سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
کراچی:
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے محکموں میں فوکل پرسنز کے تقرر کے احکامات کیخلاف اپیل پر ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ کے روبرو کراچی رجسٹری میں سندھ حکومت کے محکموں میں فوکل پرسنز کے تقرر کے احکامات کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سندھ حکومت کی اپیل منظور کرلی اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ماڈرن ڈیوائس کے استعمال اور محکموں میں فوکل پرسنز کی تقرری کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سبطین نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری اور سرکار کے تمام افسران کو موبائل ڈیوائسز آن رکھنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے واٹس ایپ کے ذریعے میسجز کی تصدیقی ’’بلیو ٹک‘‘بھی آن رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو عدالت نے آپ کو سہولت فراہم کی ہے۔ جو چیز آپ کو کرنی چاہیے تھی وہ عدالت کہہ رہی ہے۔ ہم عدالتی آرڈر میں آپ کی استدعا کے مطابق ترمیم کردیتے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان محکموں میں فوکل پرسنز
پڑھیں:
اکبر ایس بابر کا بیرسٹر گوہر کی آسٹریلیا کے ہائی کمشنر سے ملاقات پر خط، غلطی تسلیم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کا غیرقانونی چیئرمین قرار دیتے ہوئے پاکستان میں تعینات آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سے ملاقات کی غلطی تسلیم کریں اور ہائی کمیشن کو مناسب وضاحت دینی چاہیے اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام کریں۔
پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان سے ملاقات پر پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کو خط لکھ کر انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ فیصلے کے مطابق بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین نہیں ہیں۔
اکبر ایس بابر نے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر پر زور دیا کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کا احترام کریں۔
ہفتے کو لکھے گئے اپنے خط میں پی ٹی آئی کے بانی رہنما نے تحریر کیا کہ آپ کی 31 جولائی 2025 کو ایک ایسے فرد سے ملاقات پر اپنی تشویش ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں جو خود کو پاکستان تحریک انصاف کا چیئرمین قرار دیتا ہے۔
اکبر بابر نے آسٹریلوی ہائی کمیشن کی جانب سے ملاقات کے حوالے سے جاری پریس ریلیز کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ آسٹریلیا اپنے آئین کے مطابق جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ اتفاق کریں گے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان ہی حتمی اختیار رکھتا ہے اور اس سلسلے میں آپ کی توجہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 13 جنوری 2024 کی طرف دلانا چاہوں گا۔
مزید پڑھیں: آسٹریلوی ہائی کمشنر سے چیئرمین پی ٹی آئی کی ملاقات، قیادت کو سزائیں سنانے کے عمل پر تبادلہ خیال
فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں صفحہ 14 پر یہ واضح کیا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ گوہر خان نے خود کو تحریک انصاف کا چیئرمین نامزد کیا لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اس عہدے پر کیسے فائز ہوئے۔
اکبر بابر نے خط میں مزید لکھا کہ اسی عدالتی فیصلے کے صفحہ 16 کے پیراگراف 30 میں کہا گیا ہے کہ گوہر علی خان نے خود کو چیئرمین پی ٹی آئی قرار دیا لیکن ان کے دعوے کی تائید میں کوئی قابل اعتبار ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
انہوں نے لکھا کہ یہ فیصلہ تاحال قانونی حیثیت رکھتا ہے۔
اکبر بابر نے لکھا کہ یقیناً پاکستان کے آئین کے مطابق جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کا تقاضا ہے کہ آسٹریلوی حکومت سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا احترام کرے، جس نے واضح طور پر قرار دیا ہے کہ مسٹر گوہر علی خان کا چیئرمین تحریک انصاف ہونے کا دعویٰ قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے لکھا کہ اس خط کے ذریعے میں آسٹریلیا کے معزز ہائی کمشنر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ جمہوری اصولوں کو نہ صرف الفاظ بلکہ روح کے ساتھ اپنائیں اور ایک ایسے شخص سے ملاقات کرنے کی غلطی تسلیم کریں جو ایک سیاسی جماعت کا چیئرمین ہونے کا غیرقانونی دعویٰ کرتا ہے۔
اکبر ایس بابر نے مطالبہ بھی کیا کہ اس حوالے سے آسٹریلوی ہائی کمیشن کو مناسب وضاحت کرنی چاہیے۔