لاہور، چوہنگ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، پولیس مقابلے میں دو مرکزی ملزمان ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور:
چوہنگ کے علاقے میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کے دل دہلا دینے والے واقعے کے مرکزی دو ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے، جبکہ دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے چوہنگ میں ایک شہری اپنی اہلیہ کے ہمراہ کھیتوں میں چہل قدمی کے لیے نکلا تھا، جہاں 4 ملزمان نے انہیں روک کر خاتون کو خاوند کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ مقدمہ متاثرہ خاتون کے شوہر کی مدعیت میں تھانہ چوہنگ میں درج کیا گیا۔
متاثرہ شہری کے بیان کے مطابق تین ملزمان جن کی عمریں 18 سے 28 سال کے درمیان تھیں نے پہلے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بعد ازاں فون کے ذریعے ایک اور شخص کو بھی بلا لیا گیا۔
واقعے کی سنگینی کے پیش نظر سی سی ڈی (کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ) نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا، جہاں ملزمان نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کر دی۔
جوابی کارروائی میں دو مرکزی ملزمان اویس اور شہزاد موقع پر ہلاک ہو گئے۔
پولیس ترجمان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا، تاہم بلٹ پروف جیکٹس کی بدولت جان بچ گئی۔ جائے وقوعہ سے اسلحہ اور دیگر شواہد تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر مفرور ملزمان کی تلاش جاری ہے جبکہ چوہنگ اور ملحقہ علاقوں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی مفرور کو فرار ہونے سے روکا جا سکے۔
واقعے پر وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی ہے کہ مکمل تحقیقات کے بعد متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر خاتون کا قتل،رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا
راولپنڈی:جرگے کے فیصلے پر خاتون کے قتل کیس میں رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا جب کہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کردی گئی۔
غیرت کے نام پر شادی شدہ خاتون سدرہ بی بی کے لرزہ خیز قتل کیس میں عدالت نے گرفتار 6 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کر دی۔ کیس کی سماعت ڈیوٹی سول جج ثمرہ وحید نے کی، جہاں پولیس نے عدالت سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزمان سے وہ تکیہ برآمد کرنا باقی ہے جو خاتون کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
عدالت نے پولیس کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ملزمان مانی گل، عرب گل، ظفراللہ، عصمت اللہ، ضیا الرحمن اور صالح محمد عرف سلیم گل کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر واپس پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور انہیں 4 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ملزمان کے سیاہ کپڑوں سے چہرہ ڈھانپنے پر استفسار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے اور چہروں کو میڈیا سے چھپانے کے لیے ڈھانپا گیا ہے۔ عدالت نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے تمام ملزمان کے چہروں سے نقاب ہٹانے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں وکلائے صفائی کو مقدمے کی فائل کا مطالعہ کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔
کیس میں اہم پیش رفت ہوئی، جس کے مطابق رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے عدالت کے روبرو دفعہ 164 کے تحت اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے وعدہ معاف گواہ بننے پر آمادگی ظاہر کی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق سدرہ بی بی کی لاش ملزم مانی گل کے لوڈر رکشے میں منتقل کی گئی، جب کہ خیال محمد نے ابتدائی طور پر مرکزی ملزمان کے ساتھ تعاون کیا۔
عدالت نے رکشہ ڈرائیور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جب کہ 6 دیگر ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ تفتیشی ٹیم نے بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں اور تمام پہلوؤں پر باریک بینی سے کام کیا جا رہا ہے۔