اسلام آبادایکسپریس کی 3 بوگیاں الٹ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور سے راولپنڈی آنے والی اسلام آباد ایکسپریس کی متعدد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جسکے نتیجے میں 25سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔ حادثہ کالا شاہ کاکو اتحاد کمیکل فیکٹری کے قریب پیش آیا۔
امدادی ٹیمیں لوگوں کو بوگیوں سے نکالنے میں مصروف ہیں۔ ٹرین کو کٹر سے کاٹ کر زخمیوں کو باہر نکالا جا رہا ہے۔
بوگی میں پھنسے ہوئے55 سالہ مجاہد حسین کونکال لیا گیا ہے۔ ایک اور پھنسے ہوئے شخص کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے
تمام بوگیوں میں سرچ و ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کااظہارکیاہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی ہے۔
وزیرریلوے حنیف عباسی کہاہے کہ امدادی کاموں میں پنجاب حکومت کی پوری سپورٹ حاصل ہے۔
بول نیوز سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریلوے کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ گیا ہے۔ ان کا کہناہے کہ چند گھنٹوں میں امدادی کارروائیاں مکمل کر لی جائیں گی
وزیر ریلوے نے کہاکہ ہماری پہلی ترجیح زخمیوں کو اسپتال پہنچانا ہے۔
ترجمان ریسکیوپنجاب کے مطابق ریسکیو کنٹرول روم کو ٹرین حادثہ کی اطلاع ساڑھے 7 بجے کال موصول ہوئی
6ایمرجنسی وہیکل اور 25 ریسکیور نے فوری ریسکیو آپریشن شروع کردیا۔زیادہ تر مسافروں کو خراشیں اورمعمولی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔ سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔ ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یوٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔ یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔