پاکستانی طلبا کے لیے شیوننگ اسکالرشپس کا اعلان، کون اور کیسے اپلائی کرسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
برطانوی حکومت کی جانب سے “Chevening South Asia Journalism Fellowship (SAJP) 2025” کے لیے درخواستوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک مکمل فنڈڈ فیلوشپ ہے جو لندن کی معروف University of Westminster میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مڈ کیریئر صحافیوں کو عالمی معیار کی صحافتی تربیت اور عملی تجربہ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے ممالک میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔
کن ممالک کے صحافی اہل ہیں؟یہ فیلوشپ خصوصی طور پر جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے مختص ہے، جن میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہری جو صحافت میں سرگرم اور تجربہ کار ہیں، اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اہلیت کا معیار کیا ہے؟اس فیلوشپ کے لیے وہ صحافی اہل ہیں جنہیں صحافت کے شعبے میں کم از کم سات سال کا تجربہ حاصل ہو چکا ہو۔ اس تجربے میں رپورٹنگ، ایڈیٹنگ، پروڈیوسنگ، یا میڈیا مینجمنٹ جیسے مختلف شعبے شامل ہو سکتے ہیں۔ امیدوار کو کسی تسلیم شدہ ادارے سے بیچلر یا اس کے مساوی ڈگری حاصل ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ انگریزی زبان میں روانی ضروری ہے کیونکہ تمام تربیتی سرگرمیاں انگریزی میں ہوں گی، اگرچہ IELTS ٹیسٹ لازمی نہیں۔
مزید پڑھیں:برطانیہ طوفان فلورِس کی لپیٹ میں، انسانی زندگی کے لیے خطرے کی وارننگ جاری
فیلوشپ میں کیا سیکھنے کو ملے گا؟اس پروگرام میں منتخب ہونے والے صحافیوں کو جدید صحافت کے مختلف پہلوؤں پر تربیت دی جاتی ہے، جیسے کہ تحقیقاتی صحافت، میڈیا ethics، ڈیجیٹل جرنلزم اور قانون و پالیسی کے امور۔ اس کے علاوہ، شرکاء کو برطانیہ کے بڑے میڈیا اداروں اور نیوز رومز کا مشاہداتی دورہ بھی کروایا جاتا ہے تاکہ وہ بین الاقوامی صحافت کے عملی پہلوؤں کو قریب سے دیکھ سکیں۔
مالی معاونت کی تفصیلاتیہ ایک مکمل فنڈڈ پروگرام ہے جس میں ویزا، فلائٹس، رہائش، کھانے پینے کا خرچ اور ماہانہ وظیفہ شامل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربیتی مواد، تعلیمی سرگرمیاں اور مطالعے کے دورے بھی پروگرام میں شامل کیے جاتے ہیں، جن کا تمام خرچ برطانوی حکومت برداشت کرتی ہے۔
درخواست کی آخری تاریخ اور اپلائی کرنے کا طریقہاس فیلوشپ کے لیے درخواست دینے کی آخری تاریخ 7 اکتوبر 2025مقرر کی گئی ہے۔ دلچسپی رکھنے والے امیدوار Chevening کی سرکاری ویب سائٹ [www.
مزید پڑھیں:’وقت کا پہیہ الٹا گھوم گیا‘، برطانیہ میں ڈاکڑ اب مریض کو گھر کی دہلیز پر علاج فراہم کرنے لگے
Chevening SAJP ان صحافیوں کے لیے ایک قیمتی موقع ہے جو عالمی سطح پر سیکھنے، اپنے پیشے کو بہتر بنانے اور اپنے خطے میں مؤثر صحافت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک تعلیمی پروگرام ہے بلکہ ایک عالمی نیٹ ورک کا دروازہ ہے، جہاں صحافی اپنے ہم پیشہ افراد سے سیکھتے، رابطے بڑھاتے اور نئے نظریات کے ساتھ وطن واپس آتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Chevening پاکستانی طلبا شیوننگ اسکالرشپس صحافیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی طلبا شیوننگ اسکالرشپس صحافی کے لیے
پڑھیں:
پرتگال کا بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان، صہیونی ریاست کو دھچکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پرتگالی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست تسلیم کر لیا جائے گا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی مسلسل جارحیت، غزہ پر بمباری اور فلسطینی عوام کی قربانیاں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔
پرتگالی وزیرِ خارجہ پاؤلو رینگل نے اپنے حالیہ برطانیہ کے دورے کے دوران عندیہ دیا تھا کہ لزبن حکومت اس حوالے سے غور کر رہی ہے اور اب باضابطہ بیان کے ساتھ یہ فیصلہ عالمی برادری کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ پرتگال نے کئی برسوں تک یورپی یونین کے اندر مشترکہ موقف پر زور دیا، تاہم اسرائیلی مظالم اور غزہ میں انسانی بحران نے اسے اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور کیا۔
یہ اعلان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے جہاں اس ماہ کئی ممالک فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرنے والے ہیں۔
مبصرین کے مطابق پرتگال کا فیصلہ نہ صرف یورپی یونین کے اندر ایک نئی لہر پیدا کرے گا بلکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ کو بھی مزید بڑھائے گا۔ اسرائیل اور اس کے پشت پناہ ممالک ہمیشہ سے ایسے اقدامات کی مخالفت کرتے آئے ہیں لیکن عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں رائے ہموار ہو رہی ہے۔
اس سے قبل فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔ پرتگال کا تازہ اقدام اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کے باوجود عالمی برادری اب مزید خاموش نہیں رہ سکتی۔
غزہ میں ہزاروں بے گناہ شہادتیں، محاصرہ اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں اس بات کا تقاضا کر رہی ہیں کہ فلسطین کو مکمل ریاستی حیثیت دی جائے تاکہ قابض اسرائیل کے خلاف سیاسی و قانونی دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ پیش رفت فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں نئی سفارتی صف بندی کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین کے مزید ممالک بھی یہی راستہ اختیار کریں تو اسرائیل کے لیے اپنی پالیسی کا دفاع کرنا مشکل ہو جائے گا اور فلسطین کو عالمی سطح پر مزید پذیرائی ملے گی۔