس کی قیادت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن حضرت امام حسینؑ کی عظیم قربانی اور ظالم کے سامنے نہ جھکنے کی یاد دلاتا ہے۔ آج ہر آنکھ اشکبار ہے، میں بھی عزاداروں کے ساتھ کچھ دیر جلوس میں شریک رہا۔
انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران سندھ بھر میں 17 ہزار سے زائد مجالس اور 4 ہزار سے زائد جلوس منعقد ہوئے، جن میں سے 30 فیصد سے زائد مجالس اور 10 فیصد سے زائد جلوسوں کو حساس قرار دیا گیا۔ سیکیورٹی کے لئے 50 ہزار پولیس اہلکار، 453 موبائلز اور 168 گاڑیاں تعینات کی گئیں، جبکہ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے مکمل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ آج 10 محرم کو 1 ہزار 4 سو سے زائد جلوس برآمد ہوں گے جن میں سے 523 تعزیہ کے جلوس ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جلوس کے لیے 6 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں، اور ہر جلوس کی مانیٹرنگ براہِ راست انہیں بھیجی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: منہدم عمارت سے 26 لاشیں نکال لی گئیں، مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ برقرار
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز روہڑی کا پاکستان کا سب سے بڑا جلوس بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا، جو امن و امان کے قیام کی گواہی دیتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیرداخلہ، وزیر بلدیات اور میئر کراچی سیکیورٹی رپورٹس کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔
لیاری سانحہ: ریسکیو آپریشن مکمل، ذمہ داروں کو سزا دی جائے گیمراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے المناک سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ ہماری اولین ترجیح زندہ افراد کی بازیابی تھی، ریسکیو آپریشن آج مکمل ہو جائے گا۔ کل اس واقعے پر تفصیلی اجلاس طلب کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں 480 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، ان میں سے بیشتر ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ ایک نئی بلڈنگ جو گزشتہ روز گری، بغیر اجازت تعمیر کی گئی تھی اس کے ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
غریب لوگ سستی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ خطرناک عمارتوں سے انہیں بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ عوام سے اپیل ہے کہ بلڈنگ خریدتے وقت حکومتی منظوری ضرور چیک کریں۔
سیکیورٹی خطرات اور علاقائی تناؤوزیراعلیٰ نے کہا کہ بھارت کو حالیہ شکست کے بعد ہماری سیکیورٹی فورسز الرٹ ہیں، جبکہ ایران اور اسرائیل کے تنازعے کی وجہ سے علاقائی خطرات بھی درپیش ہیں۔ ہم مکمل چوکنا ہیں، اللہ سے دعا ہے کہ عاشورہ کا دن خیریت سے گزرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کراچی لیاری لیاری عمارت مراد علی شاہ یوم عاشور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی لیاری لیاری عمارت مراد علی شاہ یوم عاشور مراد علی شاہ نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
منعم ظفر کا لیاری میں منہدم عمارت کا دورہ، متاثرہ خاندانوں کو متبادل جگہ دینے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے مقام کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے افسوسناک واقعے میں 8 قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
منعم ظفر خان نے واقعے کو سندھ حکومت اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی مجرمانہ نااہلی اور بدانتظامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات بے لگام ہو چکی ہیں اور اس کا خمیازہ عوام کو جان و مال کی قربانی دے کر بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر 6 ماہ کا کرایہ فراہم کیا جائے اور انہیں متبادل رہائش بھی دی جائے، یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور اس طرح کے حادثات سے پہلے حفاظتی اقدامات کرے، نہ کہ سانحے کے بعد افسوس تک محدود رہے۔
منعم ظفر خان نے نشاندہی کی کہ شہر میں 40 اور 60 گز کے پلاٹس پر کئی کئی منزلہ عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آنکھیں بند کیے ہوئے ہے، گزشتہ 5 برسوں میں کراچی میں ایک لاکھ کے قریب عمارتیں تعمیر کی گئیں، جن میں سے صرف 14 سے 15 ہزار کی ہی باقاعدہ منظوری لی گئی، جب کہ باقی 85 فیصد عمارتیں غیر قانونی اور بغیر اجازت تعمیر کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی رشوت اور کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، جہاں سے پورشن مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، انہی غیر قانونی اور ناقص تعمیرات کے نتیجے میں آئے روز عمارتیں گرنے کے افسوسناک واقعات پیش آ رہے ہیں، جن میں بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے لیکن حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، اگر اب بھی غیر قانونی تعمیرات پر قابو نہ پایا گیا تو ایسے سانحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروائے، ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی اصلاح اور نگرانی کے لیے ایک مؤثر نظام قائم کیا جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کو مزید جان لیوا سانحات سے بچایا جا سکے۔