پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کا چارج دوبارہ سنبھال لیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (غربی) کے سول جج کی جانب سے جاری عبوری حکم کی تعمیل میں پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے باضابطہ طور پر ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا چارج فوری طور پر دوبارہ سنبھال لیا ہے۔
ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ دفتر ی حکم نامے کے مطابق، یہ تقرری 28 جون 2025 کو جاری کردہ عدالت کے عبوری حکم اور 31 جولائی 2025 کو اس میں کی گئی توسیع کی روشنی میں عمل میں آئی ہے۔ یہ مقدمہ ضیاء القیوم بنام ایچ ای سی کے عنوان سے زیر سماعت ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم ایک تجربہ کار ماہر تعلیم اور منتظم ہیں، جنہیں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں قیادت کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ ان کا چارج سنبھالنا ایچ ای سی کی انتظامی سرگرمیوں میں تسلسل اور سمت کے تعین کا باعث بنے گا۔
چند روز قبل ڈاکٹر ضیاء القیوم نے ایچ ای سی کا چارج سنبھالنے کی کوشش کی تھی، تاہم ایچ ای سی انتظامیہ نے انہیں دفتر میں داخلے کی اجازت نہیں دی، جس پر انہوں نے توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
یہ دفتر ی حکم نامہ تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں، وزارتوں، سیکریٹریٹ، جامعات اور تعلیمی بورڈز کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ضیاء القیوم ایچ ای سی کا چارج
پڑھیں:
فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا کے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے نتیجے میں سویلین آبادی کا نقصان ہو رہا ہے، بچے اور خواتین گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فریقین جنگ روک دیں، یا آبادی سے دور جنگ لڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے باجوڑ، بنوں اور دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان آپریشنوں کی مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام میں بے چینی اور خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ فوجی آپریشن کے نتیجے میں سویلین آبادی کا نقصان ہو رہا ہے، بچے اور خواتین گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فریقین جنگ روک دیں، یا آبادی سے دور جنگ لڑیں تاکہ عام لوگوں کا نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگ نقل مکانی پر مجبور کیے جا رہے ہیں، بتایا جائے کہ اب تک جتنے فوجی آپریشن ہوئے اس کے کیا نتائج نکلے؟ بد امنی میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور جرنیل امریکہ کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کے قاتل امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا سفیر بنا کر نوبل پرائز کے لیے نامزد کرنا، امریکی فوج کے اعلیٰ افسر کو بڑا قومی اعزاز دینا اور تیل و دیگر معدنیات امریکہ کی جھولی میں ڈالنا بدترین امریکی غلامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 مئی 2025ء کو عدالت عظمیٰ نے ملٹری کورٹس کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا فیصلہ سنایا اور حکومت کو حکم دیا کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والوں کو اپیل کا حق دینے کے لیے 45 دن کے اندر اندر قانون بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی ماہ سے زیادہ گزرنے کے باوجود بھی 9 مئی 2023ء کے ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا قانون پاس نا کرنا بددیانتی اور انصاف کا قتل ہے۔ پارلیمنٹ سے قانون پاس نا کر کے وزیر اعظم توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ قانون بننے سے قبل ملٹری کورٹس کی طرف سے ملزمان کو سزائیں دینا بھی غیر قانونی ہے اور ان کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نظرِ ثانی کی درخواست پر ملٹری کورٹس کو سزاؤں کا حق دینے کا فیصلہ بھی درست نہیں ہے۔ ملٹری کورٹس کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا جائے اور ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے۔ پی ٹی آئی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی غلطی کی، اب خود اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ سیاستدان طاقت میں ہوں تو دوسروں پر ہنستے ہیں لیکن اقتدار چھن جائے تو رونے لگ جاتے ہیں۔