کیپٹل مارکیٹ کو متبادل اور پائیدار مالیاتی ذریعہ بنانے کی ضرورت ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے کیپٹل مارکیٹ کو ایک متبادل اور پائیدار مالیاتی ذریعہ بنانے کی ضرورت ہے۔
سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 33ویں رابطہ کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ اس طریقہ کار سے بینک نجی شعبے کی مالی معاونت پر زیادہ توجہ دے سکیں گے، جو معاشی ترقی کے لیے مددگار ہوگا۔
انہوں نے مارکیٹ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایس ای سی پی کی کاوشوں کو سراہا اور اصلاحات میں مشترکہ تعاون کے لیے اسٹیٹ بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید نے کہا کہ پاکستان کی سرمایہ مارکیٹ کو مضبوط بنانے میں بینکوں کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر بینک سرمایہ مارکیٹ کے اداروں سے قریبی رابطہ اور تعاون کریں تو وہ دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھا کر مارکیٹ اور معیشت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
اجلاس میں اہم باتوں میں کیپٹل مارکیٹ میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا شامل کرنا، ریگولیٹری مقصد کے لیے کریڈٹ معلومات تک آسان رسائی اور پرانے کریڈٹ ڈیٹا کے مسائل کا حل شامل تھا۔
کمیٹی نے نئی مالیاتی مصنوعات، مشترکہ ڈیجیٹل نظام اور نئے شعبوں میں ریگولیٹری ہم آہنگی پر ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔
اجلاس میں دونوں اداروں نے ایک مضبوط، جامع اور ٹیکنالوجی پر مبنی مالیاتی نظام کی تعمیر کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹیٹ بینک کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔