کراچی: پولیس اہلکاروں کو گٹکا، ماوا چھوڑنے کے لیے 10روز کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
سندھ پولیس کی جانب سے انوکھا مگر اچھا اقدام سامنے آیا ، گٹکا کھانے والے پولیس اہلکار و افسران کی شامت آگئی، سندھ پولیس کے افسران و اہلکار جو بھی گٹکا کھانے کے عادی ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق گٹکے کے عادی افسران و اہلکاروں کی فہرست تیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو گٹکا، ماوا چھوڑنے کےلیے 10 روز کی مہلت دی گئی ہے، جس کے بعد ایکشن لیا جائے گا۔
پولیس کی جانب سے میونسپل کمشنر کو لکھے خط میں کہا گیا کہ فریئر ہال کے علاقے میں موٹرسائیکل چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں،
اعلامیے میں کہا گیا کہ گٹکا کھانے سے صحت کے ساتھ پولیس کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے، گٹکا کھانا ترک نہ کرنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی، غیر سنجیدگی پر ملازمت سے برخاستگی بھی ہو سکتی ہے۔
سندھ بھر کے اضلاع سے گٹکا کھانے والے پولیس اہلکاروں کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ہر 15روز بعد پیش رفت رپورٹ ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کو جمع کروائی جانے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پولیس کی
پڑھیں:
ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔