کراچی میں جوڑے کا قتل، لڑکے کے والد نے لڑکی کے بھائی پر شک ظاہر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے کلفٹن میں قتل کیے گئے ساجد کے والد عارف نے بیٹے کے دوست اور بہو کے بھائی سمیت پانچ افراد پر شک ظاہر کردیا۔
عارف کا کہنا ہے کہ احتشام میرے بیٹے ساجد کا دوست تھا اور گوجرانوالہ سے ہی ساتھ نکلا تھا، بیٹا 14 جولائی کو گھر سے نکلا جس کے بعد کچھ نہیں پتہ وہ کہاں گیا۔
کراچی میں بوٹ بیسن تھانے کی حدود کلفٹن میں چائنہ پورٹ کے قریب ملنے والی جوڑے کی لاشوں سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔
مقتول کے والد عارف نے بتایا کہ اگلے ہی دن ثناء کے گھر کی دیگر خواتین گھر آکر ہمیں ڈرانے دھمکانے لگیں، ہم نے خوف کے باعث گھر چھوڑ دیا، کہیں اور منتقل ہوگئے۔
عارف کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے ہمارے گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچایا، آج پولیس کے پاس آئے ہیں اور بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔
ساجد کے والد نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور رشتے داروں سے لاشیں ملنے کا علم ہوا، معلومات کرنے جناح اسپتال پہنچے جہاں تصویریں دیکھ کر شناخت کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ کراچی میں بوٹ بیسن تھانے کی حدود کلفٹن میں چائنہ پورٹ کے قریب ملنے والی جوڑے کی لاشوں سے متعلق مزید نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جوڑے کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا، دونوں کو سر کے پچھلے حصے پر ایک ایک گولی ماری گئی، جائے وقوع سے ملنے والے موبائل فون میں سم نہیں ہے۔
مقتول جوڑے کا نکاح نامہ منظرِ عام پر آ گیا، مرنے والے میاں بیوی تھے، جن کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا۔
دستاویز کے مطابق مقتول ساجد مسیح نے 22 جولائی کو اسلام قبول کیا تھا، دونوں نے 22 جولائی کو ہی کورٹ میرج کی تھی۔
دوسری جانب مقتولہ ثناء آصف کے بھائی وقاص علی کی مدعیت میں تھانہ تتلے علی ضلع گوجرنوالہ میں 17 جولائی 2025ء کو مقتول ساجد مسیح کے خلاف ثناء آصف کے اغواء کا مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
تھرپارکر‘ 3 ماہ قبل قتل کی گئی لڑکی کیس کا ایک اورملزم گرفتار
تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)تھرپارکر میں 3 ماہ قبل لڑکی کو قتل کر کے کنویں میں پھینکنے کے مقدمے میں تیسرے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔(جاری ہے)
لڑکی کو اس کے والد اور بھائی نے قتل کر کے لاش کنویں میں پھینک دی تھی اور واقعے کو خودکشی کا رنگ دیا تھا جبکہ تفتیش میں والدہ نے سارا واقعہ بیان کر دیا۔19 اپریل کو لڑکی کے ماموں کی مدعیت میں والد اور بھائی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ لڑکی کے قاتل باپ اور بھائی کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔