Islam Times:
2025-09-21@05:17:44 GMT

لبنانی حکومت کے متنازعہ فیصلے پر حزب اللہ کا سخت جواب

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

لبنانی حکومت کے متنازعہ فیصلے پر حزب اللہ کا سخت جواب

نواف سلام حکومت کیجانب سے ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کئے جانے اور قومی خودمختاری کو کمزور بنانیکے فیصلے پر لبنانی مزاحمت نے اس فیصلے کو غیر ملکی آمروں کے زیر اثر انجام پانیوالی ایک "بڑی غلطی" قرار دیا اور اعلان کیا ہے کہ مزاحمت، اس فیصلے کو ذرہ برابر اہمیت نہیں دیتی اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اعلان کیا کہ حکومت ایک "بڑی غلطی" کی مرتکب ہوئی ہے کیونکہ اس نے ایک ایسا فیصلہ اختیار کر لیا ہے کہ جو لبنان کو اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کے ہتھیار سے محروم کر سکتا ہے۔ ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر مبنی لبنانی حکومت کے فیصلے کی مذمت میں جاری ہونے والے اپنے بیان میں حزب اللہ لبنان نے تاکید کی کہ یہ اقدام، اسرائیل و امریکہ کی مسلسل جارحیت کے مقابلے میں لبنانی طاقت و حیثیت کو انتہائی کمزور بناتا اور دشمن اسرائیلی رژیم کے لئے ایک ایسی کامیابی لاتا ہے کہ جو وہ لبنان کے خلاف میدان جنگ میں بھی کبھی حاصل نہیں کر سکتا تھا.

. ایک ایسی جنگ کہ جس میں حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کو "معاہدہ" کرنے پر مجبور کر دیا تھا کہ جس کے تحت جارحیت کو روک دینا اور لبنان سے اسرائیلی انخلاء لازمی قرار پایا تھا۔

حزب اللہ نے اپنے بیان میں تاکید کی کہ یہ فیصلہ "امریکی سفیروں کے حکم" کا نتیجہ ہے جبکہ حکومتی اجلاس میں اس مسئلے کو تجویز کئے جانے کی وجوہات میں بھی یہ بات واضح طور پر ذکر کی گئی ہے۔ لبنانی مزاحمتی تحریک نے تاکید کی کہ حکومت کا یہ اقدام "اسرائیل کے مذموم مفادات کی مکمل طور پر تکمیل" اور لبنان کو دشمن کے خلاف "بغیر ڈھال" کے "نہتا" چھوڑ دینا ہے۔ حزب اللہ نے، لبنانی صدر کی اولین تقریر میں اعلان کردہ "قومی سلامتی کی حکمت عملی پر گفتگو" کی پالیسی کو یکسر نظر انداز کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، حالیہ فیصلے کو "گھٹنے ٹیک دینے کی حکمت عملی" قرار دیا کہ جو لبنانی خودمختاری کا واضح طور پر خاتمہ کرتی ہے اور یاددہانی کروائی کہ وزارتی بیان کے 5ویں پیراگراف میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ "حکومت، طائف میں منظور شدہ قومی معاہدے کی بنیاد پر، پوری مقبوضہ اراضی کو آزاد کروانے، اپنی تمام زمینوں پر خودمختاری کو صرف اور صرف ملکی اندرونی صلاحیتوں کے ذریعے نافذ کرنے اور تمام سرحدی علاقوں پر لبنانی فوج کو مکمل طور پر تعینات کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا عہد کرتی ہے"۔

لبنانی مزاحمت نے تاکید کی کہ اس مقصد کے لئے لبنان کی ملکی صلاحیتوں و مزاحمتی ہتھیاروں کا تحفظ بھی اسی طرح سے ان اقدامات کا اصلی جزو ہے کہ جس طرح سے قابض صیہونی دشمن کو لبنانی سرزمین سے نکال باہر کرنے کے لئے ملکی فوج کو مضبوط و مسلح کرنا ضروری ہے! اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ حزب اللہ اور امل تحریک کے ساتھ منسلک وزراء نے کابینہ کے اس اجلاس سے واک آؤٹ کیا ہے جبکہ یہ اقدام اس فیصلے کی واضح مخالفت کا اظہار ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا کہ اس فیصلے کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا کہ "گویا اس کا کوئی وجود ہی نہیں" تاہم ساتھ ہی، حزب اللہ، غیر جارحانہ حالات میں قومی سلامتی پر گفتگو کو بھی تیار ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں لبنانی مزاحمتی تحریک نے ملکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ صرف "موسمی گرد و غبار" ہے جو عنقریب گزر جائے گا جبکہ صبر اور فتح ہماری خو میں شامل ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ "مزاحمتی محاذ کے بتدریج تخفیف اسلحہ" پر مبنی امریکی ایلچی کی تجویز پر تشکیل پانے والے اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کرتے ہوئے لبنانی حکومت نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ اس مہینے کے آخر تک "اسلحہ جمع کرنے" کا مکمل منصوبہ پیش کرے!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اس فیصلے حزب اللہ کے لئے

پڑھیں:

جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ کی امن فوج برائے لبنان (یونیفل) نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ حملے خطے کے نازک امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یونیفل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ کارروائیاں شہریوں کے اس اعتماد کو بھی مجروح کرتی ہیں کہ تنازع کے پرامن حل کی کوئی صورت ممکن ہے۔

امن فوج نے تصدیق کی کہ فضائی حملوں کے دوران دیر کیفا کے قریب برج قلعویہ میں تعینات امن فوجیوں کو اپنی جان بچانے کے لیے پناہ لینا پڑی۔ ’’ان حملوں نے لبنانی فوجیوں، امن فوجیوں اور عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں ۔

یونیفل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’مزید حملوں سے گریز کرے اور مکمل طور پر لبنانی سرزمین سے انخلا کرے۔‘‘ امن فوج نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ قرارداد 1701 اور فائر بندی معاہدے کی پاسداری کریں۔

اقوام متحدہ کے مطابق یونیفل اور لبنانی فوج روزانہ سرحدی علاقے اور بلیو لائن پر امن و استحکام کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں،یہ میکنزم خاص طور پر تنازعات کو حل کرنے اور یکطرفہ تشدد سے بچنے کے لیے موجود ہیں، ان سے مکمل طور پر فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی طیاروں نے جنوبی لبنان میں فضائی حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے حزب اللہ کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، نومبر 2024 میں ایک جنگ بندی طے پائی تھی جس کے تحت اسرائیل کو جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، اسرائیلی فوج اب بھی سرحدی علاقوں میں پانچ ٹھکانوں پر موجود ہے۔

واضح رہےکہ  ستمبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہونے والی بھرپور جنگ میں اب تک 4 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 17 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: کورنگی میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
  • گلشن حدید ، ڈکیتی مزاحمت پر بزرگ شہری جاں بحق، سوسائٹی کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان
  • حزب اللہ کی سعودی عرب کو تمام اختلافات بھلا کر نئے باب کے آغاز کی دعوت
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • اسرائیل کیخلاف حزب اللہ  کی سعودی عرب کو تعلقات کی بحالی کی پیشکش
  • جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • فلسطین، مزاحمت اور دو ریاستی حل کی حقیقت
  • لبنان میں منشیات کی بڑی کھیپ پکڑلی گئی
  • صیہونی فوج کیطرف سے جنوبی لبنان پر ایک بار پھر جارحیت
  • حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان