این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کا دبئی میں پاکستان مارٹ کا مشترکہ منصوبہ برآمدات میں اضافے کا باعث بنے گا، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد: ڈی پی ورلڈ کے ہیڈ آف ٹریڈرز مارکیٹ عبداللہ یعقوب، وائس چیئرمین فخر عالم اور این ایل سی کے ڈائریکٹر پلانز برگیڈیئر محمد یوسف نے ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دبئی میں قائم کیے جانے والے مشترکہ منصوبے “پاکستان مارٹ” سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ یعقوب السید احمد الہاشمی نے کہا کہ پاکستان مارٹ ایک اہم مشترکہ منصوبہ ہے جس پر ہم نہایت پُرجوش ہیں۔ دبئی جیسے عالمی معاشی مرکز میں پاکستان مارٹ جیسے ادارے کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مارٹ میں صرف پاکستانی مصنوعات فروخت کی جائیں گی، جو پاکستان کی بیرون ملک ایک مثبت پہچان ثابت ہو گی۔ یہ صرف ایک کاروباری منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان کے تشخص کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بھی ہو گا۔
وائس چیئرمین ڈی پی ورلڈ فخر عالم نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی میں بزنس کمیونٹی کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ دبئی میں اس خطے میں چین کا ڈریگن مارٹ پہلے سے موجود ہے جبکہ بھارت بھی 180 ملین ڈالر کی لاگت سے اپنا مارٹ قائم کر رہا ہے۔ تاہم ہم یہ زمین حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دبئی کے پرنس نے پاکستان مارٹ کے قیام کے لیے ملینز آف ڈالرز مالیت کی زمین بغیر کسی قیمت کے فراہم کی ہے۔ پاکستانی مصنوعات پر وہاں 5 فیصد ڈیوٹی بھی لاگو نہیں ہو گی، اور مارٹ کے سامنے وئیر ہاؤس بھی تعمیر کیا جائے گا۔
فخر عالم نے بتایا کہ ڈی پی ورلڈ اس وقت دنیا بھر میں 96 پورٹس پر آپریٹ کر رہی ہے اور اس کے ورکرز کی تعداد ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ڈی پی ورلڈ اور این ایل سی کا باہمی تعاون خطے میں تجارت کی نئی راہیں کھولے گا۔ چائنہ کے ڈریگن مارٹ نے چین اور دبئی کی معیشت کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا، امید ہے کہ پاکستان مارٹ بھی ایسا ہی رول ماڈل پراجیکٹ ثابت ہو گا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان مارٹ متحدہ عرب امارات کو پاکستانی برآمدات کے 2 ارب ڈالر کے ہدف کے حصول میں مدد فراہم کرے گا۔ پاکستان کے اعلیٰ معیار کے چاول اور دیگر مصنوعات دبئی کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے یقین دہانی کروائی کہ “ایف پی سی سی آئی اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
ڈائریکٹر پلانز این ایل سی برگیڈیئر محمد یوسف نے کہا کہ این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کی شراکت داری سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں تجارت کے لیے نئی راہیں کھلیں گی۔
یہ دورہ پاکستان مارٹ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حکومتی و نجی شعبوں کے درمیان بڑھتے ہوئے باہمی اعتماد اور تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی کہ پاکستان مارٹ ڈی پی ورلڈ ایل سی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کو ریکوڈک منصوبے کیلیے 5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکش
اسلام آباد:
بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک سونے اور تانبے کے منصوبے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہوئی ہے، جو کہ منصوبے کی کل مالی ضروریات یعنی 3 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مالی معاونت کی پیشکش کرنیوالے اداروں میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، اسلامی ترقیاتی بینک (IDB)، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)، یو ایس ایکزم بینک، جرمنی اور ڈنمارک کے ادارے شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔
یو ایس ایکزم بینک نے منصوبے کے لیے بغیرکسی حدکے مالی تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی برادری کی خصوصی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
حال ہی میں وزارت پیٹرولیم نے یو ایس سفارتخانے اور امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ویبینارکا انعقادکیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ ویبینار کی میزبانی او جی ڈی سی ایل نے کی، جو کہ اس منصوبے کی سرکاری شراکت دار کمپنی ہے۔
پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ملک بھر میں 92 مختلف اقسام کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں سے 52 تجارتی طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
ریکوڈک منصوبہ دنیاکے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جسے کینیڈا کی کمپنی بیریک گولڈ کے اشتراک سے بحال کیاگیا ہے۔ منصوبے سے 2028 تک پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے، جس پر ابتدائی طور پر 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
بیریک گولڈکے سی ای او مارک بریسٹو کے مطابق منصوبہ آئندہ 37 برسوں میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع دے سکتا ہے۔ یہ منصوبہ سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات، ہزاروں روزگار کے مواقع اور بلوچستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی کا سبب بنے گا۔
سعودی عرب کی مائننگ کمپنی "منارہ منرلز” نے منصوبے میں 15 فیصد شراکت داری حاصل کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے۔ریکوڈک سے کان کنی کا سامان کراچی تک لانے اور برآمدکرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے تعاون سے نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
Tagsپاکستان