محکمہ ایکسائز کا جدید اقدام، رجسٹرڈ گاڑیوں کے لیے ڈیجیٹل کارڈز متعارف
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک :محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کے رجسٹریشن نظام کو جدید بنانے کی جانب ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے رجسٹرڈ گاڑی مالکان کے لیے ڈیجیٹل کارڈز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے.
ماضی میں گاڑی کی بک (کتاب) ہوا کرتی تھی پھر سمارٹ کارڈ متعارف کروائے گئے اور اب ڈیجیٹل کارڈز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز نے ابھی ابتدائی طور پر گاڑی کا ڈیجیٹل کارڈز لانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ڈیجیٹل ریکارڈ گاڑی مالک کے موبائل والٹ میں ڈیجیٹل کارڈز کی صورت میں محفوظ ہو گا اور ایسے میں کار مالک کو اپنے ساتھ گاڑی کے کاغذات یا کارڈ رکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
جنوبی ایشیائی ملک کا 40 ممالک کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کا اعلان
ڈیجیٹل کارڈ اسلام آباد کے تمام ڈیجیٹل پارکنگ پلازوں سے منسلک ہوں گے اور گاڑی پارک کرنے پر پارکنگ فیس ڈیجیٹل کارڈ کے ذریعے ادا کرنے کا آپشن موجود ہو گا، اس کے علاوہ اس گاڑی کے کتنے ٹریفک چالان ہوئے اور ان کی کیا تفصیلات ہیں یہ بھی ڈیجیٹل کارڈ میں گاڑی کے مالک کو دستیاب ہوں گی۔
ڈائریکٹر محکمہ ایکسائز بلال اعظم کے مطابق اسلام آباد ایکسائز آفس میں آئے روز جدت لائی جا رہی ہے، ڈیجیٹل کارڈز کے اجراء سے گاڑیوں کے مالکان کو گاڑی کے کاغذات محفوظ رکھنے میں آسانی ہو گی۔
2 کمپنیوں نے پاکستان سے گدھےکے گوشت کی برآمدکےلائسنس کیلئے درخواست دے دی
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اب اسلام آباد میں گاڑیوں کے ڈیجیٹل کارڈز ہی کو ترجیح دی جائے گی، اگلے مرحلے میں گاڑیوں کے ٹرانسفر کا عمل بھی ڈیجیٹلائز کیا جائے گا جس کے بعد گاڑی کی اونرشپ ٹرانسفر کے لیے ایکسائز دفتر آنے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والا بائیو میٹرک تصدیق گھر بیٹھے موبائل پر کر سکے گا اور گاڑی ٹرانسفر ہو جائے گی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، محکمہ لائیوسٹاک کی 80 گاڑیاں غائب، آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا
آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق محکمہ لائیو سٹاک نے آڈٹ کے دوران 80 گاڑیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جبکہ محکمہ ایکسائز کے مطابق 80 سے زائد گاڑیاں ڈی جی لائیو سٹاک کے نام رجسٹرڈ ہیں اور رجسٹریشن کے باوجود غائب گاڑیاں فیلڈ یا دفاتر میں موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا کے محکمہ لائیوسٹاک سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں 80 گاڑیاں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق اس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک نے آڈٹ کے دوران 80 گاڑیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جب کہ محکمہ ایکسائز کے مطابق 80 سے زائد گاڑیاں ڈی جی لائیو سٹاک کے نام رجسٹرڈ ہیں اور رجسٹریشن کے باوجود غائب گاڑیاں فیلڈ یا دفاتر میں موجود نہیں۔
رپورٹ میں محکمہ لائیو سٹاک کی غائب سرکاری گاڑیوں کا پتا لگانے کی سفارش کی گئی ہے اور آڈٹ رپورٹ نے محکمے کی شفافیت پربھی سوالات اٹھا دیے ہیں، محکمے نے 200 سے زائد گاڑیاں منصوبوں کے لیے خریدی تھیں اور یہ سال 2007ء سے 2021ء تک لائیو اسٹاک پروجیکٹس کیلئے خریدی گئی تھیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم کا کہنا تھا کہ میں نے تمام گاڑیوں کو جمع کرنے کے احکامات دیے ہیں اور گاڑیوں کی ریکوری کے لیے سیکرٹری لائیو اسٹاک نے تمام محکموں کو خطوط ارسال کیے ہیں۔