حب چوکی پرتیز رفتار گاڑی کی ٹکرسے 2نوجوان جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر کے مختلف علاقوں میں حادثات، پرتشدد واقعات اور مشتبہ اموات کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے پولیس نے تفتیشی عمل تیز کر دیا ہے، تفصیلات کے مطابق حب چوکی برشنا ہوٹل کے قریب تیز رفتار نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے حسنین ولد فیض محمد (18) اور طلال ولد فیض محمد (22) جاں بحق ہو گئے، پاکستان بازار تھانے کی حدود، ڈسکو موڑ کے قریب 45 سالہ محمد جاوید ولد محمد حنیف کی لاش ملی۔ فیروز آباد تھانے کی حدود میں زم زم اپارٹمنٹ سے 32 سالہ جنید علی ولد ریاض علی کی گولی لگی لاش ملی۔ پولیس کے مطابق، شواہد بتاتے ہیں کہ جنید نے خودکشی کی، تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں۔ادھر 40 سالہ رحمت اللہ ولد غلام رسول، سائٹ ایریا لیبر اسکوائر کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہو گیا۔ پاک کالونی ندی سے 60 تا 65 سالہ نامعلوم بزرگ کی لاش برآمد ہوئی۔محمود آباد میں 68 سالہ محمد بشیر ولد عبدالرحمٰن مردہ حالت میں گھر سے ملے۔ لاش پر کوئی تشدد کے نشانات نہیں، تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد موت کی وجہ واضح ہو سکے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ کے 40 فیصد ڈرائیور کمزور بینائی کے ساتھ گاڑی چلا رہے ہیں، انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد سے ایک اہم اور فکرانگیز خبر سامنے آئی ہے، جہاں سندھ حکومت نے سرکاری سطح پر ٹرک ڈرائیوروں کی بینائی کے معائنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اس طبی اقدام کا مقصد سڑکوں پر حادثات کی شرح کم کرنا اور ٹریفک کا نظام محفوظ بنانا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اب تک ہزاروں ڈرائیوروں کی آنکھوں کا تفصیلی معائنہ کیا جا چکا ہے، اور نتائج نہایت تشویشناک ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے اشوک شرما کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں تقریباً 40 فیصد ٹرک ڈرائیور نظر کی کمزوری کا شکار پائے گئے ہیں، جو سڑک پر گاڑی چلانے کے لیے واضح طور پر ایک بڑا خطرہ ہے۔ ان ڈرائیوروں کی اکثریت کو اپنی بینائی کے مسائل کا علم ہی نہیں ہوتا، یا وہ انہیں نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹ، موٹر وے پولیس اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اوپتھامولوجی کے باہمی تعاون سے نیشنل ہائی وے پر ایک خصوصی مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں گاڑیوں کو روک کر ڈرائیورز کی آنکھوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ رنگوں کی پہچان، بصری تیزی اور دیگر بینائی کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، اور جس کی حالت زیادہ خراب ہو، اُسے فوری طور پر اسپتال ریفر کر دیا جاتا ہے۔
گزشتہ چھ ماہ میں 5 ہزار سے زائد ڈرائیورز کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 20 فیصد میں موتیا، کالا پانی اور دیگر سنگین بیماریوں کی تشخیص ہوئی، جب کہ 40 فیصد ڈرائیور ایسے نکلے جو گاڑی چلانے کے لیے بصری طور پر نااہل تھے۔
یہ اقدامات نہ صرف ڈرائیورز کی صحت کے لیے اہم ہیں بلکہ سڑک پر چلنے والے دیگر افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی نہایت ضروری ہیں۔ سندھ حکومت کا یہ قدم یقیناً ایک مثالی اقدام ہے، جسے ملک بھر میں وسعت دینے کی اشد ضرورت ہے۔