بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو عسکری قید خانے میں تبدیل کردیا ہے: صدر آصف علی زرداری
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری — فائل فوٹو
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے یومِ شہدائے کشمیر کے موقع پر اپنا خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔
صدر آصف زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ یومِ شہدائے کشمیر پر 22 کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتےہیں، شہداء نے 13جولائی1931ء کو ڈوگرہ راج کے ظلم کے خلاف جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ آج کشمیری جس جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں وہ انہی 22 شہداء کی قربانیوں کا تسلسل ہے، ان شہداء کی قربانیوں نے کشمیریوں کے دلوں میں آزادی کی شمع روشن کی، کشمیری عوام دہائیوں سے بھارتی ظلم و جبر اور غاصبانہ تسلط کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔
صدرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان کشمیری بہن بھائیوں کی جرات، حوصلے اور قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یوم شہدا کشمیر پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ دن کشمیر کے مسلمانوں کی استقامت، مزاحمت اور غیر متزلزل عزم کی یاد دہانی کراتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت نے غیرقانونی زیرِ تسلط جموں و کشمیر کو عسکری قید خانے میں تبدیل کر دیا ہے، مقبوضہ وادی میں ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیاں معمول بن چکی ہیں، آزادی کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والے کشمیری شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی زرداری نے کہا کہ
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔
پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔