Islam Times:
2025-11-05@19:01:02 GMT

لبنانی حکومت کے متنازعہ فیصلے پر حزب اللہ کا سخت جواب

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

لبنانی حکومت کے متنازعہ فیصلے پر حزب اللہ کا سخت جواب

نواف سلام حکومت کیجانب سے ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کئے جانے اور قومی خودمختاری کو کمزور بنانیکے فیصلے پر لبنانی مزاحمت نے اس فیصلے کو غیر ملکی آمروں کے زیر اثر انجام پانیوالی ایک "بڑی غلطی" قرار دیا اور اعلان کیا ہے کہ مزاحمت، اس فیصلے کو ذرہ برابر اہمیت نہیں دیتی اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اعلان کیا کہ حکومت ایک "بڑی غلطی" کی مرتکب ہوئی ہے کیونکہ اس نے ایک ایسا فیصلہ اختیار کر لیا ہے کہ جو لبنان کو اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کے ہتھیار سے محروم کر سکتا ہے۔ ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر مبنی لبنانی حکومت کے فیصلے کی مذمت میں جاری ہونے والے اپنے بیان میں حزب اللہ لبنان نے تاکید کی کہ یہ اقدام، اسرائیل و امریکہ کی مسلسل جارحیت کے مقابلے میں لبنانی طاقت و حیثیت کو انتہائی کمزور بناتا اور دشمن اسرائیلی رژیم کے لئے ایک ایسی کامیابی لاتا ہے کہ جو وہ لبنان کے خلاف میدان جنگ میں بھی کبھی حاصل نہیں کر سکتا تھا.

. ایک ایسی جنگ کہ جس میں حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کو "معاہدہ" کرنے پر مجبور کر دیا تھا کہ جس کے تحت جارحیت کو روک دینا اور لبنان سے اسرائیلی انخلاء لازمی قرار پایا تھا۔

حزب اللہ نے اپنے بیان میں تاکید کی کہ یہ فیصلہ "امریکی سفیروں کے حکم" کا نتیجہ ہے جبکہ حکومتی اجلاس میں اس مسئلے کو تجویز کئے جانے کی وجوہات میں بھی یہ بات واضح طور پر ذکر کی گئی ہے۔ لبنانی مزاحمتی تحریک نے تاکید کی کہ حکومت کا یہ اقدام "اسرائیل کے مذموم مفادات کی مکمل طور پر تکمیل" اور لبنان کو دشمن کے خلاف "بغیر ڈھال" کے "نہتا" چھوڑ دینا ہے۔ حزب اللہ نے، لبنانی صدر کی اولین تقریر میں اعلان کردہ "قومی سلامتی کی حکمت عملی پر گفتگو" کی پالیسی کو یکسر نظر انداز کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، حالیہ فیصلے کو "گھٹنے ٹیک دینے کی حکمت عملی" قرار دیا کہ جو لبنانی خودمختاری کا واضح طور پر خاتمہ کرتی ہے اور یاددہانی کروائی کہ وزارتی بیان کے 5ویں پیراگراف میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ "حکومت، طائف میں منظور شدہ قومی معاہدے کی بنیاد پر، پوری مقبوضہ اراضی کو آزاد کروانے، اپنی تمام زمینوں پر خودمختاری کو صرف اور صرف ملکی اندرونی صلاحیتوں کے ذریعے نافذ کرنے اور تمام سرحدی علاقوں پر لبنانی فوج کو مکمل طور پر تعینات کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا عہد کرتی ہے"۔

لبنانی مزاحمت نے تاکید کی کہ اس مقصد کے لئے لبنان کی ملکی صلاحیتوں و مزاحمتی ہتھیاروں کا تحفظ بھی اسی طرح سے ان اقدامات کا اصلی جزو ہے کہ جس طرح سے قابض صیہونی دشمن کو لبنانی سرزمین سے نکال باہر کرنے کے لئے ملکی فوج کو مضبوط و مسلح کرنا ضروری ہے! اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ حزب اللہ اور امل تحریک کے ساتھ منسلک وزراء نے کابینہ کے اس اجلاس سے واک آؤٹ کیا ہے جبکہ یہ اقدام اس فیصلے کی واضح مخالفت کا اظہار ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا کہ اس فیصلے کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا کہ "گویا اس کا کوئی وجود ہی نہیں" تاہم ساتھ ہی، حزب اللہ، غیر جارحانہ حالات میں قومی سلامتی پر گفتگو کو بھی تیار ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں لبنانی مزاحمتی تحریک نے ملکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ صرف "موسمی گرد و غبار" ہے جو عنقریب گزر جائے گا جبکہ صبر اور فتح ہماری خو میں شامل ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ "مزاحمتی محاذ کے بتدریج تخفیف اسلحہ" پر مبنی امریکی ایلچی کی تجویز پر تشکیل پانے والے اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کرتے ہوئے لبنانی حکومت نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ اس مہینے کے آخر تک "اسلحہ جمع کرنے" کا مکمل منصوبہ پیش کرے!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اس فیصلے حزب اللہ کے لئے

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر نافذ کیے گئے ای چالان نظام کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔

عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ای چالان کے نام پر عائد کیے جانے والے بھاری جرمانے غیر منصفانہ، غیر قانونی اور شہریوں پر معاشی بوجھ ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ جن خلاف ورزیوں پر صوبے کے دیگر شہروں میں 200 روپے کا جرمانہ ہے، کراچی میں انہیں پانچ ہزار روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، جو بنیادی شہری مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔

درخواست گزاروں کے مطابق ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں مثلاً حیدرآباد، سکھر یا میرپورخاص میں نافذ نہیں کی گئیں، صرف کراچی کے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان کے نفاذ اور بھاری جرمانوں کے عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے، جب تک کہ متعلقہ حکام عدالت کو اس نظام کی شفافیت اور منصفانہ پہلوؤں کے بارے میں مطمئن نہ کر دیں۔

واضح رہے کہ شہریوں کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم میں نہ صرف غلط اندراجات ہو رہے ہیں بلکہ بعض اوقات وہ گاڑیاں بھی جرمانے کی زد میں آ جاتی ہیں جو فروخت ہو چکی ہوتی ہیں یا دیگر افراد کے نام پر منتقل ہو چکی ہوتی ہیں۔ اسی طرح نادرا اور ایکسائز کے ڈیٹا کے استعمال میں شفافیت کیوں نہیں برتی جا رہی اور شہریوں کو دفاع کا موقع کیوں نہیں دیا جا رہا۔

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد تمام متعلقہ محکموں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت امن کیلیے دانش مندی سے فیصلے کرے، خواجہ آصف کا مشورہ
  • افغان حکومت امن کیلیے دانش مندی سے فیصلے کرے، وزیر دفاع کا مشورہ
  • لبنانی حکومت جنوبی علاقے کی عوام کیساتھ ہے، نواف سلام
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان حکومت کو 16 ارب ڈالر کی پیشکش
  • مفاہمت یا مزاحمت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے واضح جواب دے دیا
  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا
  • کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب
  • فوج کو سیاست سے دور رکھیں، جنرل کی جرنلسٹوں کو شٹ اپ کال
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے