جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کی ہدایت پر این آئی آر سی کورٹس ویڈیو لنک سے منسلک، لاکھوں روپے کی بچت
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی—فائل فوٹو
صنعتی تنازعات کے حل کے لیے ملک کے 7 شہروں میں قائم این آئی آر سی کورٹس کو ویڈیو لنک سے منسلک کر دیا گیا۔
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کی ہدایت پر تمام عدالتوں میں ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔
ویڈیو لنک کی سہولت کے باعث ججز کے ٹی اے ڈی اے کی مد میں بننے والے لاکھوں روپے بچا لیے گئے، اس رقم کو اسٹاف کے جوڈیشل الاؤنس میں شامل کیا جائے گا۔
قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے این آئی آر سی کی تمام کورٹس میں زیرِ التواء کیسز جلد نمٹانے اور عدالتوں کو ویڈیو لنک سے منسلک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اسلام آباد جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے.
اس سے قبل مقدمات کی پیروی کے لیے ججز کے دیگر شہروں کے سفر، رہائش اور کھانے پینے پر لاکھوں روپے کے اخراجات آ رہے تھے جبکہ سائلین کو بھی کیسز کے لیے دیگر شہروں کے سفر پر ٹرانسپورٹ اور رہائش کے اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے تھے۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی کو ویڈیو لنک سے منسلک کر کے سائلین اور وکلاء کو سہولت فراہم کی گئی، دوسرے مرحلے میں سکھر، ملتان، کوئٹہ اور پشاور کو ویڈیو لنک سے منسلک کیا گیا۔
اس سے قبل این آئی آر سی کے مقدمات میں وکلاء کو کیسز کی پیروی کے لیے متعلقہ شہر جانا پڑتا تھا، اب وکلاء این آئی آر سی کے کسی بھی آفس سے دیگر شہروں کی عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کر سکتے ہیں، اب وکلاء این آئی آر سی کے مقدمات میں اپنے شہر سے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دے سکیں گے۔
ادھر مزدوروں، ان کے نمائندوں، وکلاء اور مالکان کی طرف سے بھی اس اقدام کو بے حد سراہا جا رہا ہے۔
7ماہ کی قليل مدت ميں این آئی آر سی کے اقدامات کی تعريف اور حصولِ انصاف کی آسانی کو عالمی تنظيموں اور اداروں نے بھی انقلابی اقدام قرار ديا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کو ویڈیو لنک سے منسلک ا ئی ا ر سی کے کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
پشاور کی سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کو ہرجانہ کیس میں 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
سیشن کورٹ پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے 11صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
عدالت نے اسفندیار ولی خان کا ہرجانے دعویٰ منظور کر لیا اور پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو ایک ملین (10 لاکھ روپے) ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
شوکت یوسفزئی نے اسفندیار ولی پر الزام لگایا کہ اسفند یار ولی خان نے پختونوں کے سروں کا سودا کیا، جس پر اسفند یار ولی نے شوکت یوسفزئی کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔
واضح رہے کہ شوکت یوسفزئی اس وقت صوبائی وزیر اطلاعات تھے، ان کی ہر خبر نیوز چینل اور اخباروں میں نشر اور شائع ہوتی تھی۔
دعوے کی سماعت کے دوران شوکت یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں پی ٹی آئی کے رہنما اعظم خان ہوتی کے بیان کا حوالہ دیا تھا۔ شوکت یوسفزئی کے مطابق انہوں نے کبھی ڈائریکٹ الزامات نہیں لگائے بلکہ اعظم خان ہوتی کا موقف بیان کیا۔
اسفندیار ولی خان کے وکلا کے مطابق بیان سے ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اسفندیار ولی خان ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں۔
عدالت نے ہرجانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔