ایران نے جوہری مذاکرات کیلئے نئی شرائط جاری کردیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی پابندیاں ایران پر دوبارہ عائد کی گئیں تو یہ ایرانی جوہری معاملے میں یورپ کے کردار کے خاتمے کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ 2015 کے جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) میں شامل ایک شق کے تحت، اگر ایران معاہدے کی خلاف ورزی کرے تو اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جا سکتی ہیں۔ یہ وہی معاہدہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اپنے پہلے دور صدارت میں ختم کر دیا تھا۔
الجزیرہ کے مطابق عراقچی نے ہفتے کے روز کا کہنا تھا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ممکنہ جوہری مذاکرات کی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے وقت، مقام، شکل، مواد اور ان ضمانتوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو ایران کو ممکنہ مذاکرات کے لیے درکار ہوں گی۔
گفتگو میں عراقچی نے واضح کیا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں تک محدود ہوگی، نہ کہ اس کی عسکری صلاحیتوں تک۔
انہوں نے تہران میں سفارت کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گر مذاکرات ہوتے ہیں تو مذاکرات کا موضوع صرف جوہری پروگرام اور ایران کے جوہری پروگرام پر اعتماد پیدا کرنے کے بدلے میں پابندیوں کا خاتمہ ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی اور معاملہ زیر بحث نہیں آئے گا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
اپنے سوڈانی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے سوڈان میں جاری صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد، ہمیشہ مذموم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو۔ گزشتہ شب انہوں نے اپنے سوڈانی ہم منصب "محی الدین سالم" سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، میں نے محی الدین سالم کے ساتھ، فاشر شہر میں معصوم شہریوں کے المناک قتل عام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی گہری پریشانی و دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے سوڈانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی كیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا كہ کچھ لوگ دہشت گردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے دوہرے معیار کی 2025ء میں کوئی جگہ نہیں، جو طویل عرصے سے مغربی حکومتوں کی جانب سے اپنائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب محی الدین سالم نے تازہ ترین صورت حال میں ایران کی جانب سے سوڈان کی حکومت و عوام کی حمایت کے اقدام کو سراہا۔