اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنیکا موقف ایمان وعدل پر مبنی ہے،تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(نمائندہ جسارت) بانیان پاکستان نے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی اٹل ریاستی پالیسی کھل کر بیان کر دی تھی۔ تنظیم اسلامی کا اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا مؤقف صرف سیاسی ہی نہیں بلکہ ایمان اور عدل پر مبنی ہے۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال نے 1919ء اور پھر 1937ء میں ارضِ مقدس میں صہیونیوں کی آبادکاری اور مجاہدین کی اس کے خلاف مزاحمت کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے اس بات کا واشگاف الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ فلسطین کے مسلمانوں کے علاقوں پر یہود کا قبضہ کروا کر ان کی ریاست قائم کرنا مسلمانوں کے لیے کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 14 مئی 1948ء کو ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے‘‘۔ اس
سے کئی برس قبل قائداعظم نے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’جب تک ایک بھی مسلمان مرد اور عورت زندہ ہے، اسرائیل کے وجود کا کوئی جواز قابل قبول نہیں‘‘ ۔ اسی طرح معروف انگریزی جریدے ٹریبیون نے 22 نومبر 2023ء کی اشاعت میں حقائق کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ 1939ء میں قائداعظم نے چودھری خلیق الزماں اور عبدالرحمن صدیقی کو برطانیہ بھیجتے ہوئے ہدایت کی کہ مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی کو ان کا پیغام پہنچائیں اور مختلف ملاقاتوں میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اس مؤقف کو پیش کریں کہ برطانیہ کا وہ وائٹ پیپر حقائق کے منافی ہے جس میں فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ریاست کے قیام کی بات کی گئی ہے۔ قائداعظم نے زور دے کر کہا کہ وہاں صرف ایک ہی ریاست قائم ہونی چاہیے اور وہ فلسطینی ریاست ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اہل فلسطین کے ساتھ محبت اور بیت المقدس کی حرمت تحریک پاکستان کے دوران مسلمانوں کی قیادت اور عوام کے ڈی این اے میں شامل تھی جس کا ثبوت یہ ہے کہ 23مارچ1940ء کو لاہور کے منٹو پارک میں قائداعظم کی صدارت میں سب سے پہلے فلسطین کی واحد ریاست کے مطالبہ کو قرارداد کی صورت میں پیش اور منظور کیا گیا اور اُس کے بعد قراردادِ لاہور (قراردادِ پاکستان) پیش کی گئی۔ امیر تنظیم نے کہا کہ اِن تاریخی حقائق کو نظر انداز کرنا خلافِ عدل و انصاف ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ابراہم اکارڈز پر دستخط کرنے کا مطلب درحقیقت ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا ہے۔ لہٰذا حکومت پاکستان اس طے شدہ پالیسی کو جاری رکھے جو بانیان پاکستان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے قیامِ پاکستان کے وقت بلکہ اس سے بھی قبل طے کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒ کا فرمانا تھا کہ اگر عرب ممالک سمیت ساری دنیا بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے تو پاکستان کو پھر بھی ہرگز اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔ مسئلہ فلسطین اور ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے یہی تنظیم اسلامی کی بھی اٹل پالیسی ہے جو سیاسی ہی نہیں بلکہ ایمان اور عدل پر مبنی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ تسلیم نہ کرنے تنظیم اسلامی نے کہا کہ کو تسلیم تھا کہ
پڑھیں:
امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
ملائیشیاء میں سیرت النبی(ص) کانفرنس سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ہر جگہ جنگیں ختم کرانے کے دعوے کر رہے ہیں مگر اسی امریکہ نے اسرائیل کو فلسطین میں قتل عام کا لائسنس دے رکھا ہے اور ایران پر بلا جواز حملہ کیا۔ مسلم ممالک میں امریکی مداخلت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ انہیں اپنے آئین و قانون کے مطابق فیصلوں سے روک دیتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد ؐکا لایا ہوا نظام ہی دنیا کو انتشار اور فساد سے بچا سکتا ہے، اسلام ہمدردی اور خیر خواہی کا دین ہے، مسلمان دنیا میں امن کے قیام کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں مگر امریکہ اسلام دشمنی میں ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کررہا ہے، انسانیت کو جنگ و جدل اور خون خرابے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ یہاں اللہ کی مرضی کا نظام قائم ہو، اوورسیز پاکستانی فلسطین و کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملائشیا میں سیرت النبی ؐکانفرنس سے خطاب اور صوبہ الورستار کداہ اور ہرلیس کے وزراء اعلیٰ محمد سنوسی محمد نور، محمد شکری رملی اور ملائیشیا کی پاس پارٹی کے سینیٹر مصدق سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطاء الرحمن، اسلامک سرکل آف ملائیشیا کے صدر ڈاکٹر محمد حیات اور سیکریٹری جنرل سجاد اکبر نے بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹرمپ ہر جگہ جنگیں ختم کرانے کے دعوے کر رہے ہیں مگر اسی امریکہ نے اسرائیل کو فلسطین میں قتل عام کا لائسنس دے رکھا ہے اور ایران پر بلا جواز حملہ کیا۔ مسلم ممالک میں امریکی مداخلت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ انہیں اپنے آئین و قانون کے مطابق فیصلوں سے روک دیتا ہے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک میں امریکی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ پاکستان میں امریکہ نے ہمیشہ مارشل لاؤں اور غیر جمہوری قوتوں کی سرپرستی کی ہے۔