چند ماہ قبل 10 کروڑ روپے کا گاڑی کا نمبر خریدنے والے مزمل کریم پراچہ انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کے معروف بزنس مین اور ڈائریکٹر ایمکے لائینز مزمل کریم پراچہ دبئی میں کینسر کی بیماری سے انتقال کر گئے، انہوں نے چند ماہ قبل دس کروڑ روپے کا گاڑی کا نمبر بھی خریدا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہو ئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق مزمل کریم 4 اگست 1993 میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ مزمل کریم پراچہ نے چند ماہ قبل سندھ حکومت کی جانب سے پریمیئم نمبر پلیٹ کی بولی میں حصہ لیا تھا اور مزمل کریم پراچہ نے اے 1 نمبر 10 کروڑ روپے میں خرید کر شہرت حاصل کی تھی۔ مزمل کریم پراچہ کو مختلف ماڈلز کی نئی اور پرانی گاڑیاں رکھنے کا بھی شوق تھا۔ ان کے گیراج میں دنیا کی مہنگی ترین درجنوں گاڑیاں موجود تھیں، مرحوم کافی عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
ایرانی صدر 2 روزہ دورے پر کل پاکستان آئیں گے
مزمل کریم پراچہ پاکستان کی کاروباری اور ٹیکنالوجی کی دنیا کا ابھرتا ہوا نام تھا جنہوں نے کاروبار، ٹیکنالوجی، اور ڈیجیٹل شعبوں میں نمایاں کام کیا تھا۔انہوں نے کامیاب کاروباری منصوبوں کی بنیاد رکھی، ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دیا، ان کی مہارت ای کامرس، مارکیٹنگ اور ٹیک اسٹارٹ اپس جیسے شعبوں میں تھی۔
سندھ حکومت کی جانب سے کچھ عرصہ پہلے منعقد ہونے والی پہلی پریمیئم نمبر پلیٹ نیلامی میں مجموعی طور پر 40 نمبر پلیٹس سے 67 کروڑ 54 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی تھی۔ نیلامی کا انعقاد سندھ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا تھا۔ اس نیلامی کے دوران مزمل کریم پراچہ نے گاڑی کے لیے ایک نمبر پلیٹ 10 کروڑ روپے دے کر خریدی تھی۔
کراچی ؛سی ویو کے قریب دو بچوں سمیت 3افراد کے ڈوبنے کے واقعہ کی ابتدائی معلومات سامنے آ گئیں
پاکستان کی سب سے مہنگی نمبر پلیٹ "A-1" دس کروڑ روپے میں خریدنے والے مزمل کریم پراچہ کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئے
pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مزمل کریم پراچہ کروڑ روپے نمبر پلیٹ
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔