عمران خان، صحافیوں اور 27 یوٹیوب چینلز پر پابندی کا حکم معطل
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے 27 یوٹیوب چینلز پر عائد کی گئی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ان چینلز میں معروف صحافیوں جیسے مطیع اللہ جان، اسد طور، صدیق جان، صابر شاکر اور سابق وزیرِاعظم عمران خان و پاکستان تحریک انصاف کے چینلز شامل تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، یوٹیوب مواد تخلیق کرنے والے دو شہریوں کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر وکیل ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ پابندی کا حکم یک طرفہ تھا، جس میں فریقین کو سنے بغیر فیصلہ دیا گیا۔ ان کے مطابق، جوڈیشل مجسٹریٹ کو اس نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں تھا۔
عدالت نے اس معاملے کی آئندہ سماعت 21 جولائی مقرر کر رکھی ہے۔
پس منظر
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی 2 جون کو تیار کردہ رپورٹ کی بنیاد پر، اسلام آباد کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے ان چینلز پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔ رپورٹ میں ان چینلز پر “ریاستی اداروں اور حکام کے خلاف اشتعال انگیز، توہین آمیز اور دھمکی آمیز مواد” شائع کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
یوٹیوب نے ان تمام 27 چینلز کو نوٹس جاری کیے تھے جن میں کہا گیا کہ پاکستانی عدالت کا حکم موصول ہوا ہے، اور اگر اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو بغیر مزید اطلاع دیے چینلز ہٹا دیے جائیں گے۔
یوٹیوبر صدیق جان کے مطابق، یوٹیوب کی جانب سے واضح نہیں کیا گیا کہ پابندی صرف پاکستان میں ہو گی یا عالمی سطح پر چینل بند کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوٹیوبرز یا تو مجسٹریٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کریں گے یا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
حکومتی مؤقف:
وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے کہا کہ جو یوٹیوبرز قانون کے مطابق کام کرتے ہیں وہ مکمل طور پر آزاد ہیں، مگر سوشل میڈیا کو انتشار، بغاوت یا دھمکیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا کو قانون کے دائرے میں لانا ضروری ہے۔
ردعمل
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے مکمل چینلز پر پابندی کو آزادی اظہار کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ صرف غیرقانونی یا نفرت انگیز مواد کو روکا جانا چاہیے، پورے چینلز کو نہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی مجسٹریٹ کے حکم کو آئین کے آرٹیکل 10-A (منصفانہ ٹرائل) اور آزادی اظہار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے غیر مؤثر قرار دیا ہے۔
ماہرین قانون جیسے فیصل چوہدری، صلاح الدین اور سابق جج شاہ خاور نے بھی فیصلے کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیا۔ ان کے مطابق، عدالت کو پہلے ثبوت طلب کرنے اور فریقین کا مؤقف سننے کی ضرورت تھی۔
Post Views: 8
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینلز پر کے مطابق کا حکم
پڑھیں:
لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ مریم نواز نے پنجاب کے عوام کی ملکیت ہتھیانے والوں سے نمٹنے کے لئے پنجاب پروٹیکشن آف اونر شپ ایم موایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی۔ اراضی پر قبضے چھڑانے کے لئے سالوں سے عدالتوں کے چکر لگانے والے سائلین کے لئے ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں اب ہر قبضہ کیس کا فیصلہ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے ذریعے صرف 90 دن میں ہوگا۔ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل سنے گا۔ خصوصی ٹربیونل بھی اپیل کا فیصلہ90کے اندر اندر کرنے پابند ہو گا۔ وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں نئے آرڈیننس کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی قائم کرنے پراتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں نئے نظامِ انصاف کے تحت عدالت جانے سے پہلے ہی نجی جائیداد پر قبضہ کا ایشو ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی حل کرے گی۔ برسوں سے لوگ عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو پنجاب میں برق رفتار انصاف کی فراہمی کے لئے ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی ہر قبضہ کیس کا فیصلہ 90دن میں کرے گی۔ 6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کا کنونیئر ڈپٹی کمشنر ہو گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر حکام بھی شامل ہونگے۔ اجلاس میں 30دن کے اندر ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں فنکشنل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹے کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرانے کے پابند ہوں گے۔ اجلاس میں عوام کی ملکیت ہتھیانے والوں سے قبضہ چھڑانے کے لئے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کاجائزہ لیا گیا۔ شفافیت کے لئے ڈیجیٹل ریکارڈ اور سوشل میڈیا لائیو سٹریمنگ کی تجاویز پر غورکیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھینے گا ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ عام آدمی کے لئے چھوٹی سی جائیداد یا اراضی کل کائنات ہوتی ہے اور مافیا اس پر قبضہ کر لیتا ہے۔ جبکہ پنجاب کے لئے امن کا ڈیجیٹل حصار تیار ہو چکا ہے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لئے بھی لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالوں سے نمٹنے کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے پھر سے واضح کر دیا کہ صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کیلئے لاؤڈ سپیکر پر کسی قسم کی پابندی نہیں۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کیلئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں امن و قانون کی نئی سمت طے کی گئی۔ امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کا سخت ترین نفاذ ہو گا۔ پنجاب میں لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں۔پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے غیر قانونی اسلحہ سرینڈر کرنے والے عوام کے جذبہ تعاون پر اظہارِ اطمینان کیا ہے۔ مریم نواز شریف سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکانِ اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں فیصل آباد ڈویژن کے جاری اور آئندہ ترقیاتی منصوبوں، سیاسی منظرنامے اور عوامی خدمت کے ایجنڈے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پارلیمنٹرینز نے وزیراعلیٰ کی بے لاگ قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ہر شہری کو انصاف، سہولت اور روزگار اْس کے دروازے پر ملے یہی میرا وعدہ نہیں، مشن اور عزم ہے۔