عمان میں موجود پاکستانیوں کیلئے اہم خبر، 31 جولائی تک یہ کام ضرور کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
عمان(نیوز ڈیسک) عمان میں موجود غیر ملکیوں بشمول پاکستانیوں کیلیے اہم خبر یہ ہے کہ وہ جلد از جلد ویزا تجدید کروائیں یا ملک چھوڑ دیں ورنہ مقررہ مدت کے بعد بھاری جرمانے ادا کرنے ہوں گے۔
عمان کی وزارت لیبر نے حتمی نوٹس جاری کرتے ہوئے غیر ملکی شہریوں، آجروں اور کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ 31 جولائی 2025 تک رعایتی مدت ختم ہونے سے پہلے ویزا تجدید کروا لیں۔
اے آر وائی نیوز انگلش کی رپورٹ کے مطابق وزارت لیبر نے نوٹس میں کہا کہ 31 جولائی 2025 کے بعد کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی، تمام درخواستیں سرکاری ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور منظور شدہ سروس سینٹرز کے ذریعے کریں۔
واضح رہے کہ یہ اعلان جنوری 2025 میں متعارف کرائے گئے ایک وسیع تر ایمنسٹی اقدام کے بعد سامنے آیا جب عمانی کابینہ نے 60 ملین عمانی ریال (تقریباً 156 ملین ڈالر) مالیت کے ایک جامع پیکج کی منظوری دی تھی۔
ایمنسٹی کا مقصد لیبر مارکیٹ کے ضوابط کو ہموار کرنا، کارکنوں اور آجروں دونوں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور روزگار کے مؤثر ماحول کو یقینی بنانا ہے۔
اقدام کے فوائد
سات سالوں سے غیر فعال رہنے والے لیبر کارڈز پر جرمانے اور واجبات کی مکمل منسوخی
سال 2018 سے پہلے عمان سے باہر جانے والے کارکنوں کیلیے وطن واپسی کے اخراجات سے استثنیٰ
10 سال سے زائد عرصے سے غیر استعمال شدہ لیبر کارڈز کی خودکار منسوخی (بشرطیکہ سروس کی کوئی بقایا درخواستیں نہ ہوں)
چھ ماہ کی رعایتی مدت (1 فروری سے 31 جولائی 2025) کے دوران افراد یہ کر سکتے ہیں:
آئندہ دو سالوں کیلیے فیس ادا کر کے میعاد ختم ہونے والے لیبر کارڈز کی تجدید کریں
کام چھوڑنے کی رپورٹوں کو منسوخ کریں
کفالت کی منتقلی یا وطن واپسی کے اخراجات طے کریں
درخواستیں وزارت کی سرکاری ویب سائٹ یا مجاز سروس چینلز کے ذریعے جمع کریں۔ عمان کی غیر ملکی افرادی قوت بڑی حد تک بنگلہ دیش (622,078)، بھارت (507,956) اور پاکستان (314,997) کے شہریوں پر مشتمل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔