ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انکی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے، یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا۔
پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے منگل کو سینیئر سکیورٹی حکام سے ملاقات کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی حمایت کی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ میں امداد کا انتظام امریکا کے زیرانتظام لینے کا منصوبہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل پر نے کہا کہ
پڑھیں:
600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق اعلیٰ سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ خط موساد اور شاباک (داخلی خفیہ ایجنسی) کے سابق سربراہان اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، جو کمانڈرز فار اسرائیل سکیورٹی (CIS) نامی گروپ کا حصہ ہیں۔ اس گروپ میں اب 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی افسران شامل ہیں۔
خط میں ٹرمپ سے کہا گیا: "جس طرح آپ نے لبنان میں جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا، ویسے ہی اب غزہ میں بھی مداخلت کریں۔ ہمارا پیشہ ورانہ تجزیہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہی۔"
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا ہو۔ ماضی میں بھی یہ گروپ جنگی حکمت عملی پر نظرثانی اور یرغمالیوں کی واپسی پر زور دیتا رہا ہے۔
ادھر برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کے اسرائیلی پروفیسر نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: "غزہ کے امدادی مراکز اب اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم کا منظر پیش کرتے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کے لیے نکلتے ہیں اور گولیوں کا شکار بن جاتے ہیں۔"
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ: "اسرائیلی قیادت صرف زبانی ہمدردی دکھاتی ہے، لیکن عملی طور پر غزہ کو فاقہ کشی میں دھکیل رہی ہے۔"
ادھر اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مزید 92 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں 56 امداد کے منتظر افراد بھی شامل ہیں۔ خوراک کی قلت سے مزید 6 فلسطینی انتقال کر گئے، جس کے بعد قحط سے شہید افراد کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔