برطانوی حکومت کی جانب سے “Chevening South Asia Journalism Fellowship (SAJP) 2025” کے لیے درخواستوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک مکمل فنڈڈ فیلوشپ ہے جو لندن کی معروف University of Westminster میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مڈ کیریئر صحافیوں کو عالمی معیار کی صحافتی تربیت اور عملی تجربہ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے ممالک میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔

کن ممالک کے صحافی اہل ہیں؟

یہ فیلوشپ خصوصی طور پر جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے مختص ہے، جن میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہری جو صحافت میں سرگرم اور تجربہ کار ہیں، اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اہلیت کا معیار کیا ہے؟

اس فیلوشپ کے لیے وہ صحافی اہل ہیں جنہیں صحافت کے شعبے میں کم از کم سات سال کا تجربہ حاصل ہو چکا ہو۔ اس تجربے میں رپورٹنگ، ایڈیٹنگ، پروڈیوسنگ، یا میڈیا مینجمنٹ جیسے مختلف شعبے شامل ہو سکتے ہیں۔ امیدوار کو کسی تسلیم شدہ ادارے سے بیچلر یا اس کے مساوی ڈگری حاصل ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ انگریزی زبان میں روانی ضروری ہے کیونکہ تمام تربیتی سرگرمیاں انگریزی میں ہوں گی، اگرچہ IELTS ٹیسٹ لازمی نہیں۔

مزید پڑھیں:برطانیہ طوفان فلورِس کی لپیٹ میں، انسانی زندگی کے لیے خطرے کی وارننگ جاری

فیلوشپ میں کیا سیکھنے کو ملے گا؟

اس پروگرام میں منتخب ہونے والے صحافیوں کو جدید صحافت کے مختلف پہلوؤں پر تربیت دی جاتی ہے، جیسے کہ تحقیقاتی صحافت، میڈیا ethics، ڈیجیٹل جرنلزم اور قانون و پالیسی کے امور۔ اس کے علاوہ، شرکاء کو برطانیہ کے بڑے میڈیا اداروں اور نیوز رومز کا مشاہداتی دورہ بھی کروایا جاتا ہے تاکہ وہ بین الاقوامی صحافت کے عملی پہلوؤں کو قریب سے دیکھ سکیں۔

مالی معاونت کی تفصیلات

یہ ایک مکمل فنڈڈ پروگرام ہے جس میں ویزا، فلائٹس، رہائش، کھانے پینے کا خرچ اور ماہانہ وظیفہ شامل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربیتی مواد، تعلیمی سرگرمیاں اور مطالعے کے دورے بھی پروگرام میں شامل کیے جاتے ہیں، جن کا تمام خرچ برطانوی حکومت برداشت کرتی ہے۔

درخواست کی آخری تاریخ اور اپلائی کرنے کا طریقہ

اس فیلوشپ کے لیے درخواست دینے کی آخری تاریخ 7 اکتوبر 2025مقرر کی گئی ہے۔ دلچسپی رکھنے والے امیدوار Chevening کی سرکاری ویب سائٹ [www.

chevening.org](https://www.chevening.org/fellowship/sajp) پر جا کر اپلائی کر سکتے ہیں۔ اپلائی کرتے وقت امیدوار کو اپنا اپ ڈیٹ شدہ CV، دو ریفرنسز، اور تین مضمون نما سوالات کے جوابات دینا ہوں گے، جو ان کی سوچ، وژن اور تجربے کو ظاہر کریں۔

مزید پڑھیں:’وقت کا پہیہ الٹا گھوم گیا‘، برطانیہ میں ڈاکڑ اب مریض کو گھر کی دہلیز پر علاج فراہم کرنے لگے

Chevening SAJP ان صحافیوں کے لیے ایک قیمتی موقع ہے جو عالمی سطح پر سیکھنے، اپنے پیشے کو بہتر بنانے اور اپنے خطے میں مؤثر صحافت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک تعلیمی پروگرام ہے بلکہ ایک عالمی نیٹ ورک کا دروازہ ہے، جہاں صحافی اپنے ہم پیشہ افراد سے سیکھتے، رابطے بڑھاتے اور نئے نظریات کے ساتھ وطن واپس آتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Chevening پاکستانی طلبا شیوننگ اسکالرشپس صحافی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی طلبا شیوننگ اسکالرشپس صحافی کے لیے

پڑھیں:

اسپین کا مناسب فیس والا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

اسپین کی حکومت نے غیر ملکی فری لانسرز اور ریموٹ ورک کرنے والوں کے لیے ڈیجیٹل نومیڈ ویزا جاری کرنا شروع کردیا ہے جس کا مقصد دنیا بھر سے ہنر مند آن لائن پروفیشنلز کو قانونی طور پر اسپین میں رہائش اور کام کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریموٹ ورکرز کے لیے ڈیجیٹل نومیڈ ویزے پر سلوینیا جانے کا نادر موقع

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا بالخصوص ان افراد کے لیے موزوں ہے جو کسی ہسپانوی (اسپینش) کمپنی کے ملازم نہیں بلکہ بیرون ملک سے آن لائن کام کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے پاکستانی شہریوں کو یورپ میں بغیر روایتی ورک پرمٹ کے رہنے اور اپنا ریموٹ کام جاری رکھنے کا نادر موقع میسر آیا ہے۔

اس ویزے کے لیے درخواست گزار کا کسی غیر ہسپانوی کمپنی یا کلائنٹ کے ساتھ کم از کم 3 ماہ سے کام کرنا ضروری ہے۔ درخواست گزار کی ماہانہ کم از کم آمدنی 2،520 یورو ہونی چاہیے جو تقریباً 826،810 پاکستانی روپے بنتی ہے۔

اگر فیملی ممبرز بھی ساتھ ہوں تو آمدنی کی حد بڑھ کر 2،646 یورو (تقریباً 868،176) تک ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ درخواست گزار کے پاس متعلقہ شعبے میں یونیورسٹی کی ڈگری یا کم از کم 3 سال کا تجربہ ہونا لازمی ہے۔

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا حاصل کرنے کے لیے مکمل دستاویزات جیسے  پاسپورٹ، آن لائن کام کا ثبوت، بینک اسٹیٹمنٹ، پولیس کریکٹر ریکارڈ (آخری 5 سال کا)، مکمل پرائیویٹ ہیلتھ انشورنس اور آمدنی کے ذرائع کے ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیے: ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیا ہے اور پاکستانی اس کی تلاش میں کیوں ہیں؟

یہ ویزا ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے لیکن بعد میں اس کی توثیق 5 سال تک کے لیے کروائی جاسکتی ہے۔

اگر درخواست گزار اسپین کے اندر سے یعنی سیاحتی ویزے پر موجود ہو کر درخواست دے تو وہ UGE (Unidad de Grandes Empresas)  کے ذریعے 3 سالہ رہائشی پرمٹ حاصل کر سکتا ہے۔ اس دوران درخواست گزار کو سال میں کم از کم 183 دن اسپین میں رہنا ہوگا تاکہ وہ ٹیکس ریذیڈنٹ قرار پائے اور مخصوص ٹیکس سہولتوں جیسے Beckham Law (جس کے تحت آمدنی پر کم شرح سے ٹیکس عائد ہوتا ہے) سے فائدہ اٹھا سکے۔

ویزا درخواست کی سرکاری فیس تقریباً 80 سے 90 یورو (تقریباً 26،260 تا 29،543 پاکستانی روپے) ہے۔ دیگر اخراجات بشمول ڈاکیومنٹس کا ترجمہ، اپوسٹیل، انشورنس اور سفری اخراجات سمیت مجموعی لاگت 200 سے 260 یورو ہوسکتی ہے جو پاکستانی کرنسی میں 65،652 روپے سے 85،347 روپے کے قریب ہے۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کے لیے 7 بہترین ممالک کون سے ہیں؟

اسپین کا یہ قدم نہ صرف ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے گا بلکہ پاکستانی فری لانسرز، آئی ٹی ماہرین اور آن لائن بزنس کرنے والوں کے لیے ایک شاندار موقع ہوگا کہ وہ یورپ میں قانونی طور پر رہائش اختیار کریں، اپنی آمدنی میں اضافہ کریں اور بین الاقوامی تجربے سے استفادہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپین کا نومیڈ ویزا اسپین کے لیے ڈیجیٹل نومیڈ ویزا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا مناسب فیس والا نومیڈ ویزا یورپ میں ملازمتیں

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی طلباء کے لیے برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کا نادر موقع
  • BISP پروگرام: ڈائنامک سروے کے لیے رجسٹریشن کیسے کریں۔
  • اسپین کا مناسب فیس والا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
  • بنگلا دیش میں عام انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان؛ طلبا کا جشن
  • پاکستانی طلبہ کے لئے برطانیہ میں مفت تعلیم کا سنہری موقع
  • پاکستانی طلبا کیلئے یوکے شیوننگ اسکالرشپس کی درخواستیں آج سے کھل گئیں
  • پاکستانی طلبہ کے لیے شیوننگ اسکالرشپس کی درخواستوں کی وصولی کا آغاز
  • امریکہ: کچھ سیاحوں کے لیے پندرہ ہزار ڈالر تک کے ضمانتی بانڈز لازمی
  • پاکستانی قوم اس بار جشن آزادی مختلف انداز میں منائے گی، کیسے اور کیوں؟