پختونخوا حکومت کا امن و امان پر اے پی سی بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(آن لائن)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت ضم اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پر غور کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سیاسی نعروں کیلئے نہیں، عوام کے لئے کام کرنا ہے، علی امین گنڈا پور
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ اس سال ہم اپنے وسائل مزید بڑھا رہے ہیں، وہی منصوبےشروع کروں گا جو ہماری مدت میں ہی مکمل ہوں گے، گزشتہ حکومتوں نے دارالخلافہ پر توجہ نہیں دی، جس پر افسوس ہی کر سکتے ہیں، گزری باتوں پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سیاسی نعروں کے لئے کام نہیں کرنا، عوام کے لئے کام کرنا ہے۔ پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو کافی منصوبے التوا کا شکار تھے، زیرالتوا منصوبوں کومکمل کرنا بھی ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نئی سکیمیں شروع کرنے کے بجائے زیرالتوا منصوبوں پر فوکس کیا، ہم نےایک سال میں 144 سکیمیں مکمل کیں، جب حکومت سنبھالی تو خزانے میں 18 دن کی تنخواہ تھی، بانی پی ٹی آئی کے ویژن کے مطابق جو علاقے پیچھے ہیں ان کو اوپر لائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ اس سال ہم اپنے وسائل مزید بڑھا رہے ہیں، وہی منصوبےشروع کروں گا جو ہماری مدت میں ہی مکمل ہوں گے، گزشتہ حکومتوں نے دارالخلافہ پر توجہ نہیں دی، جس پر افسوس ہی کر سکتے ہیں، گزری باتوں پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب صوبہ کی حکومت سنبھالی تو پرانے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے، نگران حکومت نے تنخواہوں اور صوبے کو چلانے کے لئے پیسے نہیں چھوڑے تھے، کامیاب وہ ہیں جو غلطی پر معافی مانگے، اپنے اصولوں پر قائم رہنے سے بھی کامیابی ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی سکیموں کےلئے 130 ارب دینے ہیں، 441 پرانی سکیموں کو مکمل کرنا ہے، 50 ارب روپے اے ڈی پی پلس دیں گے، پورے صوبے میں کوئی تحصیل ایسی نہیں ہوگی جس میں ہسپتال نہ بنائیں، سیاسی نعروں کےلئے کام نہیں کرنا، عوام کے لئے کام کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ لوگ ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ تحصیل بنا دیں، صرف نام کے لئے تحصیلیں نہیں بنانی، 15 سالوں میں 30 سے 35 ارب روپے صرف تحصیل کے نام لگ چکے ہیں، کوہستان، کولائی پالس میں کوئی کالج و ڈی ایچ کیو نہیں ہے دل کے امراض کے لئے پورے صوبے میں ایک ہسپتال ہے۔علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کوئی مریض آتا ہے تو اسے کہتے ہیں 3 مہینے بعد آئیں، یہاں ہسپتالوں پر بوجھ ہے، 4 ریجنز کے اندر ایک دل کے امراض کا بڑا ہسپتال ہوگا، ڈی آئی خان کے ایک پورے حلقے میں کوئی کالج نہیں ہے، جوتے مارنے چاہیے ایسے راہنماوں کو، ان حلقوں کے نمائندے اب تک کیا کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بلڈنگ نہیں بلکہ ہسپتال اور سکول چاہیے، میرا مقابلہ ایک دو سے نہیں بلکہ پچھلی 4 حکومتوں سے ہے۔