پاکستان میں اسٹار لنک کی آمد، ایلون مسک کی شرکت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) پاکستان میں عالمی شہرت یافتہ کمپنی اسٹار لنک جلد ہی اپنی سروسز شروع کرنے جا رہی ہے، جبکہ اس سلسلے میں منعقد کی جانے والی افتتاحی تقریب میں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی شرکت بھی متوقع ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق، معروف عالمی کمپنی اسٹار لنک نے پاکستانی قوانین اور ریگولیٹری فریم ورک کے ماتحت کام کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، توقع ہے کہ رواں سال کے آخر تک اسٹار لنک پاکستان میں اپنی سروسز کا باقاعدہ آغاز کردے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ دنیا کے امیر ترین شخص اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کی اس لانچنگ تقریب میں شرکت کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پاکستان اسپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ (سپارکو) بین الاقوامی سیٹلائٹ ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری میں مصروف ہے، جسے حتمی شکل دینے کے بعد اسٹار لنک کو باقاعدہ رجسٹریشن دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی دیگر کمپنیوں کی آرا کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے اس فریم ورک کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، اس سلسلے میں گزشتہ ماہ ایک ورکشاپ میں شنگھائی ٹیلی کام، ایمازون، ون ویب سمیت کئی کمپنیوں نے شرکت کی اور دلچسپی ظاہر کی، تاہم اسٹار لنک پہلی کمپنی ہے جس نے باقاعدہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹار لنک
پڑھیں:
اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار ہوگئی، پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا، فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے، لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا ،مسودہ لائسنس سے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی مسودہ لائسنس کے تحت کمپنیاں سیٹلائٹ سسٹمز قائم و چلانے کی مجاز ہوں گی ،فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ کی اجازت ہوگی، براڈ بینڈ، بیک ہال اور انٹرنیٹ بینڈوڈتھ سروسز فراہم کی جا سکیں گی، لائسنس حاصل کرنے کے بعد کمپنیاں صارفین کو براہِ راست سروس دیں گی فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کیلئے 15 الگ الگ لائسنسز لینا لازمی تھے۔
نئے نظام سے صرف ایک لائسنس کے ذریعے سیٹلائٹ سروسز ممکن ہوں گی لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔ پی ٹی اے لائسنس کے تحت صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر ہی محفوظ رکھنے کی شرط عائد کی گئی ہے ،لائسنس سے قبل کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ میں رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی۔
پی ایس اے آر بی 2024ءکے قواعد کے تحت اسپیس سرگرمیوں کا مجاز ادارہ ہے پی ایس اے آر بی نے عالمی کنسلٹنٹ کے ساتھ ریگولیٹری فریم ورک پر کام شروع کر رکھا ہے ریگولیٹری فریم ورک مکمل ہونے کے بعد کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع ہوگی۔ لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر کے ساتھ ریونیو شیئرنگ ماڈل بھی شامل ہے لائسنس ہولڈرز کو سالانہ 1.5 فیصد یو ایس ایف فنڈ میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔
پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس 19 ستمبر 2025ءتک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا، حتمی لائسنس پی ٹی اے کی منظوری کے بعد شائع کیا جائے گا۔اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس اسٹیک ہولڈرز کی آرا ءکے بعد تیار کیافروری 2025 کے مشاورتی عمل میں موصولہ تجاویز شامل کی گئیںٹیلی کام ایکٹ اور پالیسیوں کے مطابق مسودہ میں ترامیم کی گئیں۔