خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام (ف) آپس میں انتخابی اتحاد بنانے پر غور کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مراد سعید کی سیاست میں واپسی، سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تینوں جماعتیں آپس میں معاملات طے ہونے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی اور کے پی اسمبلی کے آزاد اراکین کو بھی ساتھ ملانے کی کوشش کرے گی۔

پیپلز پارٹی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

ممکنہ انتخابی اتحاد کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے خورشید شاہ کی قیادت میں جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ وفد میں گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی بھی موجود تھے۔

ملاقات کے دوران خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن پر بات چیت اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیے: خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات، حکومت اور اپوزیشن کو کتنی نشستیں ملنے کا امکان ہے؟

اس ملاقات میں کے پی میں سینیٹ الیکشن مل کر لڑنے پر مشاورت کی گئی۔ کے پی میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کی مل کر الیکشن لڑنے کی حکمت عملی طے ہونے کا امکان ہے۔

ملاقات میں جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی، مولانا لطف الرحمان، اسعد محمود اور اسجد محمود بھی موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان پیپلز پارٹی جے یو آئی خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات کے پی انتخابی اتحاد ن لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی جے یو ا ئی خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات کے پی انتخابی اتحاد ن لیگ سینیٹ انتخابات انتخابی اتحاد پیپلز پارٹی میں سینیٹ

پڑھیں:

نیشنل لاء یونیورسٹی کے قیام کو لیکر بی جے پی کا عمر عبداللہ پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام

یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب وزیراعلیٰ نے جموں و کشمیر میں ایک عارضی کیمپس کیساتھ نیشنل لاء یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں نیشنل لاء یونیورسٹی کے قیام سے متعلق نیشنل کانفرنس کی حکومت کی قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سیاست گرما گئی ہے۔ بی جے پی نے وزیراعلیٰ کے ذریعہ اس اعلان کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ واضح رہے بی جے پی نے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے خلاف انتخابی کمیشن سے شکایت کی ہے جس میں مرکزی علاقے میں آئندہ ضمنی انتخابات سے قبل ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب وزیراعلیٰ نے جموں و کشمیر میں ایک عارضی کیمپس کے ساتھ نیشنل لاء یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایوان میں بتایا کہ حکومت اس یونیورسٹی کے لئے موزوں جگہوں کی نشاندہی کر رہی ہے اور عارضی طور پر اس کا کیمپس ضلع بڈگام میں قائم کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں 11 نومبر کو ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایوان میں بی جے پی کے قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے اسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سے اخلاقی بنیادوں پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ نگروٹہ اور بڈگام دو نشستوں کے لئے ضمنی انتخابات مقرر ہیں اور انتخابی ضابطہ اخلاق 8 اکتوبر کو الیکشن کمیشن کے ضمنی انتخابات کے اعلان کے ساتھ عمل میں ہے۔ بڈگام اسمبلی سیٹ عمر عبداللہ کے سیٹ خالی کرنے اور اپنے روایتی گاندربل حلقہ کو برقرار رکھنے کے بعد خالی ہوئی ہے۔ سرینگر میں قانون ساز اسمبلی کے احاطے میں موسم خزاں کے اجلاس کا آج پانچواں دن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
  • پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کررہے ہیں
  • صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات، آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی پر مشاورت
  • نیشنل لاء یونیورسٹی کے قیام کو لیکر بی جے پی کا عمر عبداللہ پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام
  • سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخابات، پی ٹی آئی امیدوار خرم ذیشان کامیاب قرار
  • آزاد کشمیر میں حکومت سازی: صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی آج ملاقات متوقع
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا معاملہ، فہرست پر بھی پارٹی میں تضاد سامنے آگیا
  • آزاد کشمیر، تحریک عدم اعتماد آئندہ 24 گھنٹے میں پیش کیے جانے کا امکان