درخت کاٹنا شہری کو مہنگا پڑ گیا، عدالت نے انوکھی سزا سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
آزاد کشمیر کے ضلع نیلم میں فاریسٹ مجسٹریٹ کی عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک قابلِ تقلید فیصلہ سنایا ہے۔ سبز درخت کاٹنے کے جرم میں ملوث شخص کو جرمانے کے ساتھ ساتھ اپنی زمین پر نئے درخت لگانے اور ایک دہائی تک ان کی دیکھ بھال کرنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
فاریسٹ مجسٹریٹ ثاقب محمود نے 10 جولائی کو دیے گئے فیصلے میں گاؤں شیخ بیلہ کے رہائشی محی الدین کو دیودار کا درخت کاٹنے پر نہ صرف 15 ہزار 280 روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، بلکہ اسے اپنی زمین پر 30 نئے درخت لگانے اور آئندہ 10 برس تک ان کی حفاظت یقینی بنانے کا پابند بھی بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: مردان میں درختوں کی کٹائی کے معاملے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب
عدالتی حکم کے مطابق فاریسٹ گارڈز کی ایک ٹیم کو بطور نگران مقرر کیا گیا ہے، جو ہر ماہ عدالت میں رپورٹ پیش کرے گی تاکہ لگائے گئے درختوں کی افزائش اور حفاظت کا جائزہ لیا جا سکے۔
اس موقع پر فاریسٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ جنگلات ایکٹ کے تحت کٹے ہوئے درخت کی قیمت کا تعین کر کے اس کا تین گنا معاوضہ مجرم سے وصول کیا جاتا ہے، جس میں زرِتلافی، جرمانہ اور بطورِ سزا جسمانی مشقت شامل ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق ’میں نے اس کیس میں 10 ہزار روپے کے عوضانہ کے ساتھ ساتھ مجرم کو بطور جسمانی سزا درخت لگانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کا پابند بنایا تاکہ اسے درختوں کی قدر و اہمیت کا احساس ہو۔‘
ثاقب محمود نے مزید کہاکہ مجسٹریٹ ہونے کے ناطے میرے پاس یہ اختیار ہے کہ میں سزا تجویز بھی کر سکتا ہوں اور معاف بھی، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایسی سزائیں جو اصلاحی ہوں، معاشرے کے لیے زیادہ مفید ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بیرون ملک تعلیم کے دوران یہ بات دیکھی کہ غلطی کرنے والے کو اسی دائرے میں اصلاحی اقدام کرنے کی سزا دی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اگر ہماری ریاست میں قانون سازی کے ذریعے یہ لازم قرار دیا جائے کہ ہر کٹے درخت کے بدلے کم از کم تیس درخت لگانے ہوں، تو جنگلات کی حفاظت کو مؤثر انداز میں یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ درختوں کا کٹاؤ صرف ماحولیات ہی نہیں، قدرتی توازن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے، اس لیے اس فیصلے کا مقصد آنے والی نسلوں کے لیے سبز، صاف اور صحت مند ماحول کو یقینی بنانا ہے۔
فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محی الدین نے کہاکہ مجھے اس فیصلے نے اندر سے بدل کر رکھ دیا ہے۔ میں نے فوراً اگلے دن درخت لگانا شروع کیے، اور اب روزانہ صبح و شام ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ یہ سزا اب میری عادت اور ضرورت بن گئی ہے۔ پہلے درخت کاٹتے ہوئے احساس نہیں ہوتا تھا، مگر اب جب اپنے ہاتھ سے لگائے درختوں کو پروان چڑھتے دیکھتا ہوں تو ان سے ایسا لگاؤ محسوس ہوتا ہے جیسے یہ میرے اپنے بچے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پرانے درخت اکھاڑ کر پام کے درخت لگانے پر صارفین برہم، ویڈیو وائرل
معروف ماحولیاتی ماہر شفیق الرحمان نے عدالت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم ہے بلکہ دیگر علاقوں کے لیے بھی ایک مؤثر ماڈل بن سکتا ہے، جس کی تقلید سے ملک بھر میں جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر انوکھی سزا جرمانہ درخت کٹائی درختوں کی حفاظت شہری ماحولیاتی تحفظ مجسٹریٹ نیلم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انوکھی سزا درخت کٹائی درختوں کی حفاظت ماحولیاتی تحفظ مجسٹریٹ نیلم وی نیوز درخت لگانے درختوں کی کے لیے
پڑھیں:
ایچ پی وی ویکسین طلبہ میں لگانے کیلیے والدین کو اعتماد میں لیا جائے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر) انڈس پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن رجسٹر ڈ کے صدر قاری محمد کریم نے کہا یونیسف پروگرام کے تحت دنیا بھر کے پچاس ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر سروائیکل کینسر سے بچائو کیلیے ایچ پی وی ویکسین 9سال سے 14 سال کی بچیوں کو لگائی جارہی ہے ۔بے شک بچائو علاج سے بہتر ہے ،ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کیلیے آگہی مہم شروع کی جائے۔ ہم سے اسکول مالکان اور والدین رابطہ کررہے ہیں۔ ہمیں ان کے خدشات کو دور کرنا ہوگا اور کوئی بھی مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک متعلقہ افراد کواعتماد میں نہ لیا جائے ۔والدین اور اسکولز انتظامیہ کواعتماد میں لیکر بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے جبکہ طبی اخلاقیات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ دنیا کے اندر کوئی علا ج مریض کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتا ہے ۔ زبردستی کرنے سے شکوک وشہبات پیدا ہوں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ والدین کواعتماد میں لے کر ایچ پی وی ویکسین مہم کا آغاز کیا جائے تاکہ بہتر نتائج برآمد ہوسکے ۔