سندھ حکومت کی کراچی دشمنی عیاں ہوگئی ، شہر کےلیے مختص 183ارب خرچ ہی نہیں کیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری ) شہر قائدکی ترقی کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی سندھ حکومت کی کراچی دشمنی ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آگئی۔
مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں شہر کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص رقم میں سے 183ارب روپے خرچ ہی نہیں کیے جاسکے، عوام کو جھانسہ دینے کے لیے بچ جانے والی رقم کو نئے مالی سال میں منتقل کردیا گیا۔کراچی کی نمائندگی کادعویٰ کرنے والی جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی کی کھلی ناانصافی کے خلاف چپ سادھ لی اور شہر سے ہونے والی زیادتی پر سندھ اسمبلی کے ایوان میں کوئی آواز بلند نہیں کی۔
ذرائع کے مطا بق مالی سال 2024-25کے لیے صوبائی حکومت نے کراچی کے 4644ترقیاتی منصوبوں کے لیے 493ارب مختص تھے۔اس رقم میں کیپٹل پر 445ارب اور ریونیو پر 47ارب روپے شامل تھے۔ذرائع نے بتایا کہ پورے مالی سال میں 299ارب روپے جاری کیے گئے جس میں کیپٹل پر 272ارب اور ریونیو پر 24روپے شامل تھے۔
حیرت انگیزطور پر مالی سال میں صرف 282روپے خرچ کیے جاسکے اور 193ارب روپے خرچ ہی نہ ہوسکے۔پورے مالی سال میں کراچی کے لیے مختص رقم میں سے صرف 57.                
      
				
ذرائع نے بتایا کہ خرچ کیے جانے والے 282ارب روپے میں بھی مالی باقاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ ریکارڈ کی درستگی کے لیے بچ جانے والی 183ارب روپے کی رقم نئے مال میں منتقل کردی گئی ہے اور جھانسہ دیا جارہا ہے اس مالی سال میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر زیادہ رقم خرچ کی جائے گی۔
اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پہلے ہی کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کم رکھتی ہے اور اس میں سے بھی رقم کا استعمال نہ کیا جانا حیرت انگیز ہے۔کراچی اس وقت مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے لیکن پیپلزپارٹی حکومت نادر شاہی انداز میں شہر کے لیے احکامات جاری کررہی ہے۔
ان حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کا پیپلزپارٹی کی اس کھلی ناانصافی پر خاموش رہنما ایک سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے لیے مختص رقم کو شفاف انداز میں شہر کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔
سوائے جماعت اسلامی کے کوئی اور سیاسی جماعت کراچی کا مقدمہ لڑنے میں ناکام رہی ہے۔سندھ اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو اس حوالے سے ایوا ن میں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ترقیاتی منصوبوں پیپلزپارٹی کی مالی سال میں کراچی کے لیے مختص کے لیے خرچ کی
پڑھیں:
گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-18
کراچی ( کامرس رپورٹر) پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ گھی اور خوردنی تیل کی صنعت سخت مالی مشکلات، بھاری ٹیکسوں جس میں سیلز ٹیکس سیکشن 8B، سیکشن 40Bاور ریگولیٹری مسائل کے باعث مشکلات سے دوچار ہے اور حکومت فوری طور پر سیلز ٹیکس کے ریفنڈز ادا کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی وی ایم اے کے جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پی وی ایم اے کے عہدیداران اور سینئر ممبران شریک ہوئے۔جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے خصوصی شرکت کی۔ چیئرمین پی وی ایم اے شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعت 90 فیصد خام مال بیرون ملک سے درآمد کرتی ہیٹیکسز اور ڈیوٹیز کے اضافی بوجھ سے کمپنیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ ہم پہلے ہی 45 فیصد سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں، جن میں 35 فیصد درآمدی ڈیوٹی اور 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس شامل ہے۔ یہ بوجھ بہت زیادہ ہے اور صرف رجسٹرڈ کمپنیوں پر پڑ رہا ہے۔اس کے علاوہ سیلز ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر کی وجہ سے کمپنیوں کے پاس کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے سرمایہ کم پڑ رہا ہے، مزید برآں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں پھنسی رقم نے مسائل میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ چیئرمین پی وی ایم اے نے کہاکہ ریفنڈ نہ ملنے سے فیکٹریاں مالی دبائو میں ہیں۔ حکومت فوری طور پر بقایا ریفنڈ جاری کرے تاکہ صنعت چلتی رہے۔شیخ عمر ریحان نے کہا کہ اگر حکومت نے مدد نہ کی تو پیداوار متاثر ہوگی اور عوام کو معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی مشکل ہو جائے گی۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریگولیٹری مسائل میں نرمی کی جائے تاکہ انڈسٹری کی سرگرمیاں چلتی رہیں۔ پی وی ایم اے جنرل باڈی اجلاس میں ممبران نے متفقہ طور فیصلہ کیا کہ مشترکہ کمیٹی بنا کر مسائل حکومت کو پیش کیے جائیں گے تاکہ ان کا بروقت حل نکالا جاسکے۔