سیف علی خان اورکرینہ کپور میں علیحدگی کی خبرسرگرم،وجہ کیابنی؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
پاکستان کے اینکر پرسن و میزبان مبشر لقمان نے دعویٰ کیا ہے کہ بالی وڈ اداکار سیف علی خان اور اداکارہ کرینہ کپور کے درمیان طلاق ہوجائے گی۔
سوشل میڈیا پر مبشر لقمان کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں انہیں سیف علی خان اور کرینہ کپور کی ازدواجی زندگی اور بھارت چھوڑ کر قطر منتقل ہونے کے حوالے سے دعویٰ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارت میں موجود میڈیا کے ’چوہوں ‘ نے اطلاع دی ہے کہ سیف علی خان اور کرینہ کی طلاق ہونے والی ہے کیوں کہ سیف رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے اور سیف پر جو حملہ کیا گیا وہ کسی اور نے نہیں کرینہ نے خود کیا تھا ۔
اینکر پرسن کے مطابق سیف نے قطر کی شہریت لے لی اور وہ قطر منتقل ہونا چاہتے ہیں لیکن کرینہ ایسا نہیں چاہتی، یہی وجہ ہے کہ دونوں کے درمیان طلاق ہونے جارہی ہے۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل سشیل کمار سنگھ نامی بھارتی نجومی کی جانب سے جوڑے کے درمیان علیحدگی کے حوالے سے حیران کن پیشگوئی کی گئی ہے جس نے سیف اور کرینہ کے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا ۔
سشیل کمار سنگھ نے اپنے انٹرویو میں سیف اور کرینہ کے تعلقات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سیف اور کرینہ اگلے ڈیڑھ سال میں الگ ہو جائیں گے کیوں کہ یہ سیف علی خان اور کرینہ کپور کی کنڈلی میں ہے۔
اداکارہ کرینہ کپور اور سیف علی خان کی جوڑی بالی وڈ کی خوشحال جوڑیوں میں سے ایک تسلیم کی جاتی ہے جنہوں نے 2012 میں شادی کی اور اب ان کے دو بیٹے تیمور اور جے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان اور کرینہ کپور اور کرینہ
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔