ریاض میں پاکستانی ایگزیکٹو فورم کے زیرِ اہتمام چھٹی سالانہ بزنس میٹ اپ کا شاندار انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پاکستانی ایگزیکٹو فورم (PEF) کے زیرِ اہتمام چھٹی سالانہ بزنس میٹ اپ کی پُروقار اور بھرپور شرکت والی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ممتاز پاکستانی و سعودی کاروباری شخصیات، سفارتی حکام اور کمیونٹی رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:ریاض میں ’ویمن ایمپاورمنٹ سیمینار‘ کا کامیاب انعقاد
یہ تقریب باہمی مکالمے، اقتصادی تعاون اور نیٹ ورکنگ کے فروغ کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہوئی۔ پاکستانی ایگزیکٹو فورم، جو 2019 میں قائم ہوا، اس وقت دنیا کے 20 سے زائد ممالک میں اپنے چیپٹرز کے ساتھ متحرک اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
فورم کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانی پروفیشنلز اور بزنس کمیونٹی کو عالمی نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنا ہے، تاکہ معاشی ترقی، تعاون اور کمیونٹی ایمپاورمنٹ کو فروغ دیا جا سکے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی پاکستان کے سفیر برائے سعودی عرب احمد فاروق نے کلیدی خطاب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی تقریبات دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اعتماد اور عملی تعاون کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سفارت خانہ پاکستان ایسے اقدامات کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:کنگ سلمان گلوبل اکیڈمی: عربی زبان سیکھنے والے دوسرے بیچ میں 4پاکستانی طلبا بھی شامل
تقریب میں شرکت کرنے والوں میں پاکستان کی وزیر تجارت و سرمایہ کاری برائے سعودی عرب، ڈاکٹر شگفتہ زرین، اعلیٰ سفارتی حکام اور مختلف شعبوں کی ممتاز کاروباری شخصیات شامل تھیں۔
شرکا نے فورم کی خدمات کو سراہتے ہوئے اسے پاکستانی و سعودی کمپنیوں کے مابین عملی اشتراک اور ترقی کا ایک منفرد اور مؤثر ذریعہ قرار دیا۔
پاکستانی ایگزیکٹو فورم کے چیئرمین منیر احمد شاد اور KSA چیپٹر کے صدر کامران علی قریشی نے اپنے خطاب میں فورم کی 6سالہ کامیاب کارکردگی کو اجاگر کیا۔
انہوں نے خاص طور پر آئی ٹی، تعمیرات، ریٹیل اور دیگر شعبوں میں پاکستانی کمپنیوں کے عالمی منڈیوں سے جڑنے کو فورم کی بڑی کامیابی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں فرینڈز آف ریاض کے زیر اہتمام ’کنیکٹڈ پاکستان‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد
دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بھی بزنس مواقع بڑھانے، پروفیشنل تربیت فراہم کرنے اور مضبوط اقتصادی پل قائم رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تقریب کے دیگر نمایاں مقررین میں شکیل احمد کیانی، ڈاکٹر راشد محمود، وسیم ساجد، ڈاکٹر حافظ عمران سمیت دیگر شخصیات شامل تھیں، جنہوں نے شرکاء سے اپنے تجربات اور بصیرت کا تبادلہ کیا۔
تقریب کا اختتام پاکستانی ایگزیکٹو فورم کی چھٹی سالگرہ کے کیک کاٹنے کی خوشگوار اور علامتی تقریب کے ساتھ ہوا، جو فورم کے مسلسل ترقی، وژن اور مستقبل کی وسعت پذیری کا عکاس تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد فاروق پاکستان پاکستانی ایگزیکٹو فورم پاکستانی سفیر ریاض سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احمد فاروق پاکستان پاکستانی سفیر ریاض میں پاکستان فورم کی
پڑھیں:
لاہور میں مقیم مہمان ہندوؤں کے لیے دیوالی کی تقریب کا انعقاد
لاہور:روشنیوں، رنگوں اور مسکراہٹوں سے جگمگاتی ایک شام مقامی این جی او، برگد کے زیر اہتمام دیوالی کی تقریب لاہور میں اس وقت ایک خوبصورت منظر پیش کر رہی تھی جب مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ایک ہی چھت تلے امن، محبت اور ہم آہنگی کا پیغام دے رہے تھے۔
اگرچہ پاکستان بھر میں دیوالی کی مرکزی تقریبات 21 اکتوبر کو منائی جا چکی تھیں، تاہم برگد نے یہ جشن خاص طور پر ان ہندو نوجوانوں اور شہریوں کے لیے سجایا جو تعلیم یا ملازمت کے باعث اپنے آبائی شہروں میں دیوالی نہیں منا سکے تھے۔
برگد کی پروگرام کوارڈینیٹر رابعہ سعید کے مطابق تقریب کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا اور لاہور میں مقیم اُن شہریوں کو گھروں جیسا احساس دینا تھا جو اپنے خاندانوں سے دور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیوالی محض ایک مذہبی تہوار نہیں بلکہ امید، روشنی اور باہمی احترام کی علامت ہے۔
تقریب میں صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا، پارلیمانی سیکرٹری سونیا عاشر، رکن پنجاب اسمبلی فرزانہ عباس، علامہ اصغر چشتی، علامہ محمود غزنوی، پادری سیموئیل اور پادری آصف کھوکھر سمیت مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مقررین نے اپنے پیغامات میں کہا کہ پاکستان میں تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور مذہبی ہم آہنگی ہی قومی یکجہتی کی بنیاد ہے۔
صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کہا کہ حکومتِ پنجاب اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے تحت اقلیتی کارڈکا اجرا ایک فلاحی اقدام ہے جس کے ذریعے پسماندہ غیر مسلم برادریوں جیسے مسیحی، ہندو، سکھ اور دیگر طبقات کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری محترمہ سونیا عاشر نے قائداعظم محمد علی جناح کے 11 اگست 1947 کے تاریخی خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ رکنِ صوبائی اسمبلی محترمہ فرزانہ عباس نے کہا کہ ایسے مواقع قوم کے اندر اتحاد اور تنوع کی خوبصورتی کو اجاگر کرتے ہیں۔
علامہ اصغر چشتی نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کی شمولیت اور ان کے کردار کو فروغ دینا قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
دیوالی کا آغاز پنڈت بھگت لال کی دعائیہ کلمات سے ہوا۔ انہوں نے دیوالی کی روحانی و تاریخی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تہوار نیکی کی برائی پر فتح اور روشنی کے اندھیرے پر غلبے کی یاد دلاتا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ہندو طلبہ مہیش لال، سالار سکندر، پرمانند پرمار جن کا تعلق رحیم یار خان اور تھرپارکر سے تھا۔ انہوں بتایا کہ وہ امتحانات کے باعث اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے، لیکن برگد کی تقریب نے انہیں اپنے خاندانوں کے قریب ہونے کا احساس دلایا۔ ان کے مطابق یہ شام نہ صرف خوشی بلکہ قبولیت اور دوستی کا پیغام تھی۔
نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق اور میثاق سینٹر کے نمائندوں نے برگد کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات معاشرتی امن اور باہمی احترام کو مضبوط بناتے ہیں۔
دیوالی، جسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے، ہندو برادری کا سب سے اہم مذہبی جشن ہے۔ اسے خوشی، شکرگزاری اور نئے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ گھروں اور مندروں میں چراغ جلائے جاتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں، اور یہ دعا کی جاتی ہے کہ روشنی ہمیشہ تاریکی پر غالب رہے۔