بانی ایم کیو ایم کے انتقال کی خبریں وائرل، حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لندن(نیوز ڈیسک)پاکستانی سیاست کا ایک بڑا اور متنازعہ نام، الطاف حسین، ایک بار پھر خبروں کی زینت بنے جب سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ وہ لندن میں انتقال کر چکے ہیں۔ جمعے کے دن ان افواہوں نے خاص طور پر ٹوئٹر (ایکس) اور فیس بک پر ہلچل مچا دی۔ مگر جلد ہی ان افواہوں کی حقیقت سامنے آ گئی، جب ایم کیو ایم (لندن) کے قریبی ذرائع اور ترجمانوں نے واضح طور پر انہیں بے بنیاد قرار دیا۔
مصطفیٰ عزیز آبادی، جو کہ الطاف حسین کے قریبی ساتھی اور ایم کیو ایم لندن کے ترجمان ہیں، نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے ان افواہوں کی تردید کی اور عوام کو الطاف حسین کی اصل طبی صورتحال سے آگاہ کیا۔
الطاف حسین کی موجودہ طبی حالت
بیان کے مطابق الطاف حسین اس وقت لندن کے ایک مقامی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں، جہاں ان کی بلڈ ٹرانسفیوژن (خون کی منتقلی) سمیت دیگر میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ ان ٹیسٹس میں:
بلڈ ٹیسٹ
ای سی جی (ECG)
سی ٹی اسکین
ایکسرے
الٹراساؤنڈ
شامل ہیں، جو کہ ان کی مکمل طبی تشخیص کا حصہ ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کے ابتدائی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے مزید تشخیصی مراحل تجویز کیے جنہیں مکمل کر لیا گیا ہے۔ فی الحال الطاف حسین ڈاکٹرز کی قریبی نگرانی میں ہیں اور ان کی حالت مستحکم ہے۔
ذہنی دباؤ اور موجودہ چیلنجز
مصطفیٰ عزیز آبادی نے یہ بھی بتایا کہ الطاف حسین پچھلے کئی مہینوں سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ ان پر نہ صرف سیاسی بلکہ قانونی اور مالی دباؤ بھی ہے، جو ان کی صحت کو متاثر کر رہے ہیں۔
خاص طور پر:
لندن میں جاری عدالتی مقدمات
پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں میں محدود شرکت
مالی مشکلات
یہ تمام عناصر ان کے ذہنی و جسمانی دباؤ کی وجوہات میں شامل ہیں۔ ترجمان نے مداحوں اور پارٹی کارکنوں سے الطاف حسین کی صحتیابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل افواہوں کی حقیقت
افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اکثر بغیر تحقیق کے خبریں وائرل کر دی جاتی ہیں، جن کے منفی اثرات صرف فرد تک محدود نہیں رہتے بلکہ ایک بڑی برادری، سیاسی جماعت اور ان کے چاہنے والوں تک بھی پھیلتے ہیں۔
بریکنگ : اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قوم کی دعاؤں سے ایم کیو ایم کے بانی و قائد جناب الطاف حسین کی طبیعت بہتر ہورہی ہے ۔
الطاف بھائی کے بارے میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، کارکنان و عوام اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں pic.
— Mustafa Azizabadi (@azizabadi) July 11, 2025
افواہ کی بنیاد:
جمعے کے روز کچھ غیر مصدقہ سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ الطاف حسین انتقال کر چکے ہیں۔ یہ پوسٹس بغیر کسی ثبوت کے وائرل ہوئیں، جس پر کئی اہم سوشل میڈیا پیجز نے بغیر تصدیق کے رپورٹ کرنا شروع کر دیا۔
حقیقت:
ایم کیو ایم لندن کے تمام معتبر ذرائع نے ان دعوؤں کی کھلے الفاظ میں تردید کی، اور واضح کیا کہ الطاف حسین زندہ ہیں اور طبی نگہداشت میں ہیں۔
برطانیہ میں سیاسی جلاوطنی اور شہریت
الطاف حسین 1990 کی دہائی سے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں برطانوی شہریت حاصل ہے اور وہ لندن میں مقیم ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں میں وہ پاکستانی سیاست میں براہ راست شرکت تو نہیں کرتے لیکن ان کا اثر اب بھی ایم کیو ایم کے بعض حلقوں پر قائم ہے۔
ان پر برطانیہ میں بھی مختلف نوعیت کے مقدمات قائم ہوئے، جن میں نفرت انگیز تقریر اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات شامل ہیں۔ یہ مقدمات بھی ان کی موجودہ ذہنی کیفیت پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ الطاف حسین سوشل میڈیا پر الطاف حسین کی ایم کیو ایم
پڑھیں:
زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
معروف اداکار زاہد احمد نے سوشل میڈیا اور اس کے اثرات پر کھل کر گفتگو کرتے ہوئے اسے شیطان کا کام قرار دے دیا۔
زاہد احمد اپنی ہمہ جہت اداکاری اور گہرے کرداروں کے باعث شہرت رکھتے ہیں، انہوں نے متعدد معروف ڈراموں میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا، ریڈیو سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے زاہد احمد نے تھیٹر اور پھر ٹیلی وژن تک کا کامیاب سفر طے کیا۔
حال ہی میں وہ ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں گفتگو کے دوران انہوں نے سوشل میڈیا اور جدید طرزِ زندگی پر سخت مؤقف اپنایا۔
زاہد احمد کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا شیطان کا کام ہے اور جو لوگ اس پر مواد تخلیق کر رہے ہیں، وہ جہنم میں جائیں گے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ میرے اس بیان پر تنقید ہو سکتی ہے کیونکہ میں خود بھی سوشل میڈیا پر موجود ہوں، مگر میں محض اپنا ذاتی مؤقف پیش کر رہا ہوں۔
زاہد احمد نے کہا کہ اپنی نجی زندگی، بچوں اور روزمرہ کے معمولات کو عوامی سطح پر دکھانا درست عمل نہیں، سوشل میڈیا وہ ایجاد ہے جس نے انسان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
اداکار کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کچھ صارفین ان کے خیالات سے اتفاق کر رہے ہیں جبکہ کئی انہیں حد سے زیادہ سخت مؤقف اختیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔