واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے فلسطینی ریاست کی حمایت کے اعلان کے بعد اس کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا مشکل ہو جائے گا کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کی جانب سے اس معاملے پر فوری ردعمل جاری نہیں کیا گیا . امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کینیڈین وزیراعظم کے دفتر سے ردعمل جاننے کے لیے درخواست کی گئی ہے وزیراعظم کارنی نے اعلان کیا تھاکہ کینیڈا ستمبر میں اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے فرانس اور برطانیہ کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد کینیڈا کا یہ اعلان سامنے آیا ہے.

(جاری ہے)

اسرائیل اور اس کے قریبی اتحادی امریکہ دونوں نے کارنی کے بیانات کو مسترد کر دیا کینیڈا اور امریکہ یکم اگست تک تجارتی معاہدے پر مذاکرات کر رہے ہیں اور اس تاریخ کو ٹرمپ نے کینیڈا کے اس تمام سامان تجارت پر 35 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے جو امریکہ ‘میکسیکو‘کینیڈا تجارتی معاہدے میں شامل نہیں ہے. مارک کارنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے ٹیرف مذاکرات اگرچہ تعمیری رہے ہیں لیکن شاید یہ مذاکرات آخری تاریخ تک ختم نہ ہوں قبل ازیں اپنی کابینہ کے خصوصی اجلاس کے دوران وزیراعظم مارک کارنی کا کہناتھا کہ کینیڈا ستمبر میں فلسطین کو بطور تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کینیڈا جی سیون (G7)گروپ میں شامل تیسرا ملک ہے جس نے حال ہی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے.

وزیراعظم مارک کارنی کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا انحصار جمہوری اصلاحات پر ہے جس میں فلسطینی اتھارٹی کے آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں حماس کو حصہ لینے کی اجازت نہ دینا بھی شامل ہے خیال رہے کہ دوروز قبل برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی سمیت دیگر شرائط پر عمل نہ کیا تو برطانیہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا.

یار رہے کہ گذشتہ ہفتے فرانسیسی صدر ایمانویل میخواں نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان مسترد کرتے ہوئے اسے حماس کے لیے انعام قرار دیا ہے. اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں مارک کارنی کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر تسلیم کیا جائے گا.

انہوں نے مقبوضہ غربِ اردن میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع، غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کو کینیڈا کی خارجہ پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی کی وجوہات قرار دیا وزیراعظم کارنی نے کہاکہ غزہ میں انسانی مصائب کی سطح ناقابل برداشت ہے اور یہ تیزی سے بدتر ہوتی جا رہی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر ریاست کو تسلیم کرنے مارک کارنی میں فلسطین کینیڈا کے اعلان کیا کے اجلاس

پڑھیں:

پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی

پاکستان نے بتایا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے حالیہ مذاکرات کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کی ہے، تاہم افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ مذاکرات حساس نوعیت کے حامل ہیں اور ہر لمحے پر تفصیلی تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ نے احتیاط برتنے کا حق استعمال کیا۔
ترجمان کے مطابق استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے اور تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگلے دورِ مذاکرات، جو 6 نومبر کو ہوگا، میں اس عمل کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی۔ مذاکرات نہایت حساس اور پیچیدہ ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری میں امید برقرار رکھنا ضروری ہے اور میزبان ملک کا بیان محض مذاکرات کا تعارفی نوٹ تھا، جبکہ تحریری یقین دہانیاں مذاکرات کے مستقل عمل کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وزارت خارجہ کے قواعد کے مطابق جنگ یا امن کا اعلان وزیراعظم کی صوابدید پر ہوتا ہے، وزیراعظم کو فیصلوں کے لیے وزارت خارجہ سے مشاورت اور سفارشات فراہم کی جاتی ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ بھی مذاکرات میں فعال کردار ادا کرتے رہے، لہٰذا حکومت میں کسی قسم کے اختلاف یا تقسیم کا تاثر درست نہیں ہے۔
سرحد کی بندش کے فیصلے کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے اور مزید اطلاع تک یہ فیصلہ برقرار رہے گا۔ افغان طالبان حکومت کی طرف سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو تقویت دیتی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں اعلیٰ سطح کی نمائندگی متوقع ہے اور فی الحال وفد کی قیادت کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ سیزفائر برقرار ہے اور افغانستان کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، امید ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا، جبکہ اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر چھ نومبر کو استنبول میں اعلیٰ سطح ملاقات ہوگی۔ استنبول میں مذاکرات کے بعد ترکی کی وزارت خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں فریقین نے نگرانی اور تصدیقی نظام قائم کرنے اور امن کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا لاگو کرنے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات 25 تا 30 اکتوبر تک ترکی اور قطر کی ثالثی میں ہوئے، اور دونوں ممالک نے دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • وزیراعظم شہباز شریف کا چترال میں یونیورسٹی، اسپتال اور گیس سہولت فراہم کرنے کا اعلان
  • پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
  • وزیراعظم کا چترال میں یونیورسٹی اور اسپتال بنانے کا اعلان