عمران خان کے دونوں بیٹے کب پاکستان آئیں گے؟ علیمہ خان نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
سماجی رابطے کی ویب سائٹس" ایکس " پر اپنے پیغام میں ہمشیرہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بھائی کے بیٹوں نے چند روز قبل پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں ویزے کے لیے درخواست جمع کرائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن کی جانب سے انہیں جواب دیا گیا کہ وہ وزارت داخلہ کے ویزا کی منظوری کے متعلق جواب کے منتظر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے قاسم خان اور سلیمان خان کے پاکستان آنے کی تصدیق کردی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس" ایکس " پر اپنے پیغام میں علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹوں نے چند روز قبل پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں ویزے کے لیے درخواست جمع کرائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن کی جانب سے انہیں جواب دیا گیا کہ وہ وزارت داخلہ کے ویزا کی منظوری کے متعلق جواب کے منتظر ہیں۔
واضح رہے عمران خان کے بیٹے، 28 سالہ سلیمان خان اور 26 سالہ قاسم خان نے پہلی بار مئی میں اپنے والد کی قید پر آواز اٹھائی تھی، رواں ماہ کے آغاز میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ سلیمان اور قاسم امریکا جائیں گے، جس کے بعد وہ سابق وزیرِاعظم کی رہائی کی تحریک کے سلسلے میں پاکستان آئیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی ہائی کمیشن لندن علیمہ خان خان کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔