صدر مسعود پزشکیان کا دورہ: ایرانی سفیر نے پاکستانی میزبانی کو تاریخی قرار دیدیا، اظہارِ تشکر
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں پاکستانی حکومت، عوام اور قیادت کا ایرانی صدر کے دورۂ پاکستان کے دوران شان دار میزبانی پر تہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔
اپنے بیان میں ایرانی سفیر نے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کا بطورِ خاص شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا کردار اس اہم دورے کو یادگار اور تاریخی بنانے میں غیر معمولی رہا۔ انہوں نے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایوانِ صدر میں ایرانی وفد کی میزبانی کی۔
رضا امیری مقدم نے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی اور تعاون کو بھی سراہا، جو اس اعلیٰ سطح کے دورے کی کامیابی کے لیے نہایت اہم تھا۔ انہوں نے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور دفتر خارجہ کی ٹیم کی پیشہ ورانہ مہارت اور مسلسل محنت پر بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس دورے کو اعلیٰ ترین سطح پر منظم کیا۔
ایرانی سفیر نے قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا لاہور میں ایرانی وفد کے لیے شاندار میزبانی پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔
I would like to express my sincere gratitude to the Government and nation of the friendly, brotherly, and neighboring country of Pakistan for the warm and generous hospitality extended to the delegation of the President of the Islamic Republic of Iran.                
      
				
In particular, I offer my… pic.twitter.com/7EuniZJyqj — Reza Amiri Moghadam (@IranAmbPak) August 4, 2025
انہوں نے وفاقی وزرا ریاض حسین پیرزادہ، خواجہ محمد آصف، جام کمال خان، عبدالعلیم خان، محمد رضا حیات ہراج اور عطا اللہ تارڑ کی خدمات کو سراہا، جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں اور 12 اہم مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے تاریخی، ثقافتی اور اسٹریٹجک تعلقات ہیں اور دونوں ممالک نے تجارت، انفرا اسٹرکچر اور ثقافت سمیت مختلف شعبہ جات میں متعدد معاہدے کیے ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ یہ دورہ دو طرفہ تعلقات کے ایک نئے باب کی شروعات ہے، جس میں دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
آخر میں انہوں نے ایران پاکستان دوستی زندہ باد، پائندہ باد کا نعرہ بھی لکھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایرانی سفیر نے شکریہ ادا کیا انہوں نے
پڑھیں:
جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے حوصلے ایک بار پھر بلند ہو گئے ہیں۔
جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں کامیابی نے گرین شرٹس کو نہ صرف نئی توانائی دی ہے بلکہ عالمی ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں کے اعتماد کو بھی مضبوط کر دیا ہے۔ لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے پروٹیز کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کی، جس کے بعد ٹیم مینجمنٹ اور شائقین کرکٹ کے چہرے خوشی سے دمک اٹھے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کپتان سلمان علی آغا، جو حالیہ دنوں میں تنقید کی زد میں تھے، اس فتح کے بعد خاصے پُراعتماد دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم ہمیشہ دباؤ کے بعد واپسی کرنا جانتی ہے اور یہی خوبی اس کی اصل طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑی اب اپنی ذمہ داریوں اور کردار کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔ سلمان نے اعتراف کیا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا کامیابی کی کنجی ہے اور یہی فارمولا ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کامیاب بنا سکتا ہے۔
اس سیریز میں سب سے نمایاں کارکردگی بابراعظم کی رہی، جنہوں نے 68 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے شائقین کی تشویش کافی حد تک کم ہو گئی ہے۔ بابر کا کہنا تھا کہ میں کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کی تلاش میں تھا، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ دباؤ کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے خود پر بھروسا رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کے خلاف محتاط رہیں اور کریز پر زیادہ دیر ٹھہرنے کی کوشش کریں، بالآخر یہی حکمت عملی کامیاب رہی۔
پلیئر آف دی سیریز قرار پانے والے فہیم اشرف نے بھی ایک مرتبہ پھر خود کو ٹیم کا قیمتی اثاثہ ثابت کیا۔ انہوں نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں شاندار کارکردگی دکھا کر ثابت کیا کہ وہ حقیقی معنوں میں آل راؤنڈر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالوں، چاہے گیند سے ہو یا بیٹ سے۔ بطور بولر میں اکثر بیٹر کے زاویے سے سوچتا ہوں تاکہ اس کی اگلی چال کا اندازہ لگا سکوں۔
فہیم نے مزید کہا کہ کرکٹ میں مستقل مزاجی ہی کامیابی کی ضمانت ہے اور ٹیم میں ہر کھلاڑی اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل 14 سے 15 میچز باقی ہیں، جن میں تسلسل اور فٹنس برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔