اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے احتجاجی تاجروں کے مطالبات تسلیم کر لیے اور کاروباری برادری کو مطمئن کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق بڑی خریداریوں پر مرحلہ وار پابندی عائد کی جائے گی، کیش ڈیپازٹس کو ڈیجیٹل لین دین سمجھا جائے گا اور اختیارات کا استعمال شکایات کے ازالے کیلیے بنائی گئی کمیٹیوں کی رضامندی سے مشروط کیا جائے گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بجٹ میں متعارف کرائے گئے ٹیکس اقدامات کی وضاحت کے لیے دو الگ الگ سرکلرز جاری کرتے ہوئے کاروباری افراد سے طے پانے والی مفاہمت کو عملی جامہ پہنایا ہے اور ٹیکس قوانین کی سخت دفعات کو نرم کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ نافذ کردہ اقدامات سے متعلق ہیں۔

ایف بی آر کے وضاحتی سرکلر کے مطابق قوانین کی دفعات پر منصفانہ انداز میں عملدرآمد کیا جائے گا اور کاروباری برادری اور ایف بی آر کے نمائندوں پر مشتمل شکایات کے ازالہ کیلئے کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ گزشتہ ماہ لاہور اور کراچی میں تاجروں نے ہڑتال کردی تھی کیونکہ حکومت نے ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کے معاملات میں گرفتاری کے اختیارات دینے، 2 لاکھ روپے سے زائد کے نصف نقد اخراجات کو آمدنی سمجھنے، کاروباری مقامات پر ٹیکس افسران تعینات کرنے اور ٹیکس ریفنڈ کلیمز کو جبری طور پر کم کرنے کے اختیارات دیے تھے۔

ایف بی آر نے اب نقد اخراجات کے بارے میں اپنی پوزیشن میں تبدیلی کی ہے اور کہا ہے کہ کوئی شخص، چاہے وہ نیشنل ٹیکس نمبر ہولڈر ہو یا نہ ہو، فروخت کنندہ کے بینک اکاؤنٹ میں نقد رقم جمع کرواتا ہے تو اس ادائیگی کو بینکنگ چینل کے ذریعے ادائیگی سمجھا جائے گا اور اس سلسلے میں اس شق کے تحت کوئی اخراجات منسوخ نہیں کیے جائیں گے۔

ایف بی آر نے مزید کہا کہ اخراجات کی منسوخی کا اختیار اس لیے دیا گیا تھا تاکہ رسمی سیکٹر غیر رسمی سیکٹر کے مقابلے میں زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کر سکے۔ یہ شق زرعی پیداوار پر لاگو نہیں ہوگی جب تک کہ اسے مڈل مین فروخت نہ کرے۔ اس شق سے بورڈ کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ کسی بھی طبقے کو شرائط اور حدود کے تحت مستثنیٰ کر سکتا ہے۔ ٹیکس فراڈ کے معاملات میں گرفتاری کے اختیارات کی وضاحت کرتے ہوئے ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس فراڈ اور دیگر جرائم کے معاملات میں تفتیش اور تحقیقات کے اختیارات اور طریقہ کار کو بہتر بنایا گیا ہے۔

گرفتاری کا وارنٹ صرف ایف بی آر کے چیئرمین کی طرف سے نامزد کردہ تین رکنی کمیٹی کی منظوری سے صرف ان معاملات میں جاری ہوگا جہاں فراڈ کی رقم 50 ملین روپے سے زائد ہو اور اسکی نوعیت سیکشن 2 کی شق (37) کی پہلے چھ ذیلی شقوں کے دائرے میں آتی ہو۔

ایف بی آر نے کہا کہ افسر صرف اس صورت میں کسی شخص کو گرفتار کر سکتا ہے اگر اس بات کا امکان ہو کہ ملزم دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے، غائب ہو سکتا ہے یا تین نوٹسز ملنے کے باوجود تحقیقات میں تعاون نہیں کرتا۔ وضاحتی سرکلر میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ٹیکس کمشنر ٹیکس فراڈ کے معاملات میں تفتیش یا تحقیقات کے سلسلے میں انٹرنیٹ پروٹوکول سے متعلق سبسکرائبر کی معلومات انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز، ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے حاصل کر سکتا ہے۔

ایف بی آر نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن کی دفعات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کافی حفاظتی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں اور انکوائریز، انویسٹی گیشنز کے مرحلے پر متعدد منظوریوں کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر نے ٹیکس چوری کی نشاندہی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اپنے طے کردہ میکانزم میں بھی ترمیم کی ہے اور افسران کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کی کلیم کی گئی رقوم کو کم کرنے کا اختیار دیدیا ہے۔

ایف بی آر نے کمپلائنس رسک مینجمنٹ (سی آر ایم) کی بنیاد پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی ایک خاص حد طے کرنے کا اختیار لے لیا تھا۔ ایف بی آر نے کہا کہ اب ان پٹ پابندیوں اور شرائط کو اس شعبے سے متعلق کاروباری اور تجارتی نمائندوں کے ساتھ بامعنی مشاورت کے بغیر تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

اس وضاحت کا مطلب ہے کہ اگر ایف بی آر کو بڑے ریفنڈ کلیمز کے ذریعے ٹیکس چوری کی کوشش کے متعلق کوئی شکوک ہیں تو وہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے چیمبرز سے مشاورت کرے گا۔ گزشتہ ماہ ایف بی آر نے کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے شناخت کی گئی سیلز ٹیکس کی بے ضابطگیوں پر تقریباً 11ہزار نوٹسز جاری کیے تھے۔

ایف بی آر نے مشکل سے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کے خلاف اپنے نافذ کردہ اختیارات کی وضاحت بھی کی اور معیشت کیڈاکومینٹیشن کو فروغ دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات میں بینک اکاؤنٹس کے آپریشنز پر پابندی، غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی، کاروباری مقامات کو سیل کرنا، غیر منقولہ جائیداد کی ضبطی اور ٹیکس وصولی کیلئے تعیناتی شامل ہے۔

ایف بی آر کے مطابق ا قدرتی انصاف کے اصولوں کے مطابق اور غیر ضروری مشکلات سے بچنے کے لیے ان اقدامات پر ترتیب وار عمل کیا جائے گا۔

بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے یا کاروباری مقامات کو سیل کرنے جیسے انتہائی اقدامات سے پہلے عوامی سماعت کا نوٹس دیا جائے گا، یہ سماعت چیمبر آف کامرس اینڈ ٹریڈ کے متعلقہ نمائندے اور ان لینڈ ریونیو کے متعلقہ افسر کے ساتھ مل کر کی جائے گی۔ایسے فیصلے ایف بی آر کی ویب سائٹ اور اخبارات میں شائع کرکے عوام کے سامنے بھی لائے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے معاملات میں ایف بی ا ر نے ایف بی ا ر کے کے اختیارات کیا جائے گا کر سکتا ہے ٹیکس فراڈ کی وضاحت کے مطابق کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

’بُنا‘ سے انضمام: حکومت نے صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں میں بڑی سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا

 پاکستان نے عرب دنیا کے علاقائی ادائیگی پلیٹ فارم ’بُنا‘ (Buna) سے اپنے ڈیجیٹل ادائیگی نظام کو جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس انضمام کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم (Remittances) تیز، محفوظ اور جدید طریقے سے ملک میں منتقل ہو سکیں گی۔ تاہم، فی الحال اس نظام کے ذریعے پاکستان سے رقم باہر بھیجنے (Outflows) کی اجازت نہیں ہوگی۔

انگریزی اخبار سے وابستہ رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سامنے آیا، جس کی صدارت سید نوید قمر نے کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک، جمیل احمد، نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا مقامی ڈیجیٹل نظام ’راست‘ (Raast) بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ راست کے آغاز پر سالانہ لین دین کا حجم ایک کھرب روپے کے قریب تھا، لیکن اب یہ حجم صرف 9 دنوں میں ایک کھرب روپے سے بڑھ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے طلبا کے لیے خوشخبری، تعلیمی اخراجات کے لیے ڈیجیٹل فائنانسنگ کی جانب پیشقدمی

’بُنا‘ پلیٹ فارم کیا ہے؟

بُنا عرب مانیٹری فنڈ (AMF) کے زیر انتظام ایک کراس بارڈر اور ملٹی کرنسی ادائیگی پلیٹ فارم ہے، جو 2020 میں شروع کیا گیا۔ یہ پلیٹ فارم عرب اور بین الاقوامی کرنسیوں میں لین دین کی سہولت فراہم کرتا ہے، مثلاً سعودی ریال اور اماراتی درہم۔ مستقبل میں دیگر کرنسیوں، مثلاً چینی یوآن، کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ خطے میں معاشی انضمام اور تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔

  مرچنٹس سے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن فیس نہ لینے کا فیصلہ

  گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس نئے انتظام سے ترسیلات زر تیز اور محفوظ ہو جائیں گی۔ 2028 تک ہدف ہے کہ پاکستان کے 75 فیصد نوجوان ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات استعمال کریں۔ جون 2026 تک وفاقی اور صوبائی سطح پر کیش لیس اکانومی (Cashless Economy) متعارف کروا دی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک نے اب تک 5 ڈیجیٹل ادائیگی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے ہیں۔ ڈیجیٹل لین دین پر مرچنٹس سے 0.5 فیصد فیس نہیں لی جائے گی؛ یہ لاگت حکومت برداشت کرے گی تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس نظام کو اپنائیں۔

اہم اعداد و شمار

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ کے مطابق ملک میں 9 کروڑ 50 لاکھ افراد موبائل بینکنگ ایپس استعمال کر رہے ہیں۔ 22 کروڑ 60 لاکھ بینک اکاؤنٹس میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ اکاؤنٹس منفرد صارفین کے ہیں۔ 19 ہزار بینک برانچز اور 20 ہزار اے ٹی ایمز فعال ہیں۔ 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد QR کوڈ مرچنٹس نظام میں شامل ہیں۔

خدشات اور سوالات

کمیٹی چیئرمین سید نوید قمر نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی معیشت کا 50 فیصد حصہ غیر دستاویزی ہے، اس لیے آف لائن ٹرانزیکشنز کی سہولت لازمی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کے لیے ’گوگل والٹ‘ کا اجرا

حنا ربانی کھر نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار اور بار بار تعطل کی وجہ سے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں رکاوٹ آئے گی۔

دیگر امور

اجلاس میں کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR) بل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ 2024 میں 447 کمپنیوں میں سے 315 نے CSR سرگرمیاں کیں اور 22 ارب روپے خرچ کیے۔ تاہم 199 کمپنیوں نے کوئی تفصیل نہیں دی اور 100 نے کچھ بھی خرچ نہیں کیا۔ تجویز دی گئی کہ CSR اخراجات کو لازمی قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے وزیراعظم شہبازشریف نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ہدف دوگنا کردیا

مزید برآں، اجلاس میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025–30 پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا اور وزارت صنعت و پیداوار کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی۔

قرضوں کی ادائیگی اور بین الاقوامی مارکیٹ

گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان 30 ستمبر 2025 کو یورو بانڈ کی 50 کروڑ ڈالر کی قسط بروقت ادا کرے گا اور اس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہیں پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت جلد ہی چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز (Panda Bonds) کے اجرا کی تیاری کر رہی ہے، جس کا پہلا اجرا دسمبر 2025 میں متوقع ہے، جس سے 20 سے 25 کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بزنس ڈیجیٹل ادائیگی

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا، رانا ثناء
  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا: رانا ثنا
  • ’بُنا‘ سے انضمام: حکومت نے صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں میں بڑی سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا
  • چمن دھماکا: شہادتوں پر بلوچستان غمزدہ، حکومت کا ہر ممکن مدد کا اعلان
  • جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
  • سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج
  • حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز