امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور دیرینہ تنازع حل کرانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں، اس سلسلے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ایک اہم ملاقات واشنگٹن میں طے پا گئی ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سہ فریقی ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوگی جس کی میزبانی صدر ٹرمپ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی

آرمینیا کی حکومت نے اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیراعظم نیکول پشینیان، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ باضابطہ ملاقات کریں گے۔

آرمینیائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی اشتراک کو فروغ دینے کے لیے کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم پشینیان 7 اور 8 اگست کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جس دوران ان کی صدر ٹرمپ سے دو طرفہ ملاقات بھی طے ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بھی ان مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں یہ ملاقات منعقد ہوگی اور امکان ہے کہ اس میں ایک مجوزہ امن معاہدے کا فریم ورک بھی پیش کیا جائے۔

واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان کشیدگی کا آغاز 1991 میں اُس وقت ہوا تھا جب آرمینیائی افواج نے عالمی سطح پر آذربائیجان کے تسلیم شدہ علاقے نگورنو کاراباخ پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم 2020 میں 44 روزہ جنگ کے دوران آذربائیجان نے زیادہ تر علاقہ دوبارہ حاصل کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: کمبوڈیا کا ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر غور

بعد ازاں اکتوبر 2023 میں آذربائیجان نے ایک اور فوجی آپریشن شروع کیا، جس کے نتیجے میں نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے، حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق پر آمادگی ظاہر کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آذربائیجان آرمینیا امریکی صدر دیرینہ تنازع ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات مذاکرات پر آمادہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمینیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات مذاکرات پر ا مادہ وی نیوز آذربائیجان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے

پڑھیں:

طالبان نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی امکان کو سختی سے مسترد کردیا

طالبان کے وزارتِ خارجہ کے عہدیدار ذاکر جلال نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان کا بگرام ایئر بیس واپس لینے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

رائٹرز کے مطابق طالبان عہدیدار نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کا امکان دوحا معاہدے میں مکمل طور پر رد کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ بگرام بیس اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ چین کے ایٹمی تنصیبات کے قریب واقع ہے۔ تاہم طالبان اور چین دونوں اس دعوے کو مسترد کر چکے ہیں۔

بگرام ایئر بیس کو 2 دہائیوں تک نیٹو فورسز کے مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا تھا اور طالبان کے اقتدار میں واپسی سے قبل افغان فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانیہ بگرام ایئر بیس چین دوحا ذاکر جلال ڈونلڈ ٹرمپ طالبان

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنانے کا اصل مقصد کیا ہے؟ عبرانی اخبار نے فاش کر دیا
  • صدر ٹرمپ کا اکتوبر میں جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات اور اگلے برس چین کے دورے کا اعلان
  • بگرام ایئربیس چھوڑنا شرمناک، واپسی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں: ٹرمپ
  • امریکا اور افغانستان میں بگرام ایئربیس پر مذاکرات کا آغاز، صدر ٹرمپ کی تصدیق
  • ٹک ٹاک نے صدر بننے میں مدد دی‘ ٹرمپ کا اعتراف
  • طالبان نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی امکان کو سختی سے مسترد کردیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان