کرک: ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنۃ الخوارج کا حملہ، 3 اہلکار اور ڈرائیور شہید
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
کرک: ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنۃ الخوارج کا حملہ، 3 اہلکار اور ڈرائیور شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
کرک میں ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنۃ الخوارج کے حملے میں 3 اہلکار اور ڈرائیور شہید ہوگئے، وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرک میں فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں نے ایف سی کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 ایف سی اہلکار ڈرائیور شہید ہوگئے۔
شہدا میں لانس نائیک محمود شاہ، سپاہی شاہد، سپاہی رؤف اور ڈرائیو شاہ پور شامل ہیں، واقعے کی اطلاع ملنے پر فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور علاقے کی ناکہ بندی کرکے دہشتگردوں کی تلاش شروع کردی۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کرک میں ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر دہشتگردوں کے حملے کی شدی مذمت کی ہے، محسن نقوی نے کہا کہ شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، شہدا کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ شہدا کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے کا کیش لیس نظام متعارف کروانے کا فیصلہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر پاکستان بننے کی باتیں بے بنیاد ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عام انتخابات کا باضابطہ اعلان کر دیا ایوان سے مسلسل غیر حاضری پر شیخ وقاص اکرم کی نشست خطرے میں پڑگئی پارلیمنٹ کیفے ٹیریا کے کھانے سے کاکروچ نکل آیا،سپیکر کا سخت نوٹس،ٹھیکہ منسوخ ملک ریاض کا بحریہ ٹاون کی بندش کا عندیہ، مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی پیشکش ملک بھر میں 8اگست تک مزید بارشوں کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف سی اہلکار فتنۃ الخوارج ڈرائیور شہید
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔