لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )لاہورالیکٹرک سپلائی کمپنی(لسیکو )کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ہرسال کی طرح رواں سال بھی گرمیوں میں مسلسل دوماہ سے اووربلنگ کی جارہی ہے لیسکو کے چیف ایگزیکیٹو نے اعلان کیا تھا کہ اووربلنگ کے معاملے پر کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی جبکہ لیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرریڈریا متعلقہ اہلکاروں کو اووربلنگ سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہوتا .

(جاری ہے)

اووبلنگ سے صارفین کو ہرسال اربوں روپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرریڈراور متعلقہ اہلکار وں کو ”ٹارگٹ“دیا جاتا ہے جسے پور ا کرنے کے لیے وہ اپنے اپنے علاقوں میں ٹارگٹ کے مطابق ریڈنگ میں ہیرپھیر کرتے ہیں جس سے صارفین کو ہر سال گرمیوں میں ایک دوماہ تک دس سے بیس ہزارروپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں. لیسکو ذرائع نے بتایا کہ گرمیوں کا سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی ریڈنگ کی تاریخوں میں ایک سے دودن کا فرق ڈالنا شروع کردیا جاتا ہے اور سیزن کے دوران دو سے تین ماہ یہ فرق دس دن تک پہنچ جاتا ہے سلیب سسٹم کی وجہ سے اضافی یونٹس سے بجلی کے بل میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے.

ذرائع نے بتایا کہ بہت تھوڑی تعداد میں صارفین میٹرکی ریڈنگ کو باقاعدگی سے چیک کرتے ہیں عام طور پر لوگ بل آنے کے بعد ریڈنگ کو چیک کرتے ہیں اوراس وقت تک میٹرچند یونٹ کے فرق کے ساتھ وہی ریڈنگ دکھا رہا ہوتا ہے جو بل پر درج ہوتی ہے ذرائع نے بتایا کہ پندرہ ‘بیس یونٹ کا فرق سلیب کا ریٹ بدل دیتا ہے اور صارف کو بغیرکسی وجہ کے ہزاروں روپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں.

لیسکو کے ایک ریٹائرڈاعلی افسرنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ سلیب سسٹم کو ختم کیئے بغیراووربلنگ کو روکنا ممکن نہیں یہ ایسی کرپشن ہے جسے پکڑنا ممکن نہیں ‘فلیڈ میں کام کرنے والے افسران اور اہلکاروں کی کرپشن کا طریقہ کار روایتی ہے جبکہ بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے افسران کی کرپشن پکڑنا بہت مشکل کام ہے . انہوں نے بتایا کہ لیسکو کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اکاﺅنٹس میں اربوں روپے پڑے ہیں جو آن ریکارڈ ہے یہ رقم بل میں دو‘چار روپے کی کمی بیشی یا بلوں کی درستگی کی مد میں آتی ہے اصولی طور پر یہ صارفین کو واپس کی جانی چاہیے مگر یہ رقوم ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اکاﺅنٹس میں جمع ہوتی رہتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر باضابط اکاﺅنٹس کا یہ حال ہے تو جو رقوم بغیرکسی ٹریل کے آتی ہیں انہیں کیسے پکڑا جاسکتا ہے؟.

انہوں نے کہا کہ اووربلنگ روکنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح سلیب سسٹم ختم کرکے فلیٹ ریٹ مقررکردیا جائے صارف جتنی بجلی استعمال کرئے وہ فلیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کردے‘سلیب سسٹم کی وجہ سے ہی صارفین ایک سے زیادہ میٹرلگواتے ہیں تاکہ بل کم ریٹ والے سلیب کے اندررہیںسلیب سسٹم ختم ہونے سے ریونیو میں اضافہ ہوگا مگر پاور سپلائی کمپنیاں اور حکومت اس چوردروازے کو بند نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ اس سے انہیں اربوں روپے کی اضافی آمدن ہوتی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا کہ اربوں روپے سلیب سسٹم

پڑھیں:

آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-08-27
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /نمائندہ جسارت) آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ 20 سال قبل40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں، آئی پی پیزکے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جانے تھے۔اس حوالے سے صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کرکے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے‘ بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ علاوہ پنجاب حکومت نے 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بجلی ڈیوٹی عاید کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پنجاب فنانس ترمیمی بل2025ء صوبائی اسمبلی سے کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کرلیا گیا ہے جس کے مطابق 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی لاگو ہو گی۔بل کے متن کے مطابق بجلی ڈیوٹی فی یونٹ 4 پیسے ہوگی‘ 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین کو بجلی ڈیوٹی سے استثنا حاصل ہو گا جب کہ 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔پنجاب اسمبلی سے منظور بل کے مطابق تمام گھریلو صارفین بجلی ڈیوٹی سے مکمل مستثنا ہوں گے۔ نیشل گرڈ کے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے حاصل ہو گی۔ نجی بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے بجلی ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ مجوزہ قانون کا اطلاق کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہو گا۔ بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964ء میں ترامیم کی جائیں گی اور اس بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • میگا کرپشن؛ راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اسٹینوگرافر نے اربوں روپے کی خوردبرد کا اعتراف کرلیا
  • طورخم گزرگاہ 25 ویں روز بھی بند؛  دوطرفہ تجارت معطل ہونے سے اربوں کا نقصان
  • آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
  • کوئٹہ، ایام شہادت بی بی فاطمہ زہرا (س) کے سلسلے میں مجالس عزاء منعقد
  • سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
  • نیٹ میٹرنگ پراجیکٹ، صارفین کو اربوں روپے کا ریلیف مل گیا
  • صحافی امتیاز میرکی ٹارگٹ کلنگ میںملوث ملزموں کاسنسی خیز انکشاف
  • بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات کا آغاز، سکھ یاتریوں کی آمد کا سلسلہ جاری
  • ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری