پاک بھارت تعلقات میں مشاورت سے اختلافات کو دور کرنے کے حامی ہیں ، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے رسمی پریس کانفرنس میں پاک بھارت تنازع کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان روایتی دوست اور ہمسائے ہیں اور دفاعی اور سیکورٹی تعاون دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تعاون کا حصہ ہے جو کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان ایسے پڑوسی ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا، اور دونوں ممالک چین کے بھی اہم پڑوسی ہیں۔ کچھ عرصے سے، چین بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال پر بھرپور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ۔چین فعال طور پر امن کی وکالت کرتا ہے اور بات چیت کو فروغ دیتے ہوئے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو درست طریقے سے دور کرنے اور بنیادی حل تلاش کرنےکا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اس سلسلے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یہ بھی کہا کہ چین بھارت تعلقات بہتری اور ترقی کے اہم مرحلے پر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چین بھارت تعلقات کو صحت مند اور مستحکم راہ پر آگے بڑھانے میں بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور پاکستان کہا کہ
پڑھیں:
اسحاق ڈار کی ترک وزیرخارجہ سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق
سٹی 42 : وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب حکان فدان سے استنبول میں ملاقات ہوئی، جس کے دوران دونوں وزرائے خارجہ نے برادرانہ تعلقات اور باہمی تعاون کے عزم کو دہرایا، ساتھ ہی علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات وزرائے خارجہ کی غزہ پر وزارتی اجلاس کے موقع پر ہوئی، جس کے دوران پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کے مثبت تسلسل پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔اس کے علاوہ سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ملاقات میں فلسطین کے مسئلے پر پاکستان اور ترکیہ کا مشترکہ طور پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، ساتھ ہی غزہ میں پائیدار امن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے برادرانہ تعلقات اور باہمی تعاون کے عزم کو دہرایا۔ علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔