سینیٹ الیکشن سے متعلق مولانا سے کسی جماعت نے رابطہ نہیں کیا، ترجمان جے یو آئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ترجمان جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر راہنما کی قیادت میں سربراہ جے یو آئی سے ملاقات کی ہے جس میں خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن پر بات چیت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا مولانا عبدالجلیل جان نے واضح کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق اب تک مولانا فضل الرحمان سے کسی جماعت نے رابطہ نہیں کیا ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ اگر کسی جماعت نے رابطہ کیا تو جے یو آئی کے دروازے کھلے ہیں، پی ٹی آئی والے ہمارے پاس آرہے ہیں مگر مجلس عاملہ عمومی نے پی ٹی آئی سے اتحاد کی منظوری نہیں دی ہے۔ دوسری جانب ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے خورشید شاہ کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے جس میں خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن پر بات چیت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینیٹ الیکشن جے یو آئی
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔