اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے 27 یوٹیوب چینلز پر عائد کی گئی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ان چینلز میں معروف صحافیوں جیسے مطیع اللہ جان، اسد طور، صدیق جان، صابر شاکر اور سابق وزیرِاعظم عمران خان و پاکستان تحریک انصاف کے چینلز شامل تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، یوٹیوب مواد تخلیق کرنے والے دو شہریوں کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر وکیل ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ پابندی کا حکم یک طرفہ تھا، جس میں فریقین کو سنے بغیر فیصلہ دیا گیا۔ ان کے مطابق، جوڈیشل مجسٹریٹ کو اس نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں تھا۔
عدالت نے اس معاملے کی آئندہ سماعت 21 جولائی مقرر کر رکھی ہے۔

پس منظر
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی 2 جون کو تیار کردہ رپورٹ کی بنیاد پر، اسلام آباد کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے ان چینلز پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔ رپورٹ میں ان چینلز پر “ریاستی اداروں اور حکام کے خلاف اشتعال انگیز، توہین آمیز اور دھمکی آمیز مواد” شائع کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یوٹیوب نے ان تمام 27 چینلز کو نوٹس جاری کیے تھے جن میں کہا گیا کہ پاکستانی عدالت کا حکم موصول ہوا ہے، اور اگر اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو بغیر مزید اطلاع دیے چینلز ہٹا دیے جائیں گے۔

یوٹیوبر صدیق جان کے مطابق، یوٹیوب کی جانب سے واضح نہیں کیا گیا کہ پابندی صرف پاکستان میں ہو گی یا عالمی سطح پر چینل بند کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوٹیوبرز یا تو مجسٹریٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کریں گے یا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

حکومتی مؤقف:
وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے کہا کہ جو یوٹیوبرز قانون کے مطابق کام کرتے ہیں وہ مکمل طور پر آزاد ہیں، مگر سوشل میڈیا کو انتشار، بغاوت یا دھمکیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا کو قانون کے دائرے میں لانا ضروری ہے۔

ردعمل
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے مکمل چینلز پر پابندی کو آزادی اظہار کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ صرف غیرقانونی یا نفرت انگیز مواد کو روکا جانا چاہیے، پورے چینلز کو نہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی مجسٹریٹ کے حکم کو آئین کے آرٹیکل 10-A (منصفانہ ٹرائل) اور آزادی اظہار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے غیر مؤثر قرار دیا ہے۔

ماہرین قانون جیسے فیصل چوہدری، صلاح الدین اور سابق جج شاہ خاور نے بھی فیصلے کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیا۔ ان کے مطابق، عدالت کو پہلے ثبوت طلب کرنے اور فریقین کا مؤقف سننے کی ضرورت تھی۔

Post Views: 8

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چینلز پر کے مطابق کا حکم

پڑھیں:

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی
کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ

پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف پاکستان اور امریکہ سمیت تمام متعلقہ فورمز پر بھرپور مزاحمت کا اعلان کردیا۔ اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مینڈیٹ چور سرکار کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف سمیت صفِ اول کے آزاد صحافیوں کے یوٹیوب چینلز کو بند کیا گیا، یوٹیوب چینلز کی غیرقانونی بندش کے خلاف پاکستان اور امریکہ سمیت تمام متعلقہ قانونی فورمز پر بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان سے بنیادی آئینی حقوق غصب کرکے پاکستان کو ریپبلک سے اندھی بہری آمریت یا سفاک شہنشاہیت میں بدلنے کے مکروہ عمل میں عدلیہ کے افسوسناک کردار کے خلاف فوری نوٹس کی استدعا کی جاتی ہے، چیف جسٹس عدلیہ کو آئین سے انحراف میں سہولتکاری کے گناہ میں شامل ہونے سے روکیں۔ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاستی مشینری پوری بے باکی اور آزادی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، بغیر کسی نوٹس یا قانونی کارروائی کے یوٹیوب چینلز کی بندش کا اقدام یکسر غیرآئینی، غیرقانونی اور ظالمانہ ہے جسے کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا، عمران خان کی تصویر، تحریر اور تقریر پر غیرقانونی پابندی، صحافیوں کی جلا وطنی، ارشد شریف کے بہیمانہ قتل اور ٹی وی چینلز کی بندشوں وغیرہ کے بعد یہ آزادی اظہار پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ سب چینلز پاکستان کی آواز ہیں، بھارت کے حالیہ حملے میں یہ پوری دنیا میں بھارتی پراپیگنڈہ یلغار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے، بیک جنبشِ قلم یا کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے، جس سچ کو دبانے کیلئے آئین اور جمہوریہ کا چہرہ مسخ کیا گیا وہ پوری شدت سے طالع آزماؤں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے انہیں شرمندہ کررہا ہے۔مذمتی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین برس کے دوران پاکستان کو صحافت اور آزادی صحافت کیلئے جہنم زار میں تبدیل کیا گیا جب کہ عدلیہ خاموش تماشائی یا کسی قدر سہولت کار بنی رہی، اختلافِ رائے کا گلا گھونٹنے کیلئے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف دھونس، دھمکی، مسلح حملوں سمیت ہر غیرقانونی اور غیرآئینی حربہ استعمال کیا گیا، لکھ رکھیں ان حربوں سے مینڈیٹ پر ڈاکہ حلال ہو پائے گا نہ قوم ان مظالم کو بھول پائیں گے جو آئین، قانون، انصاف اور جمہوریت پر ڈھائے جارہے ہیں، مینڈیٹ چور زبانوں پر تالے چڑھانے کی بجائے اپنی سیاہ کاریوں سے توبہ کریں اور ملک کو تباہ کرنے جیسے مجرمانہ عمل سے توبہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان اور اسد طور کے یوٹیوب چینل پر پابندی کا حکم معطل کردیا
  • اسلام آباد، مطیع اللہ جان اور اسد طور کے یوٹیوب چینل کی بندش کا حکم معطل
  • سیشن عدالت نے 2 صحافیوں کے یوٹیوب چینلزپر پابندی کالعدم قرار دے دی
  • اسلام آباد: مطیع اللہ جان اور اسد طور کے یوٹیوب چینل کی بندش کا حکم معطل
  • اسلام آباد: عدالت نے دو یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم معطل کردیا
  • تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان
  • یوٹیوب چینلز پر پابندی کے عدالتی فیصلے پرہیومن رائٹس کمیشن کا اظہارِ تشویش
  • طلال چوہدری کا 27 یوٹیوب چینلز کیخلاف کریمنل کارروائی کا اعلان
  • 27 یوٹیوب چینلز والوں کے خلاف مزید کیا کچھ ہوگا، وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتادیا