سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میاں اللہ نواز انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں اللہ نواز طویل علالت کے بعد 87 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی خبر نے قانونی، عدالتی اور وکلا حلقوں کو گہرے رنج و الم میں مبتلا کردیا۔
جسٹس میاں اللہ نواز نے 7 فروری 2000 سے 17 جولائی 2000 تک لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اگرچہ ان کی مدتِ ملازمت نسبتاً مختصر رہی، تاہم ان کی قانونی بصیرت، دیانت داری اور عدالتی کردار کو ہمیشہ قدر و احترام کی نظر سے دیکھا گیا۔
مرحوم جسٹس میاں اللہ نواز کا شمار ملک کے تجربہ کار اور معزز ججوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران انصاف کی فراہمی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے نمایاں کردار ادا کیا، جسے وکلاء برادری آج بھی عقیدت و احترام سے یاد کرتی ہے۔
وکلا اور عدالتی حلقوں کا اظہارِ تعزیت
جسٹس میاں اللہ نواز کے انتقال پر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز، ججز، وکلا اور عدالتی حلقوں کی جانب سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان کی عدالتی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے لیےدعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے جھڑپ، ایمان مزاری، ان کے شوہر اور وکلا کیخلاف مقدمہ درج
پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی بی اے) کے صدر کے ساتھ جھڑپ کے بعد حکومت مخالف مؤقف رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن ایڈووکیٹ ایمان مزاری حاضر ، ان کے شوہر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ متعدد وکلا کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بار قیادت نے الزام عائد کیا کہ وکلاء کے ایک گروپ نے اس کے صدر پر حملہ کیا، انہیں ہراساں کیا اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگائے۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ، زینب جنجوعہ، پی ٹی آئی سے وابستہ وکلا نعیم پنجوتھا، فتح اللہ بَرکی اور دیگر کے خلاف پاکستان پینل کوڈ اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت درج کی گئی۔
وکلا نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی کام سے معطل کرنے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں مظاہرہ کیا تھا۔
مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور عدلیہ کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے، اسلام آباد بار کونسل کے رکن علیم عباسی، سابق صدر آئی ایچ سی بی اے ریاست علی اور ایڈووکیٹ ایمان مزاری ان نمایاں وکلا میں شامل تھے جنہوں نے ریلی میں شرکت کی۔
تاہم مظاہرے کے بعد کشیدگی اس وقت بڑھی جب پی ٹی آئی سے وابستہ وکلا، جن میں انتظار حسین پنجوتھا، نعیم پنجوتھا اور فتح اللہ برکی شامل تھے، آئی ایچ سی بی اے کے صدر واجد علی گیلانی کے سامنے آگئے، عینی شاہدین کے مطابق پی ٹی آئی وکلا نے واجد علی گیلانی کو دھکا دیا جس سے جھگڑا ہوا، تاہم آئی ایچ سی بی اے کے سیکریٹری منظور احمد جاجا اور دیگر وکلا نے بیچ بچاؤ کرایا۔
بعد ازاں آئی ایچ سی بی اے کے صدر واجد علی گیلانی، سیکریٹری اور بار کونسل کے نائب چیئرمین نصیر احمد کیانی کے ہمراہ واقعے کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ بار کونسل کو ریفرنس بھیج کر ملزم وکلا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے اور ان کے لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
واجد علی گیلانی نے الزام لگایا کہ وکلا کے ایک گروہ، جس میں ایمان مزاری اور زینب جنجوعہ بھی شامل تھیں، نے ان پر جسمانی حملہ کیا، انہیں گھسیٹا اور غدار قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مسلح تھے اور انہوں نے دباؤ ڈالا کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے مطالبے کی حمایت کریں، جس سے انہوں نے انکار کیا، ہمارا کوئی ذاتی یا سیاسی ایجنڈا نہیں، ہم نہ کسی جماعت کے ساتھ ہیں نہ کسی جج کے ساتھ، ہمارا کردار وکلا کی خدمت کرنا ہے، اور میری پریس کانفرنس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔
سیکریٹری بار منظور احمد جاجا جاجا نے دعویٰ کیا کہ احتجاج بغیر باضابطہ درخواست کے کیا گیا تھا، جو بار کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کا مقدمہ ان کے خلاف آگے بڑھایا جائے گا اور ان کے لائسنس کی منسوخی کے لیے باضابطہ درخواست دی جائے گی۔ ہم کسی جج کے کارندے نہیں، اور جو لوگ ایسا بنے ہوئے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے گا۔
نائب چیئرمین نصیر کیانی نے خبردار کیا کہ جسٹس جہانگیری کے کیس کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے، انہوں نے اعلان کیا کہ جو وکلا اس حملے میں ملوث ہیں انہیں آئی ایچ سی میں داخلے سے روکا جائے گا اور باضابطہ شکایات موصول ہونے پر ان کے لائسنس معطل کر دیے جائیں گے۔
آئی ایچ سی بی اے کی قیادت نے آئین اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ کسی دباؤ یا دھمکی کے آگے نہیں جھکیں گے۔
Post Views: 2