بھارت دہشت گردی کا عالمی اسپانسر، پاکستان ہر فورم پر معاملہ اٹھا رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کاکہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کا کردار نہایت واضح ہے، بھارت نے دنیا بھر میں دہشت گردی اور قتل عام کا نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے،پاکستان بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کا معاملہ ہر عالمی فورم پر بھرپور انداز میں اٹھا رہا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں بھارتی پراکسیز سرگرم ہیں اور براہ راست دہشت گردی میں ملوث پائی گئی ہیں، پاکستان دہشت گردی کے معاملے پر بالکل واضح مؤقف رکھتا ہے اور اپنے دفاع کے لیے تمام تر سفارتی ذرائع استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ایک بڑا چیلنج ہیں، پاکستان اس حوالے سے افغان حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے اور امید ہے کہ دونوں ممالک مل کر اس خطرے پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہمیں ماضی کی قید سے نکل کر مستقبل کی طرف دیکھنا ہو گا، 1980 کی دہائی میں کیے گئے فیصلوں پر اُس وقت کی قیادت ہی روشنی ڈال سکتی ہے، موجودہ وقت میں ہماری توجہ آگے بڑھنے اور دیرپا امن و استحکام پر مرکوز ہونی چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وہاں دہائیوں سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، بدقسمتی سے اب تک کشمیریوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ حال ہی میں ایک کشمیری نوجوان کی توہین کے واقعے پر پاکستان کا مؤقف دوٹوک اور واضح ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے موقع پر کسی بھارتی رہنما سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، دیگر ممالک کے نمائندوں سے ان کی ملاقاتیں شیڈیول کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے چین سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا قریبی دوست ہے، اور تائیوان پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان برکس (BRICS) تنظیم میں شمولیت کا خواہاں ضرور ہے لیکن چونکہ ابھی رکن نہیں ہے، اس لیے برکس سے متعلق خبروں پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہیں حالانکہ ہمارا ماحولیاتی آلودگی میں حصہ دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز سوویت یونین کا دیا ہوا قیمتی تحفہ تھی، حکومت اس کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے جبکہ امریکا سے تجارتی معاہدے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطے جاری ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
پاکستان اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ
امریکا نے 11 ستمبر کے بعد القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں فراہم کی گئی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
ان کے بقول امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ کارروائی کی، اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو دی گئی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جو ممالک آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت امریکا کی کارروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، جب افغانستان اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 واضح طور پر کہتی ہے کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک سہولت فراہم نہیں کر سکتی، اور یہ اصول دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قانون ہر ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنائے جو اس کے شہریوں پر اجتماعی حملے کرتے ہیں، اور یہی اصول اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی بنیاد ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی کا حوالہ دیا ہو۔
نیتن یاہو حالیہ دنوں میں بارہا اس مثال کا ذکر کر چکے ہیں، جب کہ گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اپنے وزیر اعظم کا یہی موقف دہرایا تھا۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
پاکستان نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔
’عالمی برادری پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں قربانیوں اور کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں سے ختم کیا گیا، اور دنیا ہمارے اس کردار کو تسلیم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اصل ریاستی دہشت گرد وہ ہے جو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسامہ بن لادن اسرائیلی وزیر اعظم افغانستان القاعدہ انسداد دہشت گردی پاکستان خودمختاری سیکریٹری خارجہ لاجسٹک مارکو روبیو نیتن یاہو