کیا بحریہ ٹاؤن سرمایہ کاری کے لیے اب بھی محفوظ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بحریہ ٹاؤن ٹائیکون ملک ریاض کے سوشل میڈیا پیغام اور بحریہ ٹاؤن سے متعلق نیلامی کے اشتہار نے ایک بار پھر بحریہ ٹاؤن کے مستقبل پر سوال اٹھا دیا۔
سرمایہ لگانے والے اپنے سرمائے کی فکر میں ہیں تو پراپرٹی خریدنے والے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، ایک سوال یہ ہے کہ کیا بحریہ ٹاؤن ڈی ایچ اے میں ضم ہو رہا ہے؟ یا بلکل ختم ہو رہا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن انتظامیہ منی لانڈرنگ میں ملوث، ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، عطااللہ تارڑ
بحریہ ٹاؤن کراچی میں ریئل اسٹیٹ سے منسلک فیصل شیروانی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بحریہ ٹاؤن کبھی بند ہوگا اس کی وجہ بحریہ ٹاؤن کا نام، اس کا انفراسٹرکچر اور عوام کے کھربوں روپے کی سرمایہ کاری ہے، یہ سرمایہ کاری صرف پاکستان کے اندر سے نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کی بھی ہے۔
فیصل شیروانی کا کہنا ہے کہ یہ نسلہ ٹاور نہیں کہ آپ نے اسے زمین بوس کردیا اور قصہ ختم۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک ریاض کا ریاست سے ٹکراؤ ہے اور ایسے ٹکراؤ کے بعد دنیا بھر میں ٹیبل ٹاک کی طرف جا کر سیٹلمنٹ کی جاتی ہے۔
بحریہ ٹاؤن کی قیمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 4 سال قبل بحریہ ٹاؤن کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں، بحریہ ٹاؤن کی قیمتیں بڑھنے اور کم ہونے کی کوئی لاجک نہیں ہے، یہ اسٹاک مارکیٹ کی طرح تیزی سے اوپر اور تیزی سے نیچے آتی ہے، آپ پورے ملک میں دیکھ لیں کسی بھی سوسائٹی میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اتنا اتار چڑھاؤ نہیں ہوتا جتنا بحریہ ٹاؤن میں ہوتا ہے اس صورت حال میں ہمیشہ اینڈ یوزر نے فائدہ لیا کیوں کہ جو انفراسٹرکچر یا سہولیات بحریہ ٹاؤن دے رہا ہے پاکستان میں کوئی اور نہیں دے رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ کچھ نہ کچھ سرمایہ بحریہ ٹاؤن میں لگایا جائے۔
فیصل شیروانی نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کبھی بھی ڈی ایچ اے میں ضم نہیں ہوسکتا کیوں کہ بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کے انفراسٹرکچر میں بہت فرق ہے جو کام ایک پرائیویٹ ڈیولپر کر سکتا ہے وہ کوئی اور نہیں کرسکتا، بحریہ ٹاؤن میں کام آسانی سے ہو جاتا ہے جبکہ ڈی ایچ اے میں بہے وقت لگتا ہے اگر پھر بھی ایسا ہوا تو لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔
مزید پڑھیے: بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کا نیلام عام، نیب نے تاریخ کا اعلان کر دیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب وقتی طور پر ہے اور برا وقت سہنے کے بعد اچھا وقت آئے گا بحریہ ٹاؤن کا مستقبل روشن ہے اور اس کا علاقہ بہت بڑا ہے یہ آباد ہوتے ہوتے 10 سال لگا دے گا، بحریہ ٹاؤن باقی سوسائٹیز کی طرح کبھی ڈوبے گا نہیں کیوں کہ نقشہ ایسا بنا ہے کہ جتنی چاہے بارش ہو پانی رکے گا نہیں، بحریہ ٹاؤن جب سے بنا ہے تب سے آج تک اس میں آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے کبھی کمی نہیں ہوئی ہے۔
ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن آف رئیل اسٹیٹ کے صدر جوہر اقبال کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن بند نہیں ہونے جا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ جرمانے لگے ہیں کچھ مقدمات چل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ بحریہ ٹاؤن کراچی میں پراپرٹی خرید رہے ہیں کیوں کہ اس سے اچھے ریٹ کہیں اور نہیں مل رہے۔
جوہر اقبال نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے جو چل رہا ہے یہ عدالتوں یا حکومتی سطح پر ختم ہو جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی نیلامی کا اشتہار لگا ہے اگر کوئی شخص بحریہ ٹاؤن میں نیلامی والی زمین لے رہا ہے تو سوال ہے کہ وہ پھر نیلامی والی زمین کے ساتھ کیا کرے گا؟
ان کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے اندر اب لوگوں کے پیسے لگے ہوئے ہیں، ملک ریاض کے حکومتی سطح پر جو بھی معاملات ہیں وہ اپنی جگہ لیکن پاکستانیوں کا سرمایہ بحریہ ٹاؤن میں لگا ہوا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں پھر سے کام شروع ہو اگر کہیں کوئی گڑبڑ رہی ہے اسے ٹھیک کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ملک ریاض کیخلاف نیب کی کارروائی، بحریہ ٹاؤن کی رہائشی و تجارتی جائیدادیں سر بمہر، اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں ایک اچھا بلڈر دیکھنا چاہتے ہیں جو پاکستان کے قانون کے مطابق کام کرے، مقامی اور اوور سیز پاکستانوں کو اگر ایک پرائیویٹ بلڈر سے اچھی سہولیات مل رہی ہیں انہیں رکنا نہیں چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن کراچی بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری بحریہ کا ڈی ایچ اے میں انضمام ملک ریاض.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن کراچی بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری ملک ریاض بحریہ ٹاؤن میں بحریہ ٹاؤن کی ڈی ایچ اے میں کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری ان کا کہنا اور نہیں ملک ریاض کیوں کہ ہے اور رہا ہے کہا کہ
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے کی۔ سماعت کے دوران اعظم سواتی کی بریت کی درخواستوں پر دلائل پیش کیے گئے۔
وکیل سہیل سواتی نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹوئٹر سے یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ زیر بحث اکاؤنٹ دراصل اعظم سواتی کا ہے۔ اس کے علاوہ اس مقدمے میں سابق آرمی چیف فریق نہیں ہیں۔
دوران سماعت عدالت میں اعظم سواتی نے کہا کہ قرآن میں ہمیں سچ بات کہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور جو بھی معاملہ آزادی اظہار رائے سے متعلق ہو وہ جرم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو دفعات ان پر لگائی گئی ہیں ان پر اپنے دلائل عدالت میں جمع کرا دیے ہیں۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سچائی پر مبنی بات کہنا ہی اصل ذمہ داری ہے اور اس سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔
سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اعظم سواتی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 27 ستمبر کو سنایا جائے گا۔ سماعت میں اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی اپنے وکلا سہیل سواتی، مرتضیٰ طوری اور زائد بشیر ڈار کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 2 مقدمات درج ہیں۔