ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی کی برطرفی پر عدالتی حکم امتناع، بیلف کے ذریعے چارج دلوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ضیاء القیوم کی برطرفی پر اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حکم امتناع جاری کرنے کے بعد بیلف کے ذریعے چارج دلوا دیا ہے۔
ڈاکٹر ضیاء القیوم نے جمعہ کو دوبارہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا چارج سنبھالا تو ایچ ای سی ملازمین کی جانب سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا استقبال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم جنہیں سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کے دور میں کمیشن ممبران کی منظوری سے برطرف کیا گیا تھا، انہوں نے اس حکم کے خلاف مقامی عدالت سے اسٹے آرڈر لیا تاہم انہیں چارج لینے سے زبردستی روک دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر ضیاء القیوم نے معاملے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر جمعہ کو مقامی عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے بذریعہ بیلف ڈاکٹر ضیاء القیوم کو چارج دلوا دیا ہے۔
اس دوران ڈاکٹر ضیاء القیوم جب چارج لینے کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن پہنچے تو ایچ ای سی کے ملازمین نے ان کا شاندار استقبال کرتے ہوئے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم
پڑھیں:
ہراسانی کے جرم میں برطرفی، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا بیان بھی سامنے آگیا
جمعرات کو صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے 25 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے فوری بعد مونس علوی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی سزا سے متعلق مونس علوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ معاملات میں دیانتداری اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور ان کا پختہ یقین ہے کہ ہر فرد کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔
مونس علوی نے کہا کہ صوبائی محتسب کی جانب سے سامنے آنے والا فیصلہ ان کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے تاہم وہ قانونی عمل اور اُن اداروں کا احترام کرتے ہیں جو انصاف کے نظام کو برقرار رکھتے ہیں لیکن ’میں پوری دیانتداری کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس فیصلے میں وہ حقیقت بیان نہیں کی گئی جو میں نے خود اس صورتحال میں محسوس کی‘۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سفر میرے لیے نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر بلکہ ذاتی طور پر بھی انتہائی کٹھن رہا ہے۔ میں اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ اس فیصلے کا جائزہ لے رہا ہوں اور اپیل کا حق استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘۔
مونس علوی کا کہنا تھا کہ یہ ہر اُس فرد کا حق ہے جو خود کو متاثر محسوس کرے کہ اُسے سنا جائے اور وہ اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ تمام قانونی ذرائع کو بروئے کار لاکر حقیقت کو مکمل طور پر سامنے لایا جائے۔
واضح رہے کہ کمپنی کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے مونس علوی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں ہراسانی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
سماعت کے دوران صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے الزامات کو ٹھیک سمجھتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی فیصلہ سنایا اور ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ وہ 25 لاکھ کا جرمانہ بھی ادا کریں گے، اور اگر ایک ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہ ہوسکا تو بینک اکاؤنٹس یا جائیداد ضبط کرکے رقم وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مونس علوی کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کردیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں