یوم آزادی تقریبات؛ سکھر کی تاریخ کا سب سے بڑا جشن 10 اگست کو منعقد ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
سکھر:
یوم آزادی تقریبات کے سلسلے میں سکھر کی تاریخ کا سب سے بڑا جشن ہوگا، جس کا انعقاد 10 اگست کو کیا جائے گا۔
ترجمان سندھ حکومت و مئیر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے جشن آزادی کے سلسلے میں اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جس طرح پورے ملک میں یومِ آزادی منانے کا جوش و جذبہ نظر آرہا ہے، اسی طرح سکھر کے نوجوانوں، بزرگوں، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں میں بھی ایک ولولہ انگیز جذبہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جس طرح دشمن ملک بھارت کو تاریخی شکست دی، اس نے ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند کردیا اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ پاکستان کے سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر ایک مضبوط اور مدبر قائد ہیں جن کی فارن ڈپلومیسی کی دنیا بھر میں تعریف کی جا رہی ہے۔
بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے بتایا کہ آج سے ہی ’’معرکۂ حق‘‘ کی مناسبت سے جشنِ آزادی کی تقریبات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر ایک اہم کوآرڈینیٹڈ میٹنگ ہوئی، جس میں وفاقی اداروں، صوبائی محکموں کے افسران، سول سوسائٹی، این جی اوز اور علما کرام نے شرکت کی۔ اور فیصلہ کیا گیا کہ جشنِ آزادی کو تاریخی اور شایانِ شان انداز میں منایا جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 10 اگست 2025 کو سکھر کی تاریخ کا سب سے بڑا جشن منعقد کیا جائے گا، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بطور مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔ جشن کی تیاریاں آج ہی سے بھرپور انداز میں شروع ہو چکی ہیں۔
یوم آزادی کے سلسلے میں منعقدہ اس جشن میں محکمہ کھیل کے تحت کھیلوں کے مقابلے، اسکولوں اور کالجز میں تقریری و ملی نغموں کے مقابلے، سکھر میں شجرکاری مہم کا آغاز اور سکھر کے پلوں کو پاکستانی پرچم کے رنگوں سے سجانے کا کام شامل ہے۔ اس کے علاوہ تھری ڈی اسکلپچر وال کی تعمیر ان عظیم شخصیات کے اعزاز میں ہوگی، جنہوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔
بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے اس موقع پر آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ کی شاندار خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ احمد شاہ صاحب نے ہمیشہ سکھر کو ترجیح دی ہے اور اس مرتبہ بھی ایک نہایت شاندار اور تاریخی ایونٹ کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ان کی فن و ثقافت کے فروغ، نوجوان فنکاروں کی حوصلہ افزائی اور ملکی ثقافتی ورثے کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی خدمات قابلِ ستائش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام تقریبات پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی واضح اور دوراندیش رہنمائی میں منعقد کی جا رہی ہیں، جنہوں نے ہمیشہ سندھ کے عوام، خصوصاً نوجوانوں کو ملکی ترقی، ثقافتی احیا اور حب الوطنی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرنے کی ترغیب دی ہے۔
بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے اپنے پیغام کا اختتام پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد، جشن آزادی مبارک کے نعروں سے کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے
پڑھیں:
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ’’پاکستان کی شان-گلگت بلتستان‘‘ریلیز
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔
یہ نغمہ، جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان — گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔
نغمہ میں اُن بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی، اُسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کے لیے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازی کے لیے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ یکم نومبر 1947 گلگت بلتستان کا ڈوگرا راج سے آزادی کا عظیم جدوجہد کا دن ہے گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت اسکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد، گلگت کی فضاؤں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔
14 اگست 1948 کو تقریباً ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔