اورنگزیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کیلئے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔ گزشتہ روز بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں جمعرات کے روز دو دریا کے مقام بچوں سمیت سمندر میں چھلانگ لگانے والے شخص کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز 40 سالہ شخص نے دو بچوں کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی، بچوں کی عمریں 6 سے 7 کے درمیان تھیں۔ ریسکیو آپریشن کے دوران دونوں بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ والد کی تلاش جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق خودکشی کرنے والے شخص کا نام اورنگزیب عالم ہے، جبکہ اس کے ساتھ بیٹا احمد اور بیٹی آیت بھی موجود تھے۔ سی ویو دو دریا پر خودکشی کرنے والا شخص اورنگی ٹاؤن ساڑھے اٹھ نمبر گبول گوٹھ کا رہائشی تھا۔ اورنگ زیب عالم اسکول ٹیچر تھا۔ جس کے بیٹے کی عمر 8 سال اور بیٹی 4 سال کی تھی۔ متوفی کا سسرال 14 سی اورنگی ٹاؤن میں ہے۔ متوفی کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ اورنگزیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کیلئے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔ گزشتہ روز بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔

دوسری جانب بچوں سمیت خودکشی کرنے والے اورنگزیب کے اہلِ خانہ نے واقعے کو خودکشی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورنگزیب ایک ذمہ دار، باشعور اور بچوں سے بے پناہ محبت کرنے والے شخص تھے، وہ ایسا بڑا قدم اٹھا ہی نہیں سکتے۔ خبر ملتے ہی گھر میں کہرام مچ گیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق یہ واقعہ ان کیلئے ناقابلِ یقین اور دل دہلا دینے والا ہے۔ صدمے کے باعث متوفی کی والدہ کی طبیعت بگڑ گئی، جب بچوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں، تو امیدیں ٹوٹنے لگیں اور غم مزید گہرا ہوگیا۔ متوفی کے بھائی نے بتایا کہ میرے بھائی تعلیم یافتہ تھے اور نجی آیت اسلامک اسکول میں بطور استاد خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ شر عالم کے نام سے مشہور تھے، ان کا رویہ بچوں سے محبت بھرا تھا۔ وہ تین بچوں کے والد تھے، جن میں سے ایک بچہ اب بھی ماں کے ساتھ ہے۔ 

بھائی نے بتایا کہ اورنگزیب اور ان کی اہلیہ کے درمیان کچھ اختلافات ضرور تھے، جو نوبت عدالت تک لے گئے تھے، لیکن دونوں کے درمیان صلح کی کوششیں جاری تھیں۔ ہماری بھائی سے آخری ملاقات بھی عدالت میں ہوئی، جہاں وہ کہہ رہے تھے کہ صلح کرنے جارہا ہوں۔ ایسے شخص کا بچوں سمیت خودکشی کرلینا ناقابلِ تصور ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی عزتِ نفس کے معاملے میں بہت حساس تھے اور اکثر تکلیف دہ باتوں کو خاموشی سے برداشت کرلیتے تھے۔ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، سب بھائی شادی شدہ ہیں اور ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، لیکن کچھ خاندانی معاملات ایسے تھے کہ بڑے بھائی سے براہِ راست بات کرنا ممکن نہ تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بچوں سمیت والے شخص

پڑھیں:

بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش

بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔

اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔

بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔

رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔

بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔

پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔

یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اصول پسندی کے پیکر، شفیق غوری کی رحلت
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • ترکیہ: آتشزدگی سے ہلاکتوں کے مقدمے میں ہوٹل کے مالک کو عمر قید
  • لاڑکانہ ، زائرین کی بس الٹ گئی، 25 افراد زخمی، ٹراما سینٹرمنتقل
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
  • گوجرانوالہ: زہریلے پاپڑ کھانے سے ایک بھائی چل بسا، دو کی حالت تشویشناک
  • اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں