ہتھیار ڈالیں یا واپس افغانستان جائیں، ورنہ آپریشن ہوگا، باجوڑ امن جرگے نے طالبان پر واضح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں دہشتگردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کے لیے خار میں خیمہ بستی کی تیاریاں ایسے وقت میں شروع کردی گئی ہیں جب 50 رکنی قومی جرگے اور طالبان کے درمیان مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ جرگے نے طالبان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ یا تو ہتھیار ڈال دیں، افغانستان واپس چلے جائیں یا پھر ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ہوگا۔
باجوڑ میں قومی جرگے اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا عمل گزشتہ تین روز سے جاری ہے۔ گزشتہ روز ایک نامعلوم مقام پر ہونے والی براہِ راست ملاقات میں طالبان کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اب علاقے میں دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغان عبوری حکومت کے ساتھ مسلسل مذاکرات کا فیصلہ
جرگے میں کن امور پر بات ہوئی؟
جماعت اسلامی کے رہنما، سابق ممبر قومی اسمبلی اور باجوڑ قومی جرگے کے رکن ہارون رشید نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت باجوڑ میں سیزفائر ہے اور کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔
انہوں نے بتایا کہ 50 رکنی قومی جرگے اور طالبان کے درمیان براہِ راست مذاکرات ہوئے جو نہایت خوشگوار ماحول میں منعقد ہوئے۔ ان کے مطابق جرگے نے باجوڑ میں قیامِ امن کے لیے اپنے مطالبات طالبان کے سامنے رکھے ہیں، جن کے جواب کے لیے طالبان نے وقت مانگا ہے۔
’ہم امن کی بات کررہے ہیں، یہ مسئلہ 25 سال سے زیادہ پرانا ہے، شاید ایک دن میں حل نہ ہو، لیکن اس بار نتائج کی امید ہے۔‘
ہارون رشید نے کہاکہ طالبان کی جانب سے بھی مذاکرات کا مثبت جواب آیا ہے اور وہ پُرامید ہیں کہ بات آپریشن تک نہیں جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت باجوڑ میں امن ہے، اور اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی۔
حکومتی مطالبات کیا ہیں؟
باجوڑ کے 50 رکنی قومی جرگے میں پی ٹی آئی کے منتخب اراکین، مختلف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنما، علما اور بااثر مقامی افراد شامل ہیں۔
جرگے کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان نے اپنی شوریٰ سے منظوری کے لیے وقت مانگا تھا، جو جرگے نے دے دیا۔
انہوں نے بتایا کہ جرگہ ایک نامعلوم مقام پر ہوا جس میں طالبان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ رکن کے مطابق قومی جرگے نے طالبان کو بتا دیا کہ لوگ دہشتگردی اور امن و امان کی خراب صورت حال سے سخت پریشان ہیں۔ آپریشن کی صورت میں عام شہری متاثر ہوتے ہیں اور انہیں نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جرگے نے طالبان کو صاف الفاظ میں بتا دیا کہ لوگ اب دہشتگردی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ طالبان یا تو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں یا افغانستان واپس چلے جائیں۔ اگر وہ لڑائی کرنا چاہتے ہیں تو مقامی آبادی کو خالی کرکے پہاڑی علاقوں کا رخ کریں۔
انہوں نے بتایا کہ جرگے نے طالبان کے مطالبات بھی سنے ہیں، تاہم ان مطالبات کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
کیا طالبان جرگے کے مطالبات مانیں گے؟
جب ہارون رشید سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان جرگے کے مطالبات مانیں گے، تو انہوں نے کہاکہ اس بار وہ کافی حد تک پُرامید ہیں کہ بات آپریشن تک نہیں جائے گی۔
’مذاکرات اچھے ماحول میں ہوئے ہیں اور رابطہ اب بھی جاری ہے، ہمیں امید ہے کہ مثبت نتائج نکلیں گے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور آپریشن کی ضرورت نہ پڑے۔ ابھی تک طالبان نے انکار نہیں کیا بلکہ وقت مانگا ہے، اور امید ہے کہ وہ مطالبات مانیں گے۔‘
’باجوڑ میں آپریشن کی تیاری‘
قبائلی ضلع باجوڑ میں اس وقت طالبان دہشتگردوں کے خلاف عسکری آپریشن کی مکمل تیاریاں کی جا چکی ہیں۔ رواں ہفتے 16 دیہات میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا، تاہم مقامی لوگوں اور صوبائی حکومت کی درخواست پر جرگے کے ذریعے مذاکرات کے لیے وقت دیا گیا، جس کے بعد کرفیو میں نرمی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق خار میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر خیمہ بستی قائم کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگرد مشترکہ دشمن ہیں، ان کا خاتمہ سب کی اولین ترجیح ہے، خیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگر طالبان سے مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن کی تیاریاں افغانستان باجوڑ آپریشن پاکستان طالبان سے مذاکرات ہتھیار ڈالیں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا پریشن کی تیاریاں افغانستان باجوڑ آپریشن پاکستان طالبان سے مذاکرات وی نیوز جرگے نے طالبان مذاکرات کا قومی جرگے طالبان کے باجوڑ میں طالبان کو آپریشن کی بتایا کہ نے کہاکہ انہوں نے جرگے کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کر دیا۔وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی۔وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق پاکستان کا مقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے، پاکستان کے خلاف غلط بیانی قابلِ قبول نہیں۔
وزارت اطلاعات کے مطابق افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا کہ دہشتگردوں کی حوالگی سرحدی اینٹری پوائنٹس سے ممکن ہے، کسی بھی متضاد دعوے کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری اسلام آباد بار کونسل انتخابات،نتائج سامنے آ گئے،حامد خان گروپ صرف ایک سیٹ پر کامیاب سابق وزیراعلی سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کرگئے،صدر مملکت کا اظہار تعزیتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم