UrduPoint:
2025-11-06@08:39:39 GMT

ملک میں چینی کی بلاتعطل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

ملک میں چینی کی بلاتعطل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)ملک میں چینی کی بلا تعطل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سامنے آگئی، حکومت اور شوگر ملز مالکان کے درمیان معاہدیکے باعث چینی ذخیرہ کی گئی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ حکومت اور شوگرملز مالکان کے درمیاں چینی کی قیمت کا فارمولا طے پایا تھا معاہدے کے تحت جولائی کیلئے چینی کی ایکس ملز قیمت ایک 165 روپے فی کلوگرام مقرر کی گئی۔

ہر ماہ چینی کی ایکس مل قیمت میں دو روپے فی کلو اضافے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔ معاہدے کے تحت اگلے تین ماہ میں چینی کی ایکس مل قیمت 171 روپے فی کلو تک ہونی ہے۔ ذرائع کے مطابق قیمتوں میں طے شدہ اضافے کے پیش نظر چینی کی سپلائی محدود ہو رہی ہے۔حکومت چھاپوں اور جرمانوں کے باجود چینی کی سپلائی اور قیمت کو معمول پر لانے میں ناکام ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی کی

پڑھیں:

ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ٹماٹر کے بعد اب لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت منڈی میں ادرک قریباً 540 روپے تک جبکہ لہسن قریباً 400 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق ادرک 600 روپے کلو تک جبکہ لہسن 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دیگر پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر کے شروع میں فی کلو ادرک 350 سے 400 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ لہسن کی قیمت 190 روپے سے 230 روپے تک فروخت ہوتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: مریم نواز کا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش، نرخ کم کرنے کی ہدایت

سبزی منڈی میں کام کرنے والے سبزی فروش محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی سپلائی میں کمی اور سرحدی راستوں پر مشکلات ہیں۔

ایک تاجر نے بتایا کہ ادرک اور لہسن کی زیادہ تر مقدار چین اور افغانستان سے آتی ہے، لیکن تجارتی روانی میں رکاوٹ کے باعث مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکایت کی کہ چند ماہ پہلے ادرک 250 روپے کلو اور لہسن 350 روپے کلو تک ملتا تھا، مگر اب یہ قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہیں۔

معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا ہے کہ پہلے ٹماٹر اور پھر لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک جیو پولیٹیکل اور دوسری ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) ایک بڑی وجہ ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان میں سب سے پہلے سیزن بلوچستان میں شروع ہوتا ہے جہاں سے لہسن اور ادرک آنا شروع ہوتا ہے۔ جب وہ سیزن ختم ہو رہا ہوتا ہے تو سندھ کی فصل تیار ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں ادرک و لہسن کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کا سیزن ختم ہو گیا مگر سندھ کا سیزن ایک ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔

لہسن اور ادرک کی فصلیں وقت پر تیار نہیں ہو سکیں جو فصلیں اکتوبر کے شروع میں مارکیٹ میں آنی چاہیئیں تھیں، اب نومبر کے آغاز میں آنا شروع ہوں گی۔ اس سے توقع ہے کہ قیمتوں میں کمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا جغرافیائی پہلو یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ لگنے والے افغان علاقے میں بھی بڑی مقدار میں لہسن اور ادرک کاشت ہوتا ہے، اور اس کی کھپت پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔

تاہم اس وقت چونکہ افغانستان کا سیزن بھی ختم ہو چکا ہے اور بارڈر بندش کے باعث وہاں سے سپلائی نہیں آ رہی، اس لیے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لہسن، ادرک اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن چونکہ اب مقامی فصل آنا شروع ہو گئی ہے، اس لیے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مارکیٹ دوبارہ معمول پر آ جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

زرعی تجزیہ کار ڈاکٹر عارف حسان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہم ہر سال ادرک، لہسن، ٹماٹر اور پیاز جیسے اجناس کی قلت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ان کی پیداوار کا انحصار موسمی حالات اور درآمدی ذرائع پر ہے۔ اگر حکومت مقامی کاشتکاروں کو جدید بیج، موسمی تحقیق اور ذخیرہ اندوزی کی بہتر سہولتیں فراہم کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں بلکہ زرعی منصوبہ بندی کی کمی کا ہے۔ اگر سپلائی چین کو مضبوط اور ذخیرہ کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے تو موسمی اتار چڑھاؤ کے باوجود قیمتیں مستحکم رکھی جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادرک آلو پیاز سبزی سبزی منڈی لہسن

متعلقہ مضامین

  • پی ایم ای ایکس میں 44.960 بلین روپے کے سودے
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست پر جواب طلب
  • نیویارک کے صرف ساڑھے 9 فٹ چوڑے گھر کی حیران کن قیمت سامنے آگئی
  • حکومت کو آئی پی پیز معاہد وں کی منسوخی ، نظرثانی سے 3600ارب روپے کی بچت 
  • چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار درآمد کنندگان ‘ حکومت‘ ہم نہیں: شوگر ایسوسی ایشن
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں ایک بار پھر مہنگا
  • سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں ایک بار پھر مہنگا، فی تولہ قیمت کہاں پہنچ گئی؟