سندھ کابینہ کے تین اہم ارکان کو عہدے سے فارغ کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
جام اکرام دھاریجو نے لاڑکانہ انڈسٹریل زون کے منصوبے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اور بلاول بھٹو سے سابقہ دورِ حکومت میں اس کا افتتاح بھی کروایا، لیکن سات سال گزر جانے کے باوجود منصوبے پر کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ سعید غنی پر بھی بلاول بھٹو زرداری کو گمراہ کرنے اور محکمہ بلدیات کے امور بہترانداز میں ادا نہ کرنے کے الزامات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کابینہ کے تین اہم ارکان کو ناقص کارکردگی پر ان کے عہدوں سے ہٹائے جانے کا امکان ہے۔ ان تینوں وزرا کو کابینہ سے فارغ کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ کسی بھی قلمدان سے محروم رکھنے کا فیصلہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ کابینہ میں بڑی اکھاڑ پچھاڑ متوقع ہے، جس کے تحت تین صوبائی وزرا جام اکرام اللہ دھاریجو، سعید غنی، اور شاہد عبدالسلام تھہیم کو ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کابینہ سے برطرف کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان وزرا نے گزشتہ دس برسوں کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر محض تسلیاں دے کر گمراہ کیا۔
جام اکرام دھاریجو نے لاڑکانہ انڈسٹریل زون کے منصوبے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور بلاول بھٹو سے سابقہ دورِ حکومت میں اس کا افتتاح بھی کروایا، لیکن سات سال گزر جانے کے باوجود منصوبے پر کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ سعید غنی پر بھی بلاول بھٹو زرداری کو گمراہ کرنے اور محکمہ بلدیات کے امور بہترانداز میں ادا نہ کرنے کے الزامات ہیں۔ شاہد تھہیم کی کارکردگی پر بھی پارٹی قیادت کو شدید تحفظات ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے محکمہ لیبر کی بہتری کی بجائے دوسری سرگرمیوں میں زیادہ وقت گذارا۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تینوں وزرا کو کابینہ سے فارغ کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ کسی بھی قلمدان سے محروم رکھنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کرنے کے
پڑھیں:
سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے.
وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔
فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔
آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔
خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔