پاکپتن میں خاتون پر تشدد کرنیوالا پولیس اہلکار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پاکپتن میں ایک بیوہ خاتون پر پولیس اہلکاروں کے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شدید عوامی ردِعمل سامنے آیا، جس پر اعلیٰ حکام نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ اہلکار کو معطل کر کے گرفتار کر لیا ہے، اور اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس چوکی فرید کوٹ کے اے ایس آئی ملک اعجاز ایک خاتون کو تھپڑ مار رہا ہے، جبکہ ایک خاتون پولیس اہلکار بھی اس واقعے میں اس کا ساتھ دیتی نظر آ رہی ہے۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ اس کے سسرالی رشتہ داروں نے اسے گھر سے نکالنے کے لیے پولیس کے ذریعے تشدد کروایا۔
پاکپتن میں چوکی فرید کوٹ کے اے ایس آئی ملک اعجاز کا دوران ریڈ خاتون کو تھپڑ مارنے کا معاملہ، ڈی پی او پاکپتن جاوید چدھڑ نے متعلقہ پولیس اہلکار کو معطل کر دیا، اے ایس آئی کو گرفتار کرکے مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے،
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن کے تحت خواتین کا تحفظ ہماری… https://t.
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) August 7, 2025
پنجاب پولیس نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ ڈی پی او پاکپتن جاوید چدھڑ نے اے ایس آئی ملک اعجاز کو فوری طور پر معطل کر کے گرفتار کر لیا ہے اور اس کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا ۔
ڈی پی او پاکپتن کا کہناہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق خواتین کا تحفظ پنجاب پولیس کی اولین ترجیح ہے۔ اختیارات سے تجاوز کرنے والے اہلکاروں کی فورس میں کوئی جگہ نہیں۔ قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار کر لیا اے ایس
پڑھیں:
لاہور، خاتون سے زیادتی کا چوتھا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
فائل فوٹولاہور میں چوہنگ کے علاقے میں خاوند کے سامنے بیوی کے گینگ ریپ کا چوتھا مرکزی ملزم پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہوگیا۔
سی سی ڈی ماڈل ٹاؤن نے مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے قصور میں چھاپا مارا، فائرنگ کے تبادلے میں مرکزی ملزم عمران ہلاک ہوگیا۔
سی سی ڈی کے مطابق ہلاک ملزم عمران نے گینگ ریپ کی مکمل پلاننگ کی تھی۔
سی سی ڈی حکام کے مطابق مقدمے میں نامزد 3 ملزمان اویس، زاہد اور ارشاد پہلے مقابلے میں مارے جاچکے ہیں۔
واضح رہے کہ چوہنگ میں 4 ملزمان نے خاتون کو خاوند کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
واقعے کا وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔