عمران خان کا انکار ، کوٹ لکھپت کے قیدی رہنماؤں کی مذاکرات کی اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کوٹ لکھپت جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنمائوں کی جانب سے حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کے صرف چند روز بعد، پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے واضح الفاظ میں اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے۔‘‘ 8؍ جولائی کو اڈیالہ جیل سے جاری کیے گئے ایک سخت لہجے پر مبنی پیغام میں عمران خان نے اپنی ہی پارٹی قیادت کی مفاہمانہ کوششوں کو عملاً ویٹو کر دیا۔ انہوں نے ’’امپورٹڈ حکومت‘‘ کیخلاف ایک ’’فیصلہ کن جدوجہد‘‘ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 5؍ اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ یہ ان کی گرفتاری کو دو برس مکمل ہونے کا دن ہے۔عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اب کسی سے بھی مزید کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، اب صرف سڑکوں پر احتجاج ہو گا تاکہ قوم زبردستی مسلط کردہ کٹھ پتلی حکمرانوں سے نجات حاصل کر سکے۔ عمران خان کا یہ اعلان کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے پانچ مرکزی رہنمائوں، بشمول شاہ محمود قریشی، کے اُس پیغام سے یکسر متصادم ہے، جس میں انہوں نے سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے غیر مشروط مذاکرات کی اپیل کی تھی۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے اس اپیل کو سیاسی عدم استحکام کے دور میں قومی اتفاق رائے کی راہ ہموار کرنے کا ایک نادر موقع قرار دیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کے خط پر حکومتی حلقوں، خاص طور پر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے تو اس خط کو ’’دانشمندانہ اور اہم‘‘ قرار دیتے ہوئے دونوں فریقین سے کہا تھا کہ وہ موقع غنیمت جانیں اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں غیر مشروط مذاکرات شروع کریں۔تاہم، عمران خان کے تازہ ترین بیان نے فی الوقت ان امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ان کا اعلان اس اندرونی تضاد کو نمایاں کرتا ہے جو طویل عرصے سے پی ٹی آئی کی صفوں میں موجود ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پارٹی میں کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، لیکن اگر عمران خان ’’نہ‘‘ کہہ دیں تو دروازہ بند ہی رہے گا۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
افغان طالبان کا عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: افغان طالبان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے خلاف وارنٹ گرفتاری کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ عالمی عدالت کے ایسے احمقانہ اعلانات ہماری شریعت سے وابستگی اور اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے عزم کو متاثر نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی حکومت آئی سی سی کو تسلیم نہیں کرتی اور عدالت کے فیصلوں کو سیاسی اور تعصب پر مبنی قرار دیا۔
طالبان کے ترجمان کاکہنا تھا کہ آئی سی سی کا یہ اقدام مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے اور اس کا مقصد اسلامی نظام حکومت کو بدنام کرنا ہے، یہ فیصلہ اسلامی حکومت پر غیر منصفانہ دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ ہم اپنے شرعی قوانین پر مکمل عمل درآمد جاری رکھیں گے۔
خیال رہےکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ اور عدلیہ کے سربراہ عبدالحکیم حقانی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
آئی سی سی کے جج نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ معقول شواہد موجود ہیں کہ طالبان قیادت نے خواتین کے خلاف صنفی بنیادوں پر جبر، جبری اقدامات، اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں، جو کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کو حقوق فراہم کرنے کے لیے بے شمار پالیسیاں اپنائی ہیں لیکن عالمی ادارے ایک منظم سازش کے تحت افغانستان کی حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں، عالمی طاغوتی اداروں نے الزام لگایا ہےکہ افغانستان میں خواتین کوتعلیم، ملازمت اور آزادانہ نقل و حرکت سے محروم رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغان طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، جسے طالبان حکومت نے مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر ایک نئی قانونی اور سفارتی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔