سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے اہلکاروں و افسران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن میں محکمہ پولیس میں تعینات اہلکاروں و افسران کے گٹکا اور ماوا کھانے کے حوالے سے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سرکلر جاری کردیا۔
سندھ پولیس کے آئی کی جانب سے جاری سرکلر میں تمام ایڈیشنل آئی جیز ، کراچی کے زونل سمیت اندرون سندھ کے تمام ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز و ڈویژن ایس پیز کو ہدایت جاری گی گئی ہیں۔
سرکلر میں افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ گٹکا یا ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے نام، بیلٹ نمبر، تعیناتی کی جگہ متعلقہ تھانے یا دفتر کی فوری اور مکمل تفصیلات فراہم کریں۔
آئی جی سندھ کی جانب سے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل پولیس (اے آئی جی پی) عمران قریشی کی جانب سے جاری مراسلے میں مزید ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ آئی جی سندھ کی جانب سے جاری کی گئیں یہ ہدایات تمام تھانوں ، پولیس چوکیوں اور دفاتر کے انچارجز تک پہنچا دیئے جائیں اگر کسی اہلکار یا پولیس افسر کے خلاف ایسی شکایت موصول ہوئی اور وارننگ کے باوجود گٹکا یا ماوا کھانے کی عادت ترک نہیں کرتا تو ایسے اہلکار یا افسر کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائیگی جس کا انجام ملازمت سے برطرفی بھی ہوسکتا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لہذا آئی جی سندھ کی ہدایات پر تمام عملہ سنجیدگی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت و لاپروائی ناقابل برداشت ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماوا کھانے کی جانب سے کے خلاف
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا میں پرانی عمارتوں پر غیرقانونی بالائی منزلیں
ڈائریکٹر سید ضیاء کی ملی بھگت کا شبہ، بلاک 18پلاٹ آر 1151پر تعمیراتی ہنگامہ
تعمیراتی مافیا اور اہلکاروں کے گٹھ جوڑ سے علاقہ غیرمحفوظ،مقامی رہائشیوں کا احتجاج
فیڈرل بی ایریا کے بلاک 18 میں واقع پلاٹ نمبر آر 1151 کی پرانی عمارت پر غیرقانونی طور پر بالائی منزلوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے ، جس پر علاقے کے رہائشیوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر سید ضیاء کی ملی بھگت کا شدید شبہ ظاہر کیا ہے ۔مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ تعمیرات نہ صرف بلڈنگ قوانین اور شہری قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں،بلکہ اس سے علاقے کے بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ پانی، گیس اور بجلی کی لائنیں غیرمنظم تعمیرات کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں، جبکہ آمدورفت کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے کو متعلقہ حکام کے نوٹس میں لانے کے لیے کئی بار تحریری شکایات درج کروائیں، مگر انتظامی اہلکاروں کی طرف سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ تعمیراتی مافیا اور انتظامیہ کے کچھ اہلکاروں کے درمیان گٹھ جوڑ کی وجہ سے غیرقانونی کام بلا روک ٹوک جاری ہے ۔ایک رہائشی ارسلان کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے کئی بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں شکایت جمع کروائیں ،ڈی سی آفس کو آگاہ کیا، مگر ہر جگہ سے ہمیں خاموشی کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔بلاک 18 کے ایک رہائشی عمران احمد کا کہنا تھا’’جس دن ہم نے احتجاج کرنے کی کوشش کی، ہمیں دھمکیاں ملنی شروع ہو گئیں‘‘۔دیگر رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کی نگرانی کرنے والے محکمے مسلسل چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔مقامیوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو یہ مسئلہ علاقے کی دیگر عمارتوں کے لیے خطرناک مثال قائم کرے گا۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے رابطہ کرنے پر بھی کوئی واضح جواب موصول نہیں ہوا۔علاقے کے شہری حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں فوری طور پر شفاف تحقیقات کی جائیں اور غیرقانونی تعمیرات کو روکنے کے ساتھ ساتھ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے تو فیڈرل بی ایریا جیسے منصوبہ بند علاقوں کا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔